اسلام آباد میں چینی کی نئی سرکاری قیمت مقرر – مکمل رپورٹ
مہنگائی کے طوفان میں عوام کے لیے سب سے زیادہ مشکلات پیدا کرنے والی اشیائے ضروریہ میں چینی بھی شامل ہے۔ چینی کی قیمت میں بار بار اضافہ عوامی بجٹ کو متاثر کرتا ہے اور روزمرہ زندگی کو مشکل بنا دیتا ہے۔ اسی پس منظر میں حال ہی میں اسلام آباد میں چینی کی نئی سرکاری قیمت مقرر کی گئی ہے تاکہ ذخیرہ اندوزی اور ناجائز منافع خوری کو روکا جا سکے اور عوام کو ریلیف فراہم کیا جا سکے۔
نوٹیفکیشن کا اجرا
ضلعی انتظامیہ اسلام آباد کی جانب سے نوٹیفکیشن جاری کیا گیا جس کے مطابق اسلام آباد میں چینی کی نئی سرکاری قیمت مقرر کر دی گئی ہے۔ نوٹیفکیشن کے تحت:
ریفائنڈ چینی کا ایکس مل ریٹ 169 روپے فی کلو ہوگا۔
ریٹیل پرائس 177 روپے فی کلو مقرر کی گئی ہے۔
یہ فیصلہ 15 ستمبر 2025 سے نافذ العمل ہوگا۔
ڈپٹی کمشنر اسلام آباد نے واضح کیا کہ جو بھی تاجر یا دکاندار اس قیمت سے زیادہ وصول کرے گا، اس کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔
فیصلے کی اہمیت
یہ فیصلہ وزارت نیشنل فوڈ سیکیورٹی اور ڈپٹی کمشنر اسلام آباد کے مشترکہ اجلاس کے بعد کیا گیا۔ اجلاس میں چینی کی قیمتوں میں حالیہ اضافے، ذخیرہ اندوزی اور عوامی مشکلات پر تفصیلی غور کیا گیا۔ نتیجتاً، اسلام آباد میں چینی کی نئی سرکاری قیمت مقرر کرنے کا حتمی فیصلہ کیا گیا تاکہ عام آدمی کو براہِ راست ریلیف فراہم ہو۔
ذخیرہ اندوزی اور منافع خوری کے خلاف اقدامات
نوٹیفکیشن میں واضح طور پر کہا گیا ہے کہ چینی کی قیمتوں میں اضافہ کرنے والے یا ذخیرہ اندوزی کرنے والے عناصر کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔ قانون کے مطابق:
خلاف ورزی کرنے والوں کو ایکٹ 1977 اور ایکٹ 1958 کے تحت سزا دی جائے گی۔
جرمانے کے ساتھ ساتھ قید کی سزا بھی دی جا سکتی ہے۔
یہ اقدامات اس لیے کیے جا رہے ہیں تاکہ ناجائز منافع خوری کو ختم کیا جا سکے اور عوام کو مقررہ قیمت پر چینی دستیاب ہو سکے۔
عوامی ردعمل
جب یہ خبر سامنے آئی کہ اسلام آباد میں چینی کی نئی سرکاری قیمت مقرر کر دی گئی ہے، تو عوام نے اسے ملا جلا ردعمل دیا۔
کچھ شہریوں نے اسے خوش آئند قرار دیا اور کہا کہ یہ اقدام مہنگائی کے بوجھ کو کم کرنے میں مددگار ثابت ہوگا۔
جبکہ بعض شہریوں نے کہا کہ صرف قیمت مقرر کر دینا کافی نہیں، اصل مسئلہ اس پر عملدرآمد ہے۔ اگر دکاندار اور تاجر ان قیمتوں کو نظر انداز کریں تو عوامی مشکلات میں کوئی کمی نہیں آئے گی۔
مارکیٹ پر اثرات
تجزیہ کاروں کے مطابق اسلام آباد میں چینی کی نئی سرکاری قیمت مقرر کرنے سے مارکیٹ میں فوری طور پر کچھ استحکام آنے کی توقع ہے۔ تاہم، یہ استحکام تب ہی برقرار رہ سکے گا جب ضلعی انتظامیہ فعال کردار ادا کرے گی۔
دکانداروں کو سرکاری ریٹ پر چینی فروخت کرنے کا پابند بنانا ہوگا۔
ذخیرہ اندوزوں کے خلاف کریک ڈاؤن جاری رکھنا ہوگا۔
عوامی شکایات کو سننے کے لیے ہیلپ لائن یا خصوصی سیل قائم کرنا ہوگا۔
چینی کی قیمتوں میں اتار چڑھاؤ کی وجوہات
پاکستان میں چینی کی قیمت ہمیشہ سے ہی ایک پیچیدہ مسئلہ رہا ہے۔ اسلام آباد میں چینی کی نئی سرکاری قیمت مقرر کرنے کے پیچھے بھی کئی وجوہات کارفرما ہیں:
گنے کی پیداوار میں کمی: کسانوں کو درپیش مسائل کی وجہ سے گنے کی پیداوار کم ہو جاتی ہے۔
شوگر ملز کی پالیسی: بعض اوقات شوگر ملز مالکان ذخیرہ اندوزی کر کے مصنوعی بحران پیدا کرتے ہیں۔
درآمدی اخراجات: جب ملکی پیداوار کم ہو تو چینی درآمد کرنا پڑتی ہے، جس سے لاگت بڑھ جاتی ہے۔
اسمگلنگ: چینی کی اسمگلنگ بھی مارکیٹ میں قلت اور قیمتوں میں اضافے کا باعث بنتی ہے۔
حکومت کی پالیسی
حکومت کا موقف ہے کہ عوام کو ریلیف فراہم کرنا اس کی اولین ترجیح ہے۔ اسی لیے اسلام آباد میں چینی کی نئی سرکاری قیمت مقرر کرنے کے ساتھ ساتھ ملک بھر میں بھی اسی طرز پر اقدامات کرنے کی تیاری کی جا رہی ہے۔
مزید برآں، حکومت نے شوگر ملز مالکان کو ہدایت دی ہے کہ وہ اپنے ذخائر کو مارکیٹ میں جاری کریں تاکہ سپلائی بہتر ہو اور قیمتوں کو کنٹرول میں رکھا جا سکے۔
چینی اور عام آدمی
چینی پاکستان میں ہر گھر کی بنیادی ضرورت ہے۔ یہ صرف چائے یا میٹھائی کے لیے استعمال نہیں ہوتی بلکہ مختلف گھریلو پکوانوں کا بھی لازمی جزو ہے۔ ایسے میں اس کی قیمت میں معمولی سا بھی اضافہ براہ راست عوامی بجٹ پر اثر انداز ہوتا ہے۔
اسلام آباد میں چینی کی نئی سرکاری قیمت مقرر کرنے کا مقصد ہی یہ ہے کہ متوسط اور غریب طبقہ اپنی روزمرہ ضروریات پوری کر سکے۔
چینی کی قیمت اور معیشت
چینی کی قیمتوں میں اتار چڑھاؤ صرف گھریلو صارفین کو ہی متاثر نہیں کرتا بلکہ یہ معیشت پر بھی اثر انداز ہوتا ہے۔
بیکری اور کنفیکشنری انڈسٹری چینی کے نرخ بڑھنے سے براہ راست متاثر ہوتی ہے۔
ہوٹلنگ اور ریسٹورنٹ سیکٹر کی لاگت بڑھ جاتی ہے۔
برآمدات میں کمی واقع ہو سکتی ہے کیونکہ مصنوعات مہنگی ہو جاتی ہیں۔
اسی لیے اسلام آباد میں چینی کی نئی سرکاری قیمت مقرر کرنا معیشت کے لیے بھی ایک مثبت قدم سمجھا جا رہا ہے۔
ٹی سی پی کا اعلان: چینی کی درآمد ٹینڈر، 1 لاکھ میٹرک ٹن
آخر میں کہا جا سکتا ہے کہ اسلام آباد میں چینی کی نئی سرکاری قیمت مقرر کرنا عوامی ریلیف کی جانب ایک اہم قدم ہے۔ تاہم، اس فیصلے کی کامیابی کا انحصار اس پر ہے کہ ضلعی انتظامیہ کس حد تک اس پر عملدرآمد کروا پاتی ہے۔ اگر نوٹیفکیشن پر سختی سے عمل کیا گیا تو عوام کو حقیقی فائدہ ملے گا۔









