سوات زلزلہ 2025: ہندوکش پہاڑی سلسلے میں 4.2 شدت کے جھٹکے
سوات اور گردونواح میں زلزلے کے جھٹکے: کوہ ہندوکش پھر لرز اٹھا، شہری خوفزدہ
سوات — خیبرپختونخوا کے خوبصورت وادی سوات اور اس کے گردونواح کے علاقوں میں پیر کی صبح زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے، جنہوں نے شہریوں میں خوف و ہراس کی فضا پیدا کر دی۔ زلزلہ پیما مرکز (نیشنل سیسمالوجی سینٹر) کے مطابق زلزلے کی شدت 4.2 ریکٹر اسکیل پر ریکارڈ کی گئی جبکہ اس کی زیر زمین گہرائی 155 کلومیٹر تھی۔ زلزلے کا مرکز کوہ ہندوکش کا پہاڑی سلسلہ بتایا گیا ہے جو اکثر زلزلوں کا گڑھ سمجھا جاتا ہے۔
جھٹکوں کے فوری اثرات: گھروں سے باہر نکلتے لوگ، دعائیں، اور بے چینی
زلزلے کے جھٹکے صبح کے وقت محسوس کیے گئے جب لوگ معمول کے روزمرہ کاموں میں مصروف تھے۔ زلزلے کے آتے ہی:
گھروں، دفاتر اور دکانوں میں موجود لوگ کلمہ طیبہ اور دعا کا ورد کرتے ہوئے کھلے میدانوں کی طرف دوڑ پڑے۔
اسکولوں میں موجود بچوں میں خوف کی لہر دوڑ گئی، کئی اسکولوں نے بچوں کو عارضی طور پر باہر نکال دیا۔
ہسپتالوں میں عملہ اور مریض احتیاطی تدابیر اختیار کرتے ہوئے کھلی جگہوں پر منتقل ہو گئے۔
اگرچہ زلزلے کی شدت معمولی قرار دی گئی ہے، تاہم کوہ ہندوکش جیسے زلزلہ خیز علاقے میں آنے والا کوئی بھی جھٹکا ممکنہ آفٹر شاکس اور نقصانات کے خدشے کو جنم دیتا ہے۔
زلزلہ پیما مرکز کی رپورٹ
نیشنل سیسمالوجی سینٹر اسلام آباد کے مطابق:
شدت: 4.2 ریکٹر اسکیل
گہرائی: 155 کلومیٹر
مرکز: کوہ ہندوکش پہاڑی سلسلہ (افغانستان و پاکستان کی سرحد کے قریب)
ماہرین کے مطابق کوہ ہندوکش کا علاقہ ایک فولڈ اینڈ تھرسٹ بیلٹ ہے جو یوریشین اور انڈین ٹیکٹونک پلیٹس کے درمیان موجود ہے۔ یہی وجہ ہے کہ یہاں وقفے وقفے سے زلزلے آتے رہتے ہیں۔
علاقائی پس منظر: زلزلہ خیز خطہ
سوات، مالاکنڈ، دیر، اور باجوڑ جیسے علاقے زلزلہ خیز (Seismic) زون میں آتے ہیں۔ ماضی میں بھی یہاں کئی تباہ کن زلزلے آ چکے ہیں، جن میں 2005 کا تباہ کن زلزلہ سب سے نمایاں ہے، جس نے ہزاروں جانیں لیں اور انفراسٹرکچر کو شدید نقصان پہنچایا۔
ماہرین کے مطابق:
"کوہ ہندوکش اور اس سے منسلک علاقوں میں زلزلے کی سرگرمیاں فطری عمل کا حصہ ہیں، کیونکہ یہاں دو بڑی پلیٹس آپس میں مسلسل حرکت میں ہیں۔”
سائنسی تجزیہ: زیر زمین گہرائی کیوں اہم ہے؟
زلزلے کی شدت کے ساتھ اس کی زیر زمین گہرائی بھی بہت اہمیت رکھتی ہے۔ اس زلزلے کی گہرائی 155 کلومیٹر ریکارڈ کی گئی، جو کہ ایک "Intermediate-depth Earthquake” کے زمرے میں آتی ہے۔ ایسی زلزلے:
عام طور پر سطح زمین پر زیادہ تباہی نہیں لاتے
جھٹکے دور دور تک محسوس ہوتے ہیں
آفٹر شاکس کا خطرہ موجود رہتا ہے
ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر یہی زلزلہ کم گہرائی پر ہوتا، تو نقصان کے امکانات کہیں زیادہ ہو سکتے تھے۔
عوامی ردِعمل: خوف اور دعا کا ماحول
زلزلے کے فوراً بعد سوشل میڈیا پر شہریوں نے اپنے جذبات کا اظہار کیا۔ متعدد افراد نے ٹویٹر، فیس بک اور دیگر پلیٹ فارمز پر لکھا:
"سوات میں زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے، اللہ خیر کرے۔”
"یہ جھٹکے اب معمول بنتے جا رہے ہیں، حکومت کو کچھ کرنا ہوگا۔”
"ہمیں زلزلے سے متعلق آگاہی اور تیاری کی ضرورت ہے۔”
بعض شہریوں نے سیاسی قیادت سے مطالبہ کیا کہ وہ زلزلے سے نمٹنے کے لیے مضبوط پالیسی، تربیت، اور ہنگامی ریسپانس سسٹم کو فعال کریں۔
حکومت اور ریسکیو اداروں کا ردِعمل
زلزلے کے فوری بعد:
پی ڈی ایم اے خیبرپختونخوا نے ہنگامی الرٹ جاری کیا
مقامی ریسکیو 1122 کی ٹیموں کو چوکنا کر دیا گیا
ڈپٹی کمشنرز اور ضلعی انتظامیہ کو تمام اسپتالوں، اسکولوں، اور عوامی عمارات کی سروے ہدایات جاری کی گئیں
تاحال کسی جانی یا مالی نقصان کی اطلاع موصول نہیں ہوئی، تاہم حکام نے مکمل جائزہ لینے کے بعد ہی حتمی رپورٹ دینے کا عندیہ دیا ہے۔
ماہرین کی آراء: زلزلوں سے بچاؤ کی تیاری ضروری
زلزلہ پیما مرکز سے منسلک سینیئر ماہرِ ارضیات ڈاکٹر فہیم عباسی نے کہا:
"ہندوکش بیلٹ میں زلزلے فطری ہیں، مگر چونکہ آبادی میں اضافہ اور عمارات کی ناقص تعمیر ہو چکی ہے، اس لیے چھوٹے جھٹکے بھی خطرناک ہو سکتے ہیں۔”
انہوں نے کہا کہ:
اسکول، اسپتال اور عوامی عمارات کی زلزلہ مزاحم تعمیر ضروری ہے
شہریوں کو زلزلے کے وقت کے رویے کی تربیت دی جائے
ہنگامی صورتحال میں خود انحصاری کی آگاہی بڑھائی جائے
زلزلے کے وقت کیا کرنا چاہیے؟ (آگاہی سیکشن)
عوامی مفاد میں درج ذیل اقدامات اپنانے کی تلقین کی جاتی ہے:
زلزلے کے دوران:
عمارت سے فوراً باہر نہ نکلیں
میز یا بیڈ کے نیچے چھپ جائیں
بجلی کے آلات سے دور رہیں
کھڑکیوں اور شیشے سے فاصلے پر رہیں
زلزلے کے بعد:
گیس اور بجلی کی سپلائی بند کریں
ممکنہ آفٹر شاکس سے بچنے کے لیے کھلے میدان میں منتقل ہوں
افواہوں سے پرہیز کریں اور صرف تصدیق شدہ اطلاعات پر بھروسہ کریں
مستقبل کے خطرات اور تجاویز
چونکہ سوات اور ملحقہ علاقے زلزلے کے خطرے سے دوچار ہیں، حکومت اور متعلقہ اداروں کو درج ذیل اقدامات پر فوری عملدرآمد کرنا چاہیے:
زلزلہ مزاحم عمارتوں کا معیار اپنانا
زلزلہ وارننگ سسٹمز کا قیام
اسکولوں اور کالجوں میں آگاہی سیمینارز
ریسکیو ٹیموں کو جدید تربیت اور سامان کی فراہمی
ہنگامی بجٹ کا اجرا
قدرتی آفات سے بچاؤ، شعور اور تیاری ہی بہترین حل
سوات اور گرد و نواح میں آنے والے زلزلے نے ایک مرتبہ پھر یہ یاد دہانی کروا دی ہے کہ ہم ایک زلزلہ خیز خطے میں رہتے ہیں جہاں قدرتی آفات کسی پیشگی اطلاع کے بغیر آ سکتی ہیں۔ تاہم اس سے بچاؤ اور نقصان کی شدت کو کم کرنے کے لیے مربوط پالیسی، شہری شعور، جدید تعمیرات اور مؤثر ریسپانس نظام وقت کی اہم ضرورت ہیں۔
زلزلے کے جھٹکے تو چند لمحوں کے لیے ہوتے ہیں، مگر ان کے اثرات لمبے عرصے تک برقرار رہ سکتے ہیں — اگر ہم تیاری نہ کریں۔












Comments 1