سکولوں میں کوڑا دان لازمی: یکم اکتوبر سے چیکنگ کا آغاز
صوبائی حکومت نے ایک اہم اور انقلابی قدم اٹھاتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ اب پرائیویٹ اور سرکاری سکولوں میں کوڑا دان لازمی رکھے جائیں گے۔ نہ صرف یہ بلکہ سکولوں میں ایک نہیں بلکہ 6 مختلف رنگوں کے کوڑا دان رکھنا ہوں گے تاکہ کچرے کی درست علیحدگی اور ری سائیکلنگ کے عمل کو فروغ دیا جا سکے۔ یہ اقدام ماحول دوست تعلیم اور بچوں کو صفائی کے بارے میں شعور دینے کے لیے کیا جا رہا ہے۔
سکولوں میں کوڑا دان کیوں ضروری ہیں؟
پاکستان میں عام طور پر تعلیمی اداروں میں صفائی کے انتظامات ناقص ہوتے ہیں۔ بچے جگہ جگہ ریپرز، بوتلیں اور کاغذ پھینک دیتے ہیں جس کی وجہ سے سکول کا ماحول غیر صحت مند ہو جاتا ہے۔ ایسے میں اگر سکولوں میں کوڑا دان لازمی کر دیے جائیں تو:
بچے شروع سے ہی صفائی کی عادت سیکھیں گے۔
کوڑا کرکٹ جگہ جگہ بکھرنے کے بجائے مخصوص ڈبوں میں جمع ہوگا۔
ری سائیکلنگ کے ذریعے ماحول دوست اقدامات کیے جا سکیں گے۔
چھ مختلف رنگوں کے کوڑا دان رکھنے کا مقصد
حکومت نے سکولوں کو صرف ایک ڈبہ رکھنے کا حکم نہیں دیا بلکہ چھ مختلف رنگوں کے سکولوں میں کوڑا دان لازمی قرار دیے ہیں۔ ان رنگوں کا مقصد کچرے کو علیحدہ علیحدہ جمع کرنا ہے تاکہ آگے چل کر اسے آسانی سے ری سائیکل کیا جا سکے۔ عموماً ان رنگوں کی تقسیم کچھ اس طرح کی جاتی ہے:
سبز کوڑا دان – خوراک اور ضائع ہونے والا نامیاتی کچرا۔
نیلا کوڑا دان – پلاسٹک بوتلیں اور پلاسٹک کا کچرا۔
پیلا کوڑا دان – دھات اور میٹل کے ٹکڑے۔
سرخ کوڑا دان – شیشہ اور ٹوٹے ہوئے آئٹمز۔
کالا کوڑا دان – عام غیر ری سائیکل ہونے والا کچرا۔
سفید کوڑا دان – کاغذ اور کاپی کتابوں کا ضائع شدہ کچرا۔
اس طرح سکولوں میں کوڑا دان رکھنے سے بچوں کو یہ بھی سکھایا جائے گا کہ کس قسم کا کچرا کہاں ڈالنا ہے۔
یکم اکتوبر سے چیکنگ کا اعلان
صوبائی وزیر تعلیم رانا سکندر حیات نے واضح کیا ہے کہ سکولوں میں کوڑا دان رکھنے کا فیصلہ صرف اعلان نہیں بلکہ اس پر سختی سے عمل درآمد کیا جائے گا۔ یکم اکتوبر سے صوبے بھر کے پرائیویٹ اور سرکاری سکولوں میں چیکنگ شروع ہوگی۔ جو سکول اس حکم پر عمل نہیں کریں گے ان کے سربراہان کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔
یہ اعلان اس بات کا ثبوت ہے کہ حکومت ماحولیات اور طلبہ کی صحت کے معاملے میں سنجیدہ ہے۔
سکولوں میں کوڑا دان کے فوائد
سکولوں میں کوڑا دان رکھنے کے بے شمار فوائد ہیں، ان میں سے چند درج ذیل ہیں:
طلبہ کو صفائی ستھرائی کی عادت پڑے گی۔
سکول کا ماحول صحت مند اور خوشگوار ہوگا۔
ری سائیکلنگ کی شرح میں اضافہ ہوگا۔
مستقبل میں بچے اپنے گھروں اور معاشرے میں بھی صفائی کا خیال رکھیں گے۔
بیماریوں اور جراثیم کے پھیلاؤ میں کمی آئے گی۔
عالمی معیار کے مطابق قدم
دنیا کے ترقی یافتہ ممالک میں پہلے ہی سکولوں میں کوڑا دان اور ویسٹ مینجمنٹ سسٹم پر سختی سے عمل کیا جاتا ہے۔ وہاں بچوں کو کم عمری سے ہی ری سائیکلنگ اور ماحول دوست رویوں کی تربیت دی جاتی ہے۔ پاکستان میں یہ اقدام اسی سمت ایک اہم قدم ہے۔
والدین اور اساتذہ کا کردار
صرف سکول میں کوڑا دان رکھ دینا کافی نہیں، بلکہ والدین اور اساتذہ کو بھی بچوں کو یہ سمجھانا ہوگا کہ کون سا کچرا کس رنگ کے ڈبے میں ڈالنا ہے۔ اس کے لیے سکولوں میں خصوصی آگاہی سیشن اور سرگرمیاں بھی کرائی جا سکتی ہیں تاکہ بچے اس کو صرف ایک اصول نہیں بلکہ اپنی عادت بنا لیں۔
پنجاب کا جدید کچرا مینجمنٹ منصوبہ: ماحول دوست مستقبل کی جانب قدم
یکم اکتوبر سے سکولوں میں کوڑا دان لازمی رکھنے کے فیصلے پر عملدرآمد پاکستان کے تعلیمی اداروں کے لیے ایک بڑی تبدیلی ہے۔ چھ مختلف رنگوں کے ڈبے رکھنے سے نہ صرف صفائی کے انتظامات بہتر ہوں گے بلکہ بچوں میں ماحول دوست عادات بھی پیدا ہوں گی۔ یہ فیصلہ آنے والی نسلوں کو صحت مند اور صاف ستھرا ماحول فراہم کرنے کی طرف ایک اہم قدم ہے۔