پتنگ بازوں کیخلاف سخت کارروائی کی ہدایت – عوامی تحفظ کے لیے بڑا اقدام
پنجاب پولیس کو پتنگ بازوں اور دھاتی ڈور بنانے والوں کے خلاف پتنگ بازوں کیخلاف سخت کارروائی کرنے کی ہدایات جاری کر دی گئی ہیں۔ یہ فیصلہ لاہور میں ایس پی کینٹ قاضی علی رضا کی زیر صدارت اجلاس میں کیا گیا، جس میں کرائم کنٹرول اور پولیس کارکردگی کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔
اجلاس میں اہم فیصلے
اجلاس میں ایس ڈی پی اوز، ایس ایچ اوز اور چوکی انچارجز نے شرکت کی، جہاں ایس پی کینٹ نے واضح طور پر کہا کہ مددگار 15 پر موصول ہونے والی کسی بھی کال پر فوری ریسپانس اور قانونی کارروائی ہر حال میں یقینی بنائی جائے۔ انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ شہر میں پتنگ بازی کرنے والوں اور پتنگ سازوں کے خلاف مزید مؤثر اقدامات کیے جائیں اور پتنگ بازوں کیخلاف سخت کارروائی کسی صورت نرم نہ ہو۔
پتنگ بازی کیوں خطرناک ہے؟
پتنگ بازی ایک عرصے سے لاہور اور دیگر شہروں میں عوامی تفریح سمجھی جاتی ہے، مگر وقت کے ساتھ ساتھ یہ کھیل جان لیوا حادثات کا سبب بن گیا ہے۔ دھاتی ڈور یا کیمیکل لگی ڈور کی وجہ سے ہر سال متعدد لوگ اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں۔ موٹرسائیکل سوار گردن پر کٹ لگنے سے جاں بحق ہو جاتے ہیں جبکہ بجلی کے تاروں میں ڈور پھنسنے سے کرنٹ لگنے کے واقعات بھی عام ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ حکومت پنجاب نے بارہا اعلان کیا کہ پتنگ بازوں کیخلاف سخت کارروائی کی جائے گی تاکہ انسانی جانوں کو بچایا جا سکے۔
پولیس کی حکمت عملی
قاضی علی رضا نے اجلاس میں ہدایت دی کہ اسٹریٹ کرمنلز، نقب زنوں اور موٹرسائیکل چوری کرنے والوں کے خلاف بھی سخت کریک ڈاؤن کیا جائے۔ لیکن سب سے زیادہ زور اس بات پر تھا کہ پتنگ بازوں کیخلاف سخت کارروائی کے ذریعے شہر کو محفوظ بنایا جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ جرائم کا کنٹرول اور پولیس کارکردگی میں بہتری اولین ترجیح ہے، اور اشتہاری ملزمان و مفروروں کی گرفتاری کے ٹارگٹس ہر صورت مکمل کیے جائیں۔
عوامی ردعمل
لاہور کے شہریوں کا کہنا ہے کہ اگرچہ پتنگ بازی ایک پرانی روایت ہے لیکن دھاتی ڈور کی وجہ سے یہ اب تفریح نہیں بلکہ خطرہ بن چکی ہے۔ شہریوں کا مطالبہ ہے کہ حکومت اور پولیس کو چاہیے کہ پتنگ بازوں کیخلاف سخت کارروائی کو مؤثر انداز میں جاری رکھے تاکہ مزید جانیں ضائع نہ ہوں۔ کئی والدین نے یہ بھی کہا کہ وہ اپنے بچوں کو کھلی چھت پر جانے سے روکتے ہیں کیونکہ پتنگ بازی کے دوران حادثات کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔
عدالتی اقدامات
پنجاب کی عدالتیں بھی اس مسئلے پر کئی بار نوٹس لے چکی ہیں۔ ماضی میں لاہور ہائیکورٹ نے حکم دیا تھا کہ پتنگ سازی اور پتنگ بازی پر مکمل پابندی لگائی جائے اور پتنگ بازوں کیخلاف سخت کارروائی کی جائے۔ عدالت نے یہ بھی کہا تھا کہ پولیس اہلکاروں کو اس حوالے سے غفلت برتنے کی اجازت نہیں ہوگی۔
دھاتی ڈور کے نقصانات
ماہرین کے مطابق دھاتی ڈور یا شیشے سے لیپت ڈور نہ صرف انسانی جان کے لیے خطرناک ہے بلکہ یہ بجلی کے نظام کو بھی شدید نقصان پہنچاتی ہے۔ کئی بار ڈور بجلی کی لائنوں سے ٹکرا کر بڑے بریک ڈاؤن کا سبب بنی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ پولیس اور ضلعی انتظامیہ اس بات پر متفق ہیں کہ پتنگ بازوں کیخلاف سخت کارروائی کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے۔
ماضی کی کارروائیاں
پولیس ریکارڈ کے مطابق صرف گزشتہ برس لاہور میں ہزاروں پتنگیں اور دھاتی ڈور کی ریلیں قبضے میں لی گئی تھیں۔ سیکڑوں پتنگ ساز اور پتنگ باز گرفتار بھی کیے گئے تھے۔ اس کے باوجود یہ کھیل مکمل طور پر ختم نہ ہو سکا، جس کی بنیادی وجہ بلیک مارکیٹ میں ڈور اور پتنگوں کی فروخت ہے۔ اسی لیے اب پولیس نے فیصلہ کیا ہے کہ مارکیٹوں، گوداموں اور گھروں پر بھی چھاپے مارے جائیں گے اور پتنگ بازوں کیخلاف سخت کارروائی مزید تیز کی جائے گی۔
کراچی میں افسوسناک واقعہ
اسی دوران کراچی کے علاقے ڈیفنس میں سی ویو ساحل کے قریب ایک پارکنگ ایریا سے دو افراد کی لاشیں ملی ہیں۔ لاشیں ایک پراڈو گاڑی کے اندر موجود تھیں۔ ابتدائی اطلاعات کے مطابق موت کی وجہ دم گھٹنا بتائی جا رہی ہے۔ یہ واقعہ اس بات کی یاد دہانی ہے کہ شہروں میں سکیورٹی اور قانون پر عملدرآمد کس قدر اہم ہے۔
سمن آباد میں پتنگ کی ڈور سے حادثہ، نوجوان اسپتال منتقل
پتنگ بازی کے خطرناک پہلوؤں اور دھاتی ڈور کی تباہ کاریوں کو دیکھتے ہوئے یہ کہنا درست ہوگا کہ پتنگ بازوں کیخلاف سخت کارروائی عوامی جان و مال کے تحفظ کے لیے ناگزیر ہے۔ پولیس اور حکومت کو چاہیے کہ اس مہم کو وقتی نہیں بلکہ مستقل بنیادوں پر جاری رکھے تاکہ لاہور سمیت پورے پنجاب میں لوگ سکون اور تحفظ کے ساتھ زندگی گزار سکیں۔
Comments 1