ٹماٹر مرغی کے گوشت سے مہنگا — فی کلو قیمت 500 روپے سے تجاوز، شہری پریشان
ٹماٹر مرغی کے گوشت سے مہنگا ہونے کے بعد کراچی میں مہنگائی نے نئی حدیں عبور کر لی ہیں۔
شہر بھر میں ٹماٹر کی فی کلو قیمت 450 سے 550 روپے کے درمیان پہنچ چکی ہے جبکہ مرغی کا گوشت 450 روپے فی کلو میں فروخت ہو رہا ہے۔
یوں عام شہریوں کے لیے روزمرہ کے کھانے پینے کی اشیاء خریدنا مشکل ہوتا جا رہا ہے۔
کراچی میں ٹماٹر کی قیمت نے سب کو چونکا دیا
کراچی کی مارکیٹوں، سبزی منڈیوں اور محلوں میں ٹماٹر کی قیمتوں میں غیر معمولی اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔
کئی علاقوں میں دکاندار ٹماٹر مرغی کے گوشت سے مہنگا فروخت کر رہے ہیں۔
پہلے جہاں شہری 100 سے 150 روپے فی کلو ٹماٹر خریدتے تھے، وہاں اب قیمت 500 روپے سے تجاوز کر گئی ہے۔
دکانداروں کا کہنا ہے کہ افغانستان سے ٹماٹر کی آمد بند ہونے اور پنجاب سے سپلائی کم ہونے کی وجہ سے قیمتوں میں ہوشربا اضافہ ہوا ہے۔
مہنگائی کی بڑی وجوہات
دکاندار اور منڈی کے نمائندوں کے مطابق ٹماٹر مرغی کے گوشت سے مہنگا ہونے کی تین بڑی وجوہات سامنے آئی ہیں:
افغانستان سے درآمد میں رکاوٹ — سرحدی راستوں کے بند ہونے کے باعث سپلائی متاثر ہے۔
پنجاب میں پیداوار میں کمی — حالیہ بارشوں اور موسمی تبدیلیوں نے ٹماٹر کی فصل کو نقصان پہنچایا۔
ایرانی ٹماٹر پر انحصار — اس وقت کراچی میں 90 فیصد ٹماٹر ایران سے آ رہے ہیں لیکن ان کی رسد ناکافی ہے۔
ماہرین کے مطابق جب تک مقامی پیداوار بہتر نہیں ہوگی، ٹماٹر مرغی کے گوشت سے مہنگا ہی رہے گا۔
سرکاری نرخ بمقابلہ مارکیٹ ریٹ
ضلعی انتظامیہ نے ٹماٹر کی سرکاری قیمت 280 روپے فی کلو مقرر کی ہے، مگر حقیقت میں مارکیٹوں میں کوئی دکاندار اس نرخ پر فروخت کرنے کو تیار نہیں۔
بچت بازاروں سمیت عام مارکیٹوں میں بھی قیمتیں 450 سے 550 روپے فی کلو کے درمیان ہیں۔
ایک دکاندار نے بتایا:
“ہمیں منڈی سے ہی ٹماٹر 400 روپے فی کلو مل رہا ہے، تو ہم اسے 280 روپے میں کیسے بیچیں؟”
اس صورتحال میں شہری یہ کہنے پر مجبور ہیں کہ اب واقعی ٹماٹر مرغی کے گوشت سے مہنگا ہو گیا ہے۔
عوامی ردعمل — "اب سالن بنانا بھی عیاشی ہو گئی”
سوشل میڈیا پر "ٹماٹر 500” اور "ٹماٹر مرغی کے گوشت سے مہنگا” کے ہیش ٹیگز ٹاپ ٹرینڈ کر رہے ہیں۔
لوگ طنزیہ انداز میں کہہ رہے ہیں کہ اب گھر میں سالن بنانا بھی ایک عیاشی بن گئی ہے۔
ایک شہری نے لکھا:
“پہلے مہنگائی کے باعث مرغی کم کھاتے تھے، اب ٹماٹر بھی ہاتھ سے نکل گیا۔ اب تو صرف دال روٹی ہی رہ گئی ہے۔”
جبکہ کچھ صارفین نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ فوری طور پر ٹماٹر مرغی کے گوشت سے مہنگا ہونے پر نوٹس لے۔
حکومتی اداروں کی خاموشی
انتظامیہ کی جانب سے اس وقت تک کوئی واضح عملی قدم سامنے نہیں آیا۔
ضلعی حکام نے صرف بیانات تک خود کو محدود رکھا ہے۔
بچت بازار انتظامیہ کا کہنا ہے کہ اگر دکاندار سرکاری نرخوں پر فروخت نہیں کرتے تو انہیں بیچنے کی اجازت نہیں دی جائے گی،
مگر اس پالیسی پر عملدرآمد نہ ہونے کے باعث صورتحال جوں کی توں ہے۔
ماہرین کی رائے
ماہرین کا کہنا ہے کہ ٹماٹر مرغی کے گوشت سے مہنگا ہونا مہنگائی کے ایک بڑے بحران کی علامت ہے۔
ماہر اقتصادیات ڈاکٹر عابد سمیع کے مطابق،
“یہ صرف ٹماٹر یا مرغی کی قیمت کا مسئلہ نہیں بلکہ پوری سپلائی چین کی ناکامی کو ظاہر کرتا ہے۔ حکومت کو درآمدات، ٹرانسپورٹ اور ذخیرہ اندوزی کے نظام پر قابو پانا ہوگا۔”
ماہرین نے یہ بھی نشاندہی کی کہ اگلے چند ہفتوں میں اگر سپلائی بہتر نہ ہوئی تو قیمت مزید 600 روپے فی کلو تک پہنچ سکتی ہے۔
عوام کے لیے مشکلات میں اضافہ
مہنگائی کے اس نئے طوفان نے غریب اور متوسط طبقے کے بجٹ کو بری طرح متاثر کیا ہے۔
ایک گھریلو خاتون کا کہنا تھا:
“پہلے سبزی خریدنا آسان تھا، اب تو ہر چیز سونے کے بھاؤ میں مل رہی ہے۔ ٹماٹر مرغی کے گوشت سے مہنگا ہونا ہمارے لیے صدمے سے کم نہیں۔”
کھانے پکانے والے ریستوران اور ہوٹل مالکان نے بھی شکایت کی ہے کہ منافع کم ہو رہا ہے اور انہیں اپنی قیمتیں بڑھانی پڑ رہی ہیں۔
حل کیا ہے؟
معاشی ماہرین تجویز دیتے ہیں کہ:
ٹماٹر کی درآمد پر سبسڈی دی جائے تاکہ عوام کو فوری ریلیف ملے۔
پنجاب اور بلوچستان میں فصل کی بحالی کے لیے خصوصی پیکیج دیا جائے۔
ذخیرہ اندوزوں کے خلاف کارروائی کی جائے جو قیمتوں میں مصنوعی اضافہ کر رہے ہیں۔
سرکاری نرخوں پر عملدرآمد یقینی بنایا جائے۔
اگر ان اقدامات پر عمل کیا جائے تو ممکن ہے کہ آنے والے ہفتوں میں ٹماٹر مرغی کے گوشت سے مہنگا نہ رہے۔
لاہور میں برائلر گوشت کی قیمتیں بڑھ گئیں، شہریوں کے لیے مہنگائی کا نیا بحران
مہنگائی کی حالیہ لہر میں ٹماٹر مرغی کے گوشت سے مہنگا ہونا صرف ایک علامت نہیں بلکہ ایک خطرے کی گھنٹی ہے۔
یہ واضح کر رہا ہے کہ اگر حکومت نے فوری اور مؤثر اقدامات نہ کیے تو روزمرہ کی اشیاء عام آدمی کی پہنچ سے مکمل طور پر باہر ہو جائیں گی۔
Comments 1