لندن میں وزیراعظم شہباز شریف کا اوورسیز پاکستانیوں سے خطاب، ہم امن اور برابری کی بنیاد پر مسائل کا حل چاہتے ہیں، معرکہ حق کے بعد سیز فائر ہوچکا
لندن (رئیس الاخبار) — وزیراعظم محمد شہباز شریف نے اوورسیز پاکستانی کانونشن میں اپنے خطاب کے دوران کہا ہے کہ
حالیہ “معرکۂ حق” میں پاکستان نے جو سبق دشمن کو سکھایا ہے وہ اسے زندگی بھر یاد رہے گا، تاہم اب صورتحال میں سہولت پیدا ہوئی ہے اور فائر بندی کے بعد دونوں پڑوسی ممالک کے درمیان امن اور باہمی احترام کی بنیاد پر کشیدہ امور کا حل تلاش کرنا ضروری ہے۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ پاکستان مسئلۂ کشمیر سمیت تمام تنازعات کا حل امن، مذاکرات اور برابری کی بنیاد پر چاہتا ہے اور وہ اس مقصد کے لیے ہر مثبت کوشش کرنے کو تیار ہے۔
وزیراعظم نے لندن میں مقیم پاکستانی برادری سے خطاب میں بیرونِ ملک مقیم پاکستانیوں کی قربانی، محنت اور خدمات کو سراہا اور کہا کہ سمندر پار پاکستانیوں نے گزشتہ برسوں میں ملک کو اربوں ڈالر بھیجے جو قومی معیشت کے لیے ریڑھ کی ہڈی ثابت ہوئے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ “آپ بیرونِ ملک پاکستان کے سچے سفیر ہیں، آپ کی محنت نے اپنے وطن کی صورتِ حال بہتر کرنے میں کلیدی کردار ادا کیا ہے”۔ وزیراعظم نے دعائیہ آواز میں کہا کہ دل و جان سے وہ تمام اُن لوگوں کے شکر گزار ہیں جنہوں نے اپنی محنت اور قربانی سے ملک کی معیشت کو سہارا دیا۔
شہباز شریف کا اوورسیز پاکستانیوں سے خطاب میں اپنے خطاب کا آغاز 10 مئی 2025 کی “عظیم فتح” کی مبارکباد سے کیا اور اسے قومی عزم و یکجہتی کی مثال قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ جب پاکستان کے خلاف سازشیں اور الزامات سامنے آئے تو حکومت نے شفافیت کے لیے عالمی کمیٹی کے قیام کا اعلان کیا تاکہ حقائق سامنے آئیں اور کسی پر جھوٹے الزامات کی تسلسل کو روکا جا سکے۔ ان کے مطابق یہی قومی یقینیہ اور شفافیت کا تقاضا تھا جس کے باعث پاکستان نے اپنی دفاعی پالیسی اور اقدامات کو منطقی اور قانونی دائرے میں رکھا۔
شہباز شریف کا اوورسیز پاکستانیوں سے خطاب میں 6 مئی کے واقعے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ دشمن کی جانب سے کیے گئے حملوں میں بے گناہ شہری اور مذہبی مقامات متاثر ہوئے، جس کا پاکستان نے دفاعی اقدام کے ذریعے جواب دیا۔ انہوں نے بتایا کہ اس مرحلے پر مسلح افواج نے پیشہ ورانہ انداز میں کارروائی کی اور فضا میں حریف کی کثیر النوع اثاثے نابود ہوئے۔ انہوں نے افواج کی بہادری، پیشہ ورانہ مہارت اور قوم کے عزم کو اس کامیابی کی بنیادی وجہ قرار دیا اور کہا کہ ملٹری اور سول قیادت کے مابین یکسانیت اور فوری فیصلے نے حالات کو پاکستان کے مفاد میں موڑ دیا۔
شہباز شریف کا اوورسیز پاکستانیوں سے خطاب میں مسلح افواج، چیف آف ائیر اسٹاف اور فیلڈ کمانڈرز کی خدمات کو سراہتے ہوئے کہا کہ "جب فیصلہ ہوا تو ملٹری قیادت نے ایک لمحے کے لیے بھی پیچھے مڑ کر نہیں دیکھا”۔ ان کے الفاظ میں فیلڈ مارشل، ایئرفورس اور دیگر شجاع افسران نے اس آپریشن میں کمال کارکردگی کا مظاہرہ کیا جس کے اثرات خطے میں محسوس کیے گئے۔
لیکن شہباز شریف کا اوورسیز پاکستانیوں سے خطاب میں واضح پیغام کہ اب وہ دور گزر چکا ہے جب طاقت کے ذریعے مستقل حل ممکن سمجھا جاتا تھا — "اب ہم سیز فائر کے بعد امن کی بات کرتے ہیں”۔ انہوں نے اعلان کیا کہ پاکستان اپنی ترجیحات میں امن، ترقی، روزگار اور سرمایہ کاری کو سب سے اوپر رکھے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ عالمی سرمایہ کاروں کو باقاعدہ دعوت دے چکے ہیں اور متعدد ممالک نے پاکستان میں سرمایہ کاری کے وعدے کیے ہیں جن سے روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے اور ملکی معیشت مضبوط ہوگی۔
شہباز شریف کا اوورسیز پاکستانیوں سے خطاب میں کہا کہ اب پاکستان چاہتا ہے کہ کشمیر، آبی وسائل، تجارت اور انسدادِ دہشت گردی جیسے معاملات کو باہمی گفت و شنید سے حل کیا جائے۔ ان کے بقول "کشمیر اس خطے کا بنیادی ستون ہے — جو حل نہ ہو وہ ہمارے تعلقات کا مستقل درد بنا رہے گا”۔ انہوں نے کشمیری عوام کے جائز حقوق کی بات کرتے ہوئے کہا کہ کشمیریوں کے خون کو رائیگاں نہیں جانے دیں گے اور ان کو ان کا حق دلانے تک جدوجہد جاری رہے گی۔
وزیراعظم شہباز شریف اقوام متحدہ جنرل اسمبلی خطاب 2025 میں پاکستان کا مؤقف پیش کریں گے
علاوہ ازیں، وزیراعظم نے غزہ میں جاری انسانی المیے پر گہرے رنج کا اظہار کیا اور بتایا کہ دستیاب اطلاعات کے مطابق وہاں سیکڑوں ہزاروں افراد جان سے ہاتھ دھو چکے ہیں جبکہ زندہ افراد کو خوراک، پانی اور ادویات تک پہنچ محدود کر دی گئی ہیں۔ انہوں نے عالمی برادری خصوصاً اسلامی ریاستوں پر زور دیا کہ وہ اس المیے کو روکنے اور انسانی امداد کی فراہمی یقینی بنانے کے لیے مشترکہ کردار ادا کریں۔ "غزہ کے حالات ایک انسانی المیہ ہیں — اس پر خاموشی جرم کے مترادف ہے”، انہوں نے کہا۔
شہباز شریف کا اوورسیز پاکستانیوں سے خطاب میں اوورسیز پاکستانیوں کو ملکی تعمیر و ترقی کے سفر میں شراکت کی دعوت دیتے ہوئے کہا کہ بیرونِ ملک مقیم پاکستانی نہ صرف مالی ذرائع بلکہ علمی، تکنیکی اور فکری محاذ پر بھی ملک کی بہتری میں حصہ ڈال سکتے ہیں۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ حکومت نے سدھار اور آسانی کے متعدد اقدامات کیے ہیں تاکہ سرمایہ کاری، کاروبار اور روزگار کے نئے مواقع پیدا ہوں۔
سیاسی اور عسکری قیادت کے ایک پیج پر آنے کے حوالے سے وزیراعظم نے بتایا کہ ملکی مفاد میں جو فیصلے کیے گئے وہ پوری قوم اور قیادت میں ہم آہنگی کی بدولت ممکن ہوئے۔ انہوں نے فیلڈ مارشل اور تمام افواج کے جوانوں کو خراجِ تحسین پیش کیا اور کہا کہ اب قوم کو ترقیاتی راہیں اپنانے کی ضرورت ہے تاکہ غربت کا خاتمہ اور قرضوں کا بوجھ کم کیا جا سکے۔ "ہم نے دشمن کے 6 جہاز گرائے تو ہم غربت کے دشمن کو بھی شکست دے سکتے ہیں، بشرطیکہ ہم متحد رہیں”، ان کے الفاظ رہے۔
شہباز شریف کا اوورسیز پاکستانیوں سے خطاب میں بیرونِ ملک پاکستانی کمیونٹی کو مخاطب کر کے کہا کہ وہ اپنے اثر و رسوخ، رابطوں اور تجربات کو ملک کی ترقی میں لگائیں۔ انہوں نے یقین دلایا کہ حکومت سرمایہ کاری کے لیے سازگار ماحول پیدا کر رہی ہے، بدعنوانی کے خلاف کریک ڈاؤن جاری ہے اور بنیادی ڈھانچے کے منصوبے تیزی سے مکمل کیے جا رہے ہیں۔
شہباز شریف نے آخر میں ایک پرامید پیغام دیتے ہوئے کہا کہ "ہم امن، انصاف اور مساوات کی بنیاد پر خطے میں استحکام چاہتے ہیں” اور یہ کہ پاکستان ہمیشہ امن کے لیے کوشش کرے گا مگر اپنے دفاعی مفادات اور خودمختاری کا بھی سختی سے تحفظ کرے گا۔ انہوں نے اوورسیز پاکستانیوں سے اپیل کی کہ وہ اپنے وطن کے ساتھ کھڑے رہیں اور مل کر وطن کو ترقی کی راہ پر گامزن کریں۔
شہباز شریف کا اوورسیز پاکستانیوں سے خطاب کو ملکی سطح پر مثبت پذیرائی ملی ہے۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ شہباز شریف نے اس تقریر میں دفاعی قوت کی کامیابی کے ساتھ ساتھ سفارتی اور اقتصادی رہنمائی کا توازن برقرار رکھا — جہاں ایک طرف انہوں نے مسلح افواج کی کارکردگی کو اجاگر کیا وہیں دوسری جانب امن، باہمی گفت و شنید اور معاشی بہبود کی طرف توجہ دلائی۔
تاہم بعض حلقے حکومت پر دباؤ بھی ڈال رہے ہیں کہ وہ امن کے مذاکرات کو موثر طریقے سے آگے بڑھائے، خطے میں کشیدگی کو کم کرنے کے لیے بین الاقوامی شراکت داری میں اضافہ کرے اور انسانی بحرانوں کے تناظر میں عالمی فورمز پر بہتر حکمتِ عملی اپنائے۔ کشمیریوں کے حقِ خودارادیت اور غزہ کے انسانی بحران کے حوالے سے بھی داخلی اور خارجی محاذوں پر پاکستان کی آواز مضبوط رکھنے کے مطالبات زور پکڑ رہے ہیں۔
مجموعی طور پر وزیراعظم محمد شہباز شریف کا اوورسیز پاکستانیوں سے خطاب(shahbaz sharif uk visit) ایک جامع قومی بیانیہ پیش کرتا ہے جس میں دفاعی کامیابی، قومی یکجہتی، بین الاقوامی سفارتی کوششیں، امن کی حکمتِ عملی اور اقتصادی ترقی کو یکجا کر کے مستقبل کے لیے عملی روڈ میپ دیا گیا ہے۔ اب عالمی اور علاقائی شرکاء کے ساتھ بات چیت اور مقامی اصلاحات کی رفتار ہی فیصلہ کرے گی کہ یہ بیانیہ عملی میدان میں کتنی جلدی رنگ لاتا ہے۔
London: Prime Minister Muhammad Shehbaz Sharif addresses Overseas Pakistanis. pic.twitter.com/S7Vx8Kl8Ga
— Government of Pakistan (@GovtofPakistan) September 21, 2025
READ MORE FAQS
سوال: شہباز شریف نے اوورسیز پاکستانی کنونشن میں کس چیز پر زور دیا؟
جواب: انہوں نے مسئلہ کشمیر، غزہ بحران، دفاعی کامیابی، امن اور معیشت میں اوورسیز پاکستانیوں کے کردار پر زور دیا۔
سوال: وزیراعظم نے کن مسائل کو مذاکرات کے ذریعے حل کرنے کی بات کی؟
جواب: کشمیر، آبی وسائل، تجارت اور انسدادِ دہشت گردی کے مسائل کو باہمی گفت و شنید سے حل کرنے پر زور دیا۔
سوال: اوورسیز پاکستانیوں کے کردار کو وزیراعظم نے کس طرح بیان کیا؟
جواب: انہوں نے کہا کہ اوورسیز پاکستانی معیشت کی ریڑھ کی ہڈی ہیں جن کی ترسیلات اور خدمات ناقابلِ فراموش ہیں۔