پیر کو اوول آفس میں نیٹو کے سیکرٹری جنرل مارک روٹے کے ساتھ ڈونلڈ ٹرمپ نے یوکرین کیلیے نئے ہتھیاروں کا اعلان کیا اور روسی برآمدات کے خریداروں پر 100 فیصد ٹیرف لگانے کی دھمکی دی۔
امریکی صدر نے روسی صدر ولادیمیر پیوٹن سے بھی مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ روسی رہنما کو قاتل نہیں کہنا چاہتے لیکن وہ ایک سخت مزاج انسان ہیں۔
روس کے سابق صدر دمتری میدویدیف نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر لکھا کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے کریملن کو دھمکی آمیز الٹی میٹم دیا ہے، دنیا اس کے متوقع نتائج سے لرز اٹھی، یورپ مایوس ہوا لیکن روس کو کوئی پرواہ نہیں۔
واضح رہے کہ امریکی صدر کے الٹی میٹم پر روس کی جانب سے اب تک باضابطہ جواب نہیں دیا گیا۔
وائٹ ہاؤس کے ایک عہدیدار نے بتایا کہ اگر یوکرین کے ساتھ جنگ بندی نہیں ہوتی تو ٹرمپ کا ارادہ روس پر 100 فیصد ٹیرف لگانے اور دوسرے ممالک پر ثانوی پابندیاں عائد کرنا ہے جو روس سے تیل خریدتے ہیں۔
100 میں سے 85 امریکی سینیٹرز ایک بل کی مشترکہ حامیت کر رہے ہیں جو امریکی صدر کو روس کی مدد کرنے والے کسی بھی ملک پر 500 فیصد ٹیرف عائد کرنے کا اختیار دے گا لیکن چیمبر کے ریپبلکن رہنما ڈونلڈ ٹرمپ کے ووٹ کیلیے آگے بڑھنے کا انتظار کر رہے ہیں۔
چین اور بھارت روسی خام تیل کے سب سے بڑے خریدار ہیں۔