وزیراعظم شہباز شریف اور صدر ٹرمپ کی تاریخی ملاقات: پاکستان-امریکہ تعلقات میں نیا موڑ
وزیراعظم شہباز شریف اور صدر ٹرمپ کی ملاقات: عالمی سفارت کاری کی نئی جہت
بین الاقوامی سیاست میں جب دو اہم رہنما آمنے سامنے بیٹھتے ہیں تو اس کے اثرات صرف ان دو ممالک تک محدود نہیں رہتے بلکہ پوری دنیا کے لیے ایک پیغام کی حیثیت رکھتے ہیں۔ حالیہ دنوں میں ایسی ہی ایک اہم اور بامعنی ملاقات واشنگٹن میں ہوئی، جہاں وزیراعظم پاکستان شہباز شریف اور فیلڈ مارشل سید عاصم منیر نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے وائٹ ہاؤس کے اوول آفس میں ملاقات کی۔ اس ملاقات کے بعد وزیراعظم آفس کی جانب سے جاری کردہ اعلامیے نے واضح کیا کہ یہ ملاقات نہ صرف گرمجوشی اور خوشگوار ماحول میں ہوئی، بلکہ اس میں عالمی و علاقائی تنازعات کے حل پر بھی سنجیدہ تبادلہ خیال کیا گیا۔
امن کے علمبردار کے طور پر صدر ٹرمپ کا اعتراف
وزیراعظم ہاؤس سے جاری اعلامیے کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو "امن کا علمبردار” قرار دیا، اور ان کی قیادت کو جرات مندانہ، دلیرانہ اور فیصلہ کن قرار دیتے ہوئے ان کے عالمی سفارتی کردار کو سراہا۔ یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا جب دنیا مختلف محاذوں پر کشیدگی اور تصادم کا شکار ہے، اور عالمی رہنماؤں کی مداخلت انتہائی اہمیت اختیار کر چکی ہے۔
شہباز شریف نے اس موقع پر صدر ٹرمپ کی ان کوششوں کو خراج تحسین پیش کیا جو انہوں نے پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی کم کرنے، اور جنوبی ایشیا میں ممکنہ تباہی کو ٹالنے کے لیے کیں۔ ان کا کہنا تھا کہ صدر ٹرمپ کی قیادت میں ایسے فیصلے ممکن ہوئے جنہوں نے خطے کو ایک بڑی انسانی اور جغرافیائی تباہی سے بچایا۔
Prime Minister Muhammad Shehbaz Sharif and Field Marshal Syed Asim Munir met with U.S. President Donald J. Trump at the Oval Office today.
The Prime Minister lauded President Trump's "bold, courageous and decisive leadership" for facilitating the Pakistan-India ceasefire and… pic.twitter.com/Xy5hHsl2Nk
— Government of Pakistan (@GovtofPakistan) September 26, 2025
غزہ پر جنگ بندی کی کوششیں: مسلم دنیا میں پذیرائی
اعلامیے کے مطابق وزیراعظم نے صدر ٹرمپ کی ان کوششوں کا بھی خیرمقدم کیا جو انہوں نے غزہ میں جنگ بندی کے لیے کیں۔ اس ضمن میں صدر ٹرمپ نے نیویارک میں مسلم دنیا کے اہم رہنماؤں کو مدعو کر کے ایک سفارتی قدم اٹھایا، جس کا مقصد اسرائیل اور فلسطین کے درمیان جاری کشیدگی میں کمی لانا اور انسانی جانوں کو مزید ضیاع سے بچانا تھا۔
یہ پیش رفت ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب دنیا بھر میں فلسطین کی حمایت میں آوازیں بلند ہو رہی ہیں اور مسلم امہ عالمی قیادت سے مطالبہ کر رہی ہے کہ غزہ میں ظلم و بربریت کا خاتمہ کیا جائے۔ وزیراعظم شہباز شریف نے صدر ٹرمپ کے ان اقدامات کو نہ صرف سراہا بلکہ امید ظاہر کی کہ یہ کوششیں مستقبل میں مشرق وسطیٰ میں امن کی بنیاد رکھیں گی۔
ملاقات کی نوعیت اور مدت: ایک گھنٹہ 20 منٹ کی بامعنی گفتگو
یہ ملاقات وائٹ ہاؤس کے اوول آفس میں تقریباً ایک گھنٹہ 20 منٹ جاری رہی، جس دوران دونوں ممالک کے اعلیٰ سطحی وفود نے خطے اور دنیا کے اہم ترین امور پر تبادلہ خیال کیا۔ اس طویل ملاقات کی مدت اس بات کا مظہر ہے کہ دونوں اطراف سنجیدگی کے ساتھ باہمی دلچسپی کے امور پر بات چیت کر رہے تھے۔
ذرائع کے مطابق گفتگو میں دفاعی تعاون، اقتصادی شراکت داری، سرمایہ کاری، دہشت گردی کے خلاف اقدامات، اور خطے میں توازن برقرار رکھنے جیسے موضوعات سرفہرست رہے۔
پاکستان-امریکہ تعلقات: ایک نئی راہ کی تلاش
پاکستان اور امریکہ کے تعلقات تاریخی نشیب و فراز سے گزرے ہیں۔ کبھی اعتماد کی فضا قائم ہوئی تو کبھی شکوک و شبہات کی دھند نے ان تعلقات کو گہنا دیا۔ مگر حالیہ ملاقات کو سفارتی حلقوں میں ایک "ری سیٹ” (Reset) کے طور پر دیکھا جا رہا ہے، جہاں دونوں ممالک ایک نئی بنیاد پر اعتماد سازی کی کوشش کر رہے ہیں۔
وزیراعظم شہباز شریف نے ملاقات کے دوران اس خواہش کا اظہار کیا کہ پاکستان اور امریکہ کے تعلقات کو مزید وسعت دی جائے، بالخصوص تجارت، توانائی، تعلیم، اور ٹیکنالوجی کے شعبوں میں۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان عالمی امن، خوشحالی اور پائیدار ترقی کے لیے امریکہ کے ساتھ شراکت داری جاری رکھنے کے لیے پُرعزم ہے۔
فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کی موجودگی: عسکری سفارت کاری کا پہلو
اس ملاقات کی خاص بات فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کی موجودگی تھی، جنہوں نے دفاعی تعاون، خطے میں سیکورٹی چیلنجز، اور انسداد دہشت گردی پر امریکی قیادت سے تفصیلی گفتگو کی۔ ان کی موجودگی اس بات کا اشارہ ہے کہ پاکستان اب سفارتی سطح پر سویلین اور عسکری قیادت کو ایک صفحے پر لا کر بین الاقوامی فورمز پر اپنے مؤقف کو مضبوط بنا رہا ہے۔
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کی تیاری
صدر ٹرمپ سے ملاقات کے بعد وزیراعظم شہباز شریف واشنگٹن سے نیویارک روانہ ہو گئے ہیں، جہاں وہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے سالانہ اجلاس سے خطاب کریں گے۔ ان کے خطاب میں متوقع ہے کہ وہ کشمیر، فلسطین، اسلاموفوبیا، ماحولیاتی تبدیلی، اور ترقی پذیر ممالک کے مالیاتی مسائل پر پاکستان کا مؤقف پیش کریں گے۔
یہ خطاب عالمی سطح پر پاکستان کی سفارتی حکمت عملی کا عکاس ہو گا، جس میں علاقائی امن و استحکام کے ساتھ ساتھ مسلم دنیا کے جذبات کی ترجمانی بھی متوقع ہے۔
Prime Minister Muhammad Shehbaz Sharif was given a red carpet welcome as he arrived in Washington, D.C. along with a Pakistani delegation to meet the United States President Donald J. Trump.
The Prime Minister will reach the White House shortly and will meet US President Donald… pic.twitter.com/PfC4I3Om2q
— Government of Pakistan (@GovtofPakistan) September 25, 2025
عالمی سفارت کاری میں پاکستان کی واپسی
حالیہ ملاقات سے یہ تاثر ابھرتا ہے کہ پاکستان ایک بار پھر عالمی سفارتی منظرنامے پر اپنی موجودگی کو مؤثر انداز میں محسوس کروا رہا ہے۔ یہ نہ صرف امریکہ جیسے عالمی طاقت کے ساتھ براہ راست تعلقات کو بہتر بنانے کی کوشش ہے، بلکہ اس کے ذریعے پاکستان بین الاقوامی سیاست میں ایک معتدل، متوازن اور باوقار کردار ادا کرنا چاہتا ہے۔
امید کا نیا در وا
صدر ٹرمپ سے ہونے والی ملاقات کے بعد جاری ہونے والا اعلامیہ بظاہر رسمی لگ سکتا ہے، لیکن اس کے بین السطور کئی اہم نکات موجود ہیں۔ یہ ملاقات ایک نئی سفارتی جہت کی عکاسی کرتی ہے، جہاں پاکستان عالمی سیاست میں اپنا وقار، مؤقف اور ترجیحات ایک واضح پیغام کے ساتھ پیش کر رہا ہے۔
Prime Minister Muhammad Shehbaz Sharif called on President Donald J. Trump, at the White House. He was accompanied by Field Marshal Syed Asim Munir NI (M), HJ, Chief of the Army Staff.
During their warm and cordial meeting, Prime Minister expressed his deep admiration for… pic.twitter.com/kZsmwKna2M
— Government of Pakistan (@GovtofPakistan) September 26, 2025
اگر ان سفارتی کوششوں کو مستقل بنیادوں پر جاری رکھا جائے، تو پاکستان نہ صرف اپنے عالمی اتحادیوں کے ساتھ تعلقات کو مضبوط بنا سکتا ہے، بلکہ خطے میں ایک امن پسند اور ذمہ دار ریاست کے طور پر اپنی ساکھ کو بھی بہتر بنا سکتا ہے۔

