ملک بھر میں بارشوں سے 245 افراد جاں بحق، این ڈی ایم اے کی تشویشناک رپورٹ جاری
اسلام آباد: نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) نے ملک بھر میں حالیہ بارشوں سے ہونے والے جانی و مالی نقصانات کی تفصیلی رپورٹ جاری کر دی ہے، جس کے مطابق 26 جون سے اب تک بارشوں کے باعث 245 افراد جاں بحق جبکہ 602 زخمی ہو چکے ہیں۔
این ڈی ایم اے کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران خیبرپختونخوا میں 3 اموات اور 2 زخمیوں کی اطلاع ملی، جبکہ اسلام آباد میں بھی 2 افراد زخمی ہوئے۔
صوبہ وار جانی نقصان:
- پنجاب: 135 افراد جاں بحق، 470 زخمی
- خیبرپختونخوا: 59 جاں بحق، 73 زخمی
- سندھ: 24 جاں بحق، 40 زخمی
- بلوچستان: 16 جاں بحق، 4 زخمی
- گلگت بلتستان: 3 جاں بحق، 4 زخمی
- آزاد کشمیر: 2 جاں بحق، 8 زخمی
- اسلام آباد: 6 جاں بحق، 3 زخمی
مرنے والوں میں 83 مرد، 44 خواتین اور 118 بچے شامل ہیں، جبکہ زخمیوں میں 232 مرد، 168 خواتین اور 202 بچے شامل ہیں۔ بارشوں سے اب تک 854 گھروں کو نقصان پہنچا جبکہ 208 مویشی بھی ہلاک ہوئے۔ زیادہ تر اموات مکان گرنے، ڈوبنے، لینڈ سلائیڈنگ اور فلیش فلڈز کے باعث ہوئیں۔
ماحولیاتی تبدیلی، بدانتظامی یا قدرتی آفات؟
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے ماحولیاتی تبدیلی کا اجلاس سینیٹر شیری رحمان کی زیر صدارت منعقد ہوا، جس میں انہوں نے ندی نالوں پر غیر قانونی تعمیرات اور ناقص منصوبہ بندی کو جانی نقصان کا ذمہ دار قرار دیا۔
انہوں نے کہا:
"یہ صرف قدرتی آفات نہیں بلکہ ماحولیاتی تبدیلی کا اثر ہے، اور بدقسمتی سے پاکستان اس بحران کا سب سے بڑا شکار بن چکا ہے۔”
شیری رحمان نے راولپنڈی کی نجی ہاؤسنگ سوسائٹی میں باپ بیٹی کے بہہ جانے کے واقعے کا ذکر کرتے ہوئے سیوریج اور تعمیراتی نظام پر سوالات اٹھائے اور آئندہ اجلاس میں متعلقہ اداروں کو طلب کرنے کا عندیہ دیا۔
سینیٹر فلک ناز چترالی نے چترال کو نظر انداز کرنے پر این ڈی ایم اے پر تنقید کی اور کہا کہ وہاں بروقت اقدامات نہیں کیے گئے۔ وزارت ماحولیاتی تبدیلی کے سیکریٹری نے اجلاس میں اعتراف کیا کہ ناقص انفراسٹرکچر بھی اموات کی ایک بڑی وجہ ہے۔
یہ صورتحال اس بات کی نشاندہی کرتی ہے کہ پاکستان میں ماحولیاتی خطرات سے نمٹنے کے لیے جامع حکمت عملی اور پائیدار انفراسٹرکچر کی فوری ضرورت ہے۔ این ڈی ایم اے نے بروقت وارننگز جاری کیں، مگر عملدرآمد اور مقامی سطح پر تیاری کا فقدان واضح ہے۔