ٹی سی پی کی نئی منڈی: چینی کی درآمد ٹینڈر ایک لاکھ میٹرک ٹن کے لیے
چینی کی درآمد ٹینڈر کا پسِ منظر
پاکستان میں چینی کی قیمتوں میں مسلسل اضافہ اور مقامی پیداوار کی کمی حکومت کو درآمدات کی طرف راغب کر رہی ہے۔ اس بحران کو کم کرنے کے لیے Trading Corporation of Pakistan (TCP) نے حال ہی میں چینی کی درآمد ٹینڈر جاری کیا ہے تاکہ مارکیٹ میں چینی کی کمی کو پورا کیا جائے اور صارفین کو مناسب قیمت فراہم کی جائے۔
ٹینڈر کی تفصیلات اور اہلیت
ٹی سی پی نے ایک لاکھ میٹرک ٹن چینی کی درآمد کے لیے نیا ٹینڈر جاری کیا ہے۔ ٹینڈر کی دستاویزات کے مطابق چینی کی درآمد ٹینڈر میں یہ شرط رکھی گئی ہے کہ 25 ہزار میٹرک ٹن سے کم کی بولیاں منظور نہیں ہوں گی۔ بولیاں 23 ستمبر کو طلب کی گئیں ہیں اور اسی روز کھولی جائیں گی۔ یہ اقدام TCP کی پالیسی کا حصہ ہے کہ بڑے حجم کی واردات سے لاگت کم ہو اور مسابقت مستحکم رہے۔
گزشتہ ٹینڈر کا موازنہ
8 ستمبر کو جاری کیے گئے پچھلے چینی کی درآمد ٹینڈر میں کم ریٹ حاصل کیے گئے تھے۔ اُس وقت TCP کو کم از کم $545 فی میٹرک ٹن کی بولی ملی تھی۔ اس مرتبہ، چونکہ بولیاں 25 ہزار ٹن سے کم نہیں ہوں گی، ممکن ہے کہ بولی دہندگان بڑی مقدار پیش کریں، جس سے قیمتوں میں فرق آسکتا ہے۔ یہ موازنہ یہ بھی دکھاتا ہے کہ چینی کی درآمد ٹینڈر کے تحت قیمتوں میں کمی ممکن ہے اگر شرائط موزوں ہوں۔
مارکیٹ اور قیمتوں پر ممکنہ اثرات
چینی کی کمی اور قیمتوں کی بڑھتی ہوئی طلب نے صارفین کو بیچانی میں مبتلا کر رکھا ہے۔ چینی کی درآمد ٹینڈر کی کامیاب عملداری کے بعد مارکیٹ میں رسد بہتر ہو سکتی ہے، قیمتیں مستحکم ہو سکتی ہیں، اور ذخائر بھی بڑھ سکتے ہیں۔ TCP اور حکومت کا مقصد یہی ہے کہ عام آدمی تک چینی کی دستیابی کو یقینی بنایا جائے۔
درآمدات پر حکومتی پالیسیاں اور ٹیکس چھوٹ
حکومت نے TCP کے ذریعے چینی درآمدات کو فروغ دینے کے لیے ٹیکسوں میں رعایت بھی دی ہے۔ یہ چھوٹ درآمد کی لاگت کم کرنے اور چینی کی درآمد ٹینڈر کی کامیابی کو ممکن بنانے کے لیے اہم ہے۔ اس کے علاوہ، درآمد کنندگان کو شپمنٹ اور رسیدی تقاضے پورے کرنے کی ہدایات دی جارہی ہیں۔
بین الاقوامی بولیاں اور رسد کے ذرائع
بین الاقوامی سطح پر مختلف ممالک سے چینی کی پیشکشیں موصول ہوتی ہیں۔ پچھلے ٹینڈرز میں سعودی، متحدہ عرب امارات، ملائیشیا وغیرہ سے بولیاں آتی رہی ہیں۔ اس بار بھی توقع ہے کہ چینی کی درآمد ٹینڈر میں عالمی بولی دہندگان حصہ لیں گے، تاکہ قیمت اور معیار دونوں میں مقابلہ ہو۔
لاگت اور شپنگ کے چیلنجز
چینی کی درآمد میں شپنگ اور لیجسٹک کے اخراجات نمایاں ہوتے ہیں۔ سُدھری قیمت کے باوجود شپنگ لاگت، کسٹمز ڈیوٹی، کرنسی کے اتار چڑھاؤ وغیرہ کا اثر ہوتا ہے۔ ایسے میں چینی کی درآمد ٹینڈر کی شرائط کا مناسب ہونا ضروری ہے تاکہ ٹینڈر کامیاب ہو اور صارف تک قیمت مناسب رہ سکے۔
TCP کی ذمہ داری اور شفافیت
Trading Corporation of Pakistan پر عوامی اعتماد قائم ہے کہ وہ چینی کی درآمد ٹینڈر میں شفافیت کو مقدم رکھے۔ ٹینڈر کی شرائط واضح ہوں، بولیوں کی جانچ پڑتال منصفانہ ہو، اور ایماندار امپورٹرز کو موقع ملے۔ TCP نے ماضی میں کچھ بولیوں کو دستاویزاتی نقائص کی بنیاد پر مسترد کیا ہے، لہٰذا اس بار بھی بولی دہندگان کو تمام تقاضے پورے کرنے ہوں گے۔
صارفین کو کون فائدہ پہنچے گا؟
چینی کی درآمد ٹینڈر کی کامیابی سے سب سے زیادہ فائدہ عام صارفین کو ہوگا جو بازار سے چینی مہنگے داموں خرید رہے ہیں۔ قیمت مستحکم ہونے کی صورت میں مہنگائی کی سطح کم ہو جائے گی۔ چھوٹے دکان داروں اور گھریلو صارفین کو بھی دستیابی بہتر ہو جائے گی، اور ذخیرہ اندوزی کا رجحان کم ہوگا۔
وقت کی اہمیت: بولیوں کی آخری تاریخ
TCP نے بولیوں کی آخری تاریخ مقرر کی ہے: 23 ستمبر۔ تلف کرنے کی صورت میں بولی قبول نہیں ہوگی، اور کم میٹرک ٹن کی بولی نہیں منظور ہوگی۔ اگر بولی دہندگان جلدی کام نہ کریں تو بھاری حجم کی واردات کا موقع ہاتھ سے نکل سکتا ہے۔ چینی کی درآمد ٹینڈر میں کامیاب ہونے کے لیے تمام شرائط پر پورا اترنا ضروری ہے۔
اقتصادی استحکام کی طرف قدم
چینی کی درآمد ٹینڈر نہ صرف قیمتوں کو مستحکم کرنے کا ایک مؤثر ذریعہ ہے، بلکہ یہ ایک وسیع معاشی تدبیر بھی ہے جس سے زر مبادلہ اور ملکی معیشت پر بھی مثبت اثر پڑے گا۔ اگر TCP کامیابی کے ساتھ یہ ٹینڈر مکمل کرے، تو عوام کو مُفید قیمتوں پر چینی میسر آئے گی، اور ملکی استحکام کے لیے ایک ٹھوس پیش رفت ہوگی۔
ٹی سی پی چینی درآمد ٹینڈر کے تحت کم ترین بولی 545 ڈالر فی ٹن

Comments 1