کوئٹہ میں ٹماٹر کی قیمتیں آسمان سے باتیں کرنے لگیں — عوام شدید پریشان
کوئٹہ صوبائی دارالحکومت کوئٹہ میں ٹماٹر کی قیمتیں ایک بار پھر عوام کے لیے دردِ سر بن گئی ہیں۔
چند ہی دنوں میں ٹماٹر کی قیمت میں اتنا اضافہ ہوا ہے کہ شہریوں کے گھریلو بجٹ بری طرح متاثر ہو چکے ہیں۔
جو ٹماٹر چند روز پہلے 50 روپے فی کلو دستیاب تھا، وہ اب 280 سے 300 روپے فی کلو میں فروخت ہو رہا ہے۔
مارکیٹ میں قیمتوں کے اس غیر معمولی اضافے نے نہ صرف گھریلو خواتین بلکہ دکانداروں کو بھی حیران کر دیا ہے۔
کوئٹہ میں ٹماٹر کی قیمتیں اتنی تیزی سے بڑھی ہیں کہ اب عام شہری کے لیے روزمرہ کی خوراک میں ٹماٹر شامل کرنا مشکل ہو گیا ہے۔
ٹماٹر کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ — عوامی بجٹ تباہ
چند دن پہلے تک کوئٹہ میں ٹماٹر کی قیمتیں مستحکم تھیں،
مگر اچانک چند روز کے اندر اندر ان میں پانچ گنا اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔
پہلے 50 روپے فی کلو ملنے والا ٹماٹر پہلے 250، اور اب 300 روپے فی کلو تک جا پہنچا ہے۔
شہریوں کا کہنا ہے:
“پہلے 250 روپے میں پانچ کلو ٹماٹر آ جاتے تھے، اب اتنے پیسوں میں ایک کلو بھی مشکل سے ملتا ہے۔”
یہ صورتحال عام گھروں کے بجٹ کو بری طرح متاثر کر رہی ہے۔
خاص طور پر متوسط اور کم آمدنی والے طبقے کے لیے کھانے پینے کی بنیادی چیزیں بھی پہنچ سے باہر ہو گئی ہیں۔
دکاندار بھی پریشان — ٹماٹر کی قلت میں اضافہ
مارکیٹ کے دکانداروں کا کہنا ہے کہ کوئٹہ میں ٹماٹر کی قیمتیں بڑھنے کی ایک بڑی وجہ سپلائی میں کمی ہے۔
بلوچستان کے مختلف اضلاع سے ٹماٹر دیگر صوبوں کو بھیجے جا رہے ہیں،
جبکہ کوئٹہ میں زیادہ تر ایران سے درآمد شدہ ٹماٹر فروخت ہوتے ہیں، جن کی قیمتیں پہلے ہی زیادہ ہیں۔
ایک دکاندار نے بتایا:
“منڈی میں ٹماٹر کی قلت ہے، جو مال آتا ہے وہ بھی مہنگا۔ ہم مجبوراََ مہنگا بیچتے ہیں کیونکہ خریداری بھی مہنگی ہے۔”
صرف ٹماٹر نہیں، دیگر سبزیاں بھی مہنگی
یہ صرف کوئٹہ میں ٹماٹر کی قیمتیں نہیں جو آسمان سے باتیں کر رہی ہیں، بلکہ دیگر سبزیاں بھی عام شہری کی پہنچ سے باہر ہو گئی ہیں۔
منڈیوں اور بازاروں میں قیمتوں کا حال کچھ یوں ہے:
سبزی قیمت فی کلو
لیموں 800 روپے
ہری مرچ 200 روپے
کریلا 150 روپے
لہسن 250 روپے
ادرک 600 روپے
پیاز 300–350 روپے
آلو 100–150 روپے
شملہ مرچ 250 روپے
گاجر 100 روپے
کھیرا 120 روپے
مٹر 400 روپے
بھنڈی 150 روپے
بند گوبھی 100 روپے
ان تمام قیمتوں میں اضافے کے باعث شہری سخت مشکلات کا شکار ہیں۔
کوئٹہ کے عوام کا کہنا ہے کہ اب گھریلو کھانے بنانا بھی ایک چیلنج بن گیا ہے۔
کوئٹہ میں ٹماٹر کی قیمتیں — وجوہات کیا ہیں؟
ماہرین معاشیات کے مطابق، کوئٹہ میں ٹماٹر کی قیمتیں بڑھنے کی کئی وجوہات ہیں:
ٹرانسپورٹ لاگت میں اضافہ: پٹرول اور ڈیزل مہنگا ہونے سے مال کی ترسیل پر اثر پڑا۔
درآمدی انحصار: کوئٹہ میں زیادہ تر ٹماٹر ایران سے آتے ہیں، اور سرحدی صورتحال یا ڈیوٹی میں اضافہ قیمتوں کو براہِ راست متاثر کرتا ہے۔
موسمی تبدیلیاں: مقامی فصل کی پیداوار میں کمی سے مارکیٹ میں قلت پیدا ہوئی۔
منڈیوں میں ذخیرہ اندوزی: کچھ عناصر جان بوجھ کر قلت پیدا کر کے زیادہ منافع کمانا چاہتے ہیں۔
عوام کا ردعمل — "اب تو ٹماٹر دیکھنا بھی خواب لگتا ہے”
عوامی ردعمل میں غصہ اور مایوسی دونوں جھلک رہے ہیں۔
کئی شہریوں کا کہنا ہے کہ حکومت نے قیمتوں پر قابو پانے کے لیے کوئی مؤثر اقدام نہیں کیا۔
ایک خاتون نے شکوہ کیا:
“اب تو ٹماٹر دیکھنا بھی خواب لگتا ہے۔ پہلے ہر کھانے میں استعمال ہوتا تھا، اب کبھی کبھار ہی خرید سکتے ہیں۔”
حکومت سے مطالبہ — قیمتوں میں استحکام ضروری
کوئٹہ کے شہریوں نے حکومت بلوچستان سے مطالبہ کیا ہے کہ کوئٹہ میں ٹماٹر کی قیمتیں اور دیگر سبزیوں کی قیمتوں پر فوری قابو پایا جائے۔
اگر انتظامیہ نے مداخلت نہ کی تو عوامی احتجاج بڑھنے کا خدشہ ہے۔
تجزیہ کاروں کے مطابق، حکومت کو چاہیے کہ:
منڈیوں میں براہِ راست نگرانی بڑھائے۔
ذخیرہ اندوزوں کے خلاف کارروائی کرے۔
ایران سے درآمدی راستے کو آسان بنائے۔
مقامی کاشتکاروں کو سہولیات فراہم کرے تاکہ پیداوار میں اضافہ ہو۔
بلوچستان کے دیگر اضلاع میں بھی قیمتیں بڑھ گئیں
یہ بحران صرف کوئٹہ میں ٹماٹر کی قیمتوں تک محدود نہیں رہا۔
بلوچستان کے دیگر اضلاع جیسے خضدار، لورالائی، تربت اور پنجگور میں بھی سبزیوں کی قیمتوں میں اضافہ ہو رہا ہے۔
مارکیٹ میں روزانہ نرخوں کی تبدیلی عوام کے لیے غیر یقینی صورتحال پیدا کر رہی ہے۔
قد میں اضافہ اب ممکن! جانیں بچوں کا قد بڑھانے والی سبزیاں
کوئٹہ میں ٹماٹر کی قیمتیں اب عام شہری کے لیے ایک علامت بن گئی ہیں —
مہنگائی کی اس لہر کی جو ہر گھر کو متاثر کر رہی ہے۔
اگر حکومت نے فوری اور مؤثر اقدامات نہ کیے تو نہ صرف شہریوں کا اعتماد مجروح ہوگا بلکہ مارکیٹ میں مصنوعی قلت مزید بڑھے گی۔
Comments 1