پاکستان اور عالمی منڈی میں سونے کی قیمت ریکارڈ سطح پر پہنچ گئی
عالمی منڈی اور پاکستان میں سونے کی قیمتیں نئی بلند ترین سطح پر: کیا مہنگائی کی نئی لہر آ رہی ہے؟
پاکستان میں ایک بار پھر سونے کی قیمتوں نے تمام سابقہ ریکارڈ توڑ دیے ہیں۔ عالمی سطح پر جاری مالیاتی بے یقینی، ڈالر کی قیمت میں اتار چڑھاؤ، اور مقامی سطح پر روپے کی قدر میں کمی جیسے عوامل نے سونے کو عوام کے لیے ایک بار پھر مہنگا ترین اثاثہ بنا دیا ہے۔ آل پاکستان صرافہ جیمز اینڈ جیولرز ایسوسی ایشن کے مطابق، مقامی مارکیٹ میں فی تولہ سونے کی قیمت میں 6 ہزار روپے کا اضافہ ہوا ہے، جس کے بعد یہ قیمت 3,76,700 روپے کی تاریخی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ہے۔
سونے کی قیمت میں غیر معمولی اضافہ
مقامی صرافہ مارکیٹ کے اعداد و شمار کے مطابق، نہ صرف فی تولہ بلکہ دس گرام سونے کی قیمت بھی نمایاں طور پر بڑھی ہے۔ دس گرام سونے کی قیمت میں 5,144 روپے کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے جس کے بعد یہ 3,22,959 روپے ہو گئی ہے۔ چاندی کی قیمت بھی پیچھے نہیں رہی۔ فی تولہ چاندی کی قیمت میں 12 روپے کا اضافہ دیکھا گیا ہے، اور اب یہ 4,315 روپے پر پہنچ چکی ہے۔
یہ اضافہ اس بات کا غماز ہے کہ قیمتی دھاتوں کی طلب میں نہ صرف عالمی سطح پر بلکہ پاکستان میں بھی اضافہ ہو رہا ہے، خاص طور پر اس وقت جب دنیا بھر کی معیشتیں معاشی دباؤ اور افراطِ زر کا سامنا کر رہی ہیں۔
عالمی منڈی میں سونے کی قیمتوں کا رجحان
بین الاقوامی گولڈ مارکیٹ میں بھی قیمتوں کا رجحان اوپر کی جانب ہے۔ رپورٹ کے مطابق، فی اونس سونا 60 ڈالر مہنگا ہو کر 3,540 ڈالر کا ہو چکا ہے، جو کہ حالیہ برسوں میں ایک غیر معمولی اضافہ تصور کیا جا رہا ہے۔ عالمی منڈی میں سونے کی قیمتیں عمومی طور پر امریکہ میں افراطِ زر، فیڈرل ریزرو کی شرح سود، ڈالر کی قدر اور عالمی سیاسی غیر یقینی صورتحال سے متاثر ہوتی ہیں۔ اس وقت دنیا میں جاری مختلف تنازعات، جیسے مشرق وسطیٰ اور یوکرین کی صورتحال، نیز چین اور امریکہ کے درمیان معاشی کشیدگی، سونے کو ایک "محفوظ سرمایہ کاری” کے طور پر ابھار رہی ہیں۔
پاکستان میں سونے کی قیمت بڑھنے کی وجوہات
پاکستان میں سونے کی قیمتوں میں اضافے کی متعدد وجوہات ہو سکتی ہیں:
روپے کی قدر میں کمی: پاکستانی روپیہ امریکی ڈالر کے مقابلے میں مسلسل دباؤ کا شکار ہے۔ جب روپے کی قدر کم ہوتی ہے تو درآمدات مہنگی ہو جاتی ہیں، جن میں سونا بھی شامل ہے۔
بین الاقوامی قیمتوں کا اثر: چونکہ سونے کی قیمتیں عالمی سطح پر بڑھ رہی ہیں، اس کا براہ راست اثر مقامی مارکیٹ پر بھی پڑتا ہے۔
طلب میں اضافہ: سونا روایتی طور پر پاکستانی عوام کے لیے نہ صرف زیور کے طور پر بلکہ سرمایہ کاری کے طور پر بھی اہمیت رکھتا ہے۔ غیر یقینی معاشی حالات میں لوگ نقد رقم کو محفوظ کرنے کے بجائے سونا خریدنا بہتر سمجھتے ہیں۔
سیاسی و معاشی بے یقینی: پاکستان میں جاری سیاسی عدم استحکام، بڑھتی ہوئی مہنگائی، اور غیر مستحکم مالیاتی پالیسیوں کے باعث عوام میں اعتماد کی کمی پیدا ہو رہی ہے، جس کا اثر سونے کی مانگ پر بھی پڑ رہا ہے۔
چاندی کی قیمتوں میں اضافہ: سونا ہی نہیں، چاندی بھی مہنگی
اگرچہ چاندی کو سونے کے مقابلے میں کم اہمیت دی جاتی ہے، لیکن حالیہ دنوں میں اس کی قیمتوں میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ فی تولہ چاندی کی قیمت 12 روپے بڑھ کر 4,315 روپے پر پہنچ گئی ہے۔ صنعتی شعبے میں چاندی کے استعمال کے بڑھتے رجحان، اور بین الاقوامی مارکیٹ میں اس کی طلب میں اضافے نے چاندی کو بھی سرمایہ کاروں کے لیے پرکشش بنا دیا ہے۔
سونے کی قیمتوں میں اضافے کے معاشی و سماجی اثرات
سونے کی بڑھتی ہوئی قیمتیں ایک عام صارف کے لیے کئی چیلنجز پیدا کرتی ہیں۔ خاص طور پر شادیوں کی تقاریب میں سونے کے زیورات کی خریداری پاکستانی روایات کا حصہ ہے، لیکن اب یہ ایک عام خاندان کے لیے مشکل سے مشکل تر ہوتا جا رہا ہے۔ علاوہ ازیں، سرمایہ کاروں کے لیے سونا ایک محفوظ اثاثہ ضرور ہے، لیکن جب قیمتیں زیادہ ہو جائیں تو نئے سرمایہ کاروں کے لیے داخلہ مشکل ہو جاتا ہے۔
سونے کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کے اثرات:
زیورات کا کاروبار متاثر: خریدار کم ہو جانے کے باعث جیولرز کو نقصان کا سامنا ہو سکتا ہے۔
دلہن کے جہیز میں کمی: سونے کی قیمت زیادہ ہونے سے غریب اور متوسط طبقے کے لیے سونا خریدنا دشوار ہوتا جا رہا ہے۔
سرمایہ کاری میں تبدیلی: سونے کو اب بھی "محفوظ سرمایہ کاری” تصور کیا جا رہا ہے، اس لیے بہت سے لوگ رئیل اسٹیٹ یا بینکنگ شعبے کے بجائے سونے میں سرمایہ کاری کر رہے ہیں۔
کیا قیمتیں مزید بڑھ سکتی ہیں؟
مارکیٹ کے تجزیہ کاروں کے مطابق، اگر موجودہ عالمی مالیاتی و سیاسی صورتحال برقرار رہی، اور روپے کی قدر میں مزید کمی آئی، تو سونے کی قیمتوں میں مزید اضافہ بھی ممکن ہے۔ اگر بین الاقوامی سطح پر کوئی بڑی مالیاتی تبدیلی یا بحران سامنے آتا ہے، تو سونا ایک بار پھر اپنی بلند ترین سطحوں کو چھو سکتا ہے۔
اس وقت سونا ان افراد کے لیے فائدہ مند ہے جو پہلے سے اس میں سرمایہ کاری کر چکے ہیں۔ نئے سرمایہ کاروں کے لیے محتاط رہنا ضروری ہے، کیونکہ قیمتیں پہلے ہی بلند سطح پر ہیں۔ عام صارفین کے لیے ضروری ہے کہ وہ خریداری میں دانشمندی کا مظاہرہ کریں، اور اپنی مالی استطاعت کے مطابق فیصلے کریں۔
سونے اور چاندی کی قیمتوں میں حالیہ اضافہ نہ صرف ایک مالیاتی اشارہ ہے بلکہ یہ پاکستان کی موجودہ معاشی صورتحال کا بھی آئینہ دار ہے۔ یہ وقت مالیاتی منصوبہ بندی، سمجھ داری اور محتاط فیصلوں کا ہے۔ جہاں ایک طرف سونا مہنگائی کے خلاف تحفظ فراہم کرتا ہے، وہیں دوسری طرف اس کی بڑھتی قیمتیں عوام کے لیے مشکلات کا باعث بھی بن سکتی ہیں۔
