وزیراعظم شہباز شریف کی جانب سے بانی پاکستان تحریک انصاف کے خلاف 8 سال سے جاری 10 ارب ہرجانہ کیس میں اہم پیش رفت ہوئی ہے۔
لاہور کی سیشن عدالت نے وزیراعظم شہباز شریف کی جانب سے بانی پی ٹی آئی عمران خان کے خلاف 10 ارب ہرجانہ کیس میں لیگل نوٹس کو ریکارڈ کا حصہ بنانے کی وزیراعظم کی درخواست منظور کرتے ہوئے لیگل نوٹس کو ریکارڈ کا حصہ بنانے کی اجازت دے دی ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف نے لیگل نوٹس کو دعوے کے ساتھ ریکارڈ کا حصہ بنانے کی عدالت سے استدعا کر رکھی تھی۔ ان پر جرح کے دوران عمران خان کے وکیل حسین چوٹیا نے اعتراض اٹھاتے ہوئے کہا تھا کہ وزیراعظم نے بانی پی ٹی آئی کو لیگل نوٹس نہیں بھجوائے اور لیگل نوٹس بھجوائے بغیر دعویٰ قابل سماعت نہیں ہے۔
اس کیس کا آغاز 2017 میں اس وقت ہوا تھا، جب اس وقت کے وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے بانی پی ٹی آئی عمران خان کو ان پر پاناما لیکس پر 10 ارب روپے رشوت کی پیشکش کا الزام لگانے پر 10 ارب ہرجانے کا دعویٰ دائر کیا تھا۔
شہباز شریف نے اس حوالے سے اس وقت اپنے وکیل کے ذریعہ عمران خان کو لیگل نوٹس بھی بھیجا تھا۔ اس لیگل نوٹس میں بانی پی ٹی آئی کے بیان کو سراسر جھوٹ قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ ان کے اس بیان سے مجھے اور میرے خاندان کو ذہنی اذیت کا سامنا کرنا پڑا اور ساکھ بھی بری طرح متاثر ہوئی ہے۔
بعد ازاں عدالت نے مذکورہ کیس کی سماعت کرتے ہوئے کئی بار عمران خان کو کئی بار نوٹس بھی جاری کیے تھے۔
یادرہے کہ عمران خان نے دعویٰ کیا تھا کہ پاناما لیکس پر انہیں خاموش رہنے کے لیے شہباز شریف اور حمزہ شہباز کے مشترکہ دوست نے 10 ارب روپے دینے کی پیشکش کی تھی۔