سندھ میں شدید بارشوں کی پیشگوئی – محکمہ موسمیات کا اہم الرٹ
محکمہ موسمیات نے ایک بار پھر واضح کر دیا ہے کہ سندھ میں شدید بارشوں کی پیشگوئی کی جا رہی ہے، جو 7 ستمبر سے 10 ستمبر تک وقفے وقفے سے جاری رہ سکتی ہیں۔ اس دوران سندھ کے مختلف شہروں کے ساتھ ساتھ مشرقی پنجاب، بلوچستان، کشمیر اور خیبر پختونخوا کے کئی اضلاع بھی بارشوں کی لپیٹ میں آ سکتے ہیں۔ ماہرین کے مطابق یہ بارشیں نہ صرف شہری زندگی پر اثر انداز ہوں گی بلکہ زرعی شعبے، نقل و حمل اور سیلابی صورتحال پر بھی گہرے اثرات مرتب کر سکتی ہیں۔
سندھ میں بارشوں کا نیا اسپیل
محکمہ موسمیات کے مطابق بھارت کے مدھیہ پردیش سے ہوا کا کم دباؤ 6 ستمبر کو سندھ میں داخل ہوگا، جس کے نتیجے میں سندھ میں شدید بارشوں کی پیشگوئی کی گئی ہے۔ اس سسٹم کے زیر اثر 6 سے 9 ستمبر تک حیدرآباد، سکھر، لاڑکانہ، تھرپارکر اور دیگر شہروں میں بارش کا امکان ہے۔ کئی مقامات پر موسلا دھار بارش ہو سکتی ہے جس سے اربن فلڈنگ اور نشیبی علاقوں میں پانی جمع ہونے کا خدشہ بڑھ جائے گا۔
پنجاب اور کے پی کے میں بھی بارشیں
اسی موسمیاتی سسٹم کے اثرات مشرقی پنجاب تک پھیلیں گے۔ 6 سے 8 ستمبر تک لاہور، سیالکوٹ، نارووال، اوکاڑہ، ملتان اور ڈی جی خان میں بھی بارش متوقع ہے۔ اس کے ساتھ اسلام آباد، راولپنڈی، مری، گلیات اور پوٹھوہار ریجن میں گرج چمک کے ساتھ بارشوں کا امکان ہے۔ محکمہ موسمیات کے مطابق کشمیر اور بالائی خیبرپختونخوا کے پہاڑی علاقوں میں لینڈ سلائیڈنگ کا بھی خدشہ ہے، اس لیے مقامی انتظامیہ کو الرٹ رہنے کی ہدایت جاری کر دی گئی ہے۔
بلوچستان میں موسمی صورتحال
7 سے 9 ستمبر تک بلوچستان کے مشرقی اور جنوبی اضلاع میں بھی بارشیں برسنے کی پیشگوئی کی گئی ہے۔ محکمہ موسمیات کے مطابق بعض مقامات پر تیز بارشوں کے باعث ندی نالوں میں طغیانی آ سکتی ہے۔ بلوچستان کے دیہی علاقوں میں بارشوں کے بعد آمدورفت متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔
سندھ میں شدید بارشوں کی پیشگوئی اور خطرات
جب بھی محکمہ موسمیات سندھ میں شدید بارشوں کی پیشگوئی کرتا ہے تو شہری علاقوں کے ساتھ ساتھ دیہی علاقوں کو بھی بڑے خطرات لاحق ہوتے ہیں۔ سندھ کے بڑے شہروں جیسے کراچی، حیدرآباد اور سکھر میں موسلا دھار بارش کے دوران سڑکیں تالاب کا منظر پیش کرتی ہیں۔ نکاسی آب کا ناقص نظام شہریوں کے لیے مشکلات بڑھاتا ہے۔ دوسری طرف دیہی علاقوں میں بارشوں کے باعث کھڑی فصلوں کو نقصان پہنچ سکتا ہے جبکہ جانوروں اور مویشیوں کی دیکھ بھال بھی مشکل ہو جاتی ہے۔
این ڈی ایم اے کی وارننگ
قومی آفات سے نمٹنے کے ادارے (NDMA) نے حالیہ بریفنگ میں کہا ہے کہ سندھ میں پنجند کے مقام سے ایک بڑا سیلابی ریلا داخل ہوگا۔ اس وقت کئی مقامات پر انتہائی اونچے درجے کا سیلاب ریکارڈ کیا جا رہا ہے، اور اگر سندھ میں شدید بارشوں کی پیشگوئی کے مطابق بارشیں ہوئیں تو صورتحال مزید خراب ہو سکتی ہے۔
این ڈی ایم اے نے سندھ کے نشیبی علاقوں میں رہنے والے مکینوں کو ہدایت کی ہے کہ وہ غیر ضروری سفر سے گریز کریں اور کسی بھی ہنگامی صورتحال میں قریبی محفوظ مقامات پر منتقل ہو جائیں۔
شہریوں کے لیے احتیاطی تدابیر
محکمہ موسمیات اور NDMA کی جانب سے شہریوں کو چند اہم احتیاطی تدابیر پر عمل کرنے کی ہدایت دی گئی ہے تاکہ بارشوں کے دوران جانی و مالی نقصان کو کم کیا جا سکے:
نشیبی علاقوں میں رہنے والے شہری بارش سے پہلے ہی محفوظ مقامات پر منتقل ہو جائیں۔
بجلی کے کھمبوں اور کھلے تاروں سے دور رہیں۔
غیر ضروری سفر سے پرہیز کریں، خاص طور پر دیہی علاقوں میں۔
گھر میں ہنگامی کٹ (پانی، خشک خوراک، دوائیاں اور اہم دستاویزات) تیار رکھیں۔
مقامی انتظامیہ اور محکمہ موسمیات کی ہدایات پر عمل کریں۔
سندھ میں شدید بارشوں کی پیشگوئی اور زرعی شعبہ
زرعی ماہرین کا کہنا ہے کہ اگرچہ بارشیں فصلوں کے لیے فائدہ مند ہو سکتی ہیں لیکن سندھ میں شدید بارشوں کی پیشگوئی کے تحت اگر موسلا دھار بارشیں ہوئیں تو کپاس، سبزیوں اور گنے کی فصل کو نقصان پہنچنے کا خدشہ ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ ذخیرہ شدہ گندم اور دیگر اجناس کو بھی پانی لگ سکتا ہے، جس سے غذائی قلت کا خطرہ بڑھ سکتا ہے۔
ٹرانسپورٹ اور شہری زندگی پر اثرات
سندھ کے شہری علاقوں میں بارش کے دوران ٹرانسپورٹ سب سے زیادہ متاثر ہوتی ہے۔ سڑکوں پر پانی کھڑا ہونے کے باعث ٹریفک جام معمول بن جاتا ہے۔ رکشہ، بس اور دیگر گاڑیوں کے پھنسنے سے شہری گھنٹوں تک مشکلات کا شکار رہتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ سندھ میں شدید بارشوں کی پیشگوئی کے بعد محکمہ ٹریفک پولیس نے خصوصی پلان تیار کرنے کی ہدایت دی ہے۔
پنجاب میں طوفانی بارشیں – پی ڈی ایم اے کا الرٹ اور شہریوں کو احتیاط کی ہدایت
محکمہ موسمیات کی جاری کردہ ایڈوائزری کے مطابق 7 سے 10 ستمبر تک سندھ میں شدید بارشوں کی پیشگوئی کی گئی ہے۔ اس دوران شہریوں کو الرٹ رہنے اور غیر ضروری سفر سے گریز کرنے کی سختی سے ہدایت کی گئی ہے۔ NDMA اور دیگر ادارے پہلے سے ہی سیلابی صورتحال سے نمٹنے کے لیے متحرک ہیں مگر عوامی تعاون کے بغیر ان کوششوں کے نتائج مکمل نہیں ہو سکتے۔
اگر شہری بروقت احتیاطی تدابیر اختیار کریں، تو نہ صرف جانی نقصان سے بچا جا سکتا ہے بلکہ مالی نقصان کو بھی کم کیا جا سکتا ہے۔ اس وقت سب سے اہم ضرورت یہی ہے کہ حکومت اور عوام مل کر موسمی چیلنجز کا سامنا کریں اور قدرتی آفات کے اثرات کو کم سے کم کیا جا سکے۔
