ای سگریٹ کی فروخت پر پابندی: 18 سال سے کم عمر بچوں کو محفوظ بنانے کے لیے اہم قانون سازی
پاکستان میں ای سگریٹ کی فروخت پر پابندی سے متعلق اہم پیشرفت سامنے آئی ہے۔ سینیٹر سرمد علی نے سینیٹ سیکرٹریٹ میں ایک بل جمع کرایا ہے جس کا مقصد 18 سال سے کم عمر بچوں کو ای سگریٹ، ویپ اور ای شیشے کے نقصانات سے محفوظ بنانا ہے۔ اس بل کو ملک میں تمباکو نوشی کے بڑھتے ہوئے رجحان، خصوصاً نوجوانوں میں ای سگریٹ کے بڑھتے استعمال کے پیشِ نظر تیار کیا گیا ہے۔
بل کے مطابق، ای سگریٹ کی فروخت پر پابندی ان تمام الیکٹرانک نکوٹین مصنوعات پر لاگو ہوگی جن میں نکوٹین یا بخارات شامل ہوں اور جو سانس لینے میں استعمال کی جاتی ہیں۔ یہ قانون ان آلات پر بھی لاگو ہوگا جو بیٹری سے چلتے ہیں اور عام سگریٹ کا متبادل بن چکے ہیں۔
بچوں کے تحفظ کے لیے سخت اقدامات
سینیٹ میں پیش کیے گئے بل کے تحت 18 سال سے کم عمر بچوں کو ای سگریٹ کی فروخت پر پابندی مکمل طور پر عائد ہوگی۔ قانون کے مطابق کوئی دکاندار، کمپنی یا فرد کسی بھی صورت میں نابالغ بچوں کو ای سگریٹ، ویپ یا ای شیشہ فروخت نہیں کر سکے گا۔
بل میں واضح طور پر لکھا گیا ہے کہ ای سگریٹ کے پیکٹ پر درج ہونا لازمی ہے کہ:
یہ 18 سال سے کم عمر کے لیے نہیں،
اس میں شامل اجزاء نشہ آور ہیں،
اور پیکنگ ایسی ہو کہ اس میں کوئی چھیڑ چھاڑ ممکن نہ ہو۔
یہ اقدامات اس لیے کیے جا رہے ہیں تاکہ بچوں کو اس خطرناک عادت سے بچایا جا سکے جو مستقبل میں تمباکو نوشی، دل کے امراض، پھیپھڑوں کے نقصان اور دیگر صحت کے مسائل کا باعث بن سکتی ہے۔
معیار پر پورا اترنا لازم قرار
بل کے مطابق، جب تک الیکٹرانک نکوٹین مصنوعات پاکستان اسٹینڈرڈ اینڈ کوالٹی کنٹرول اتھارٹی (PSQCA) کے معیار پر پورا نہیں اتریں گی، انہیں ملک میں فروخت کرنے کی اجازت نہیں ہوگی۔ اس کا مقصد مارکیٹ میں غیر معیاری اور نقصان دہ مصنوعات کی فروخت روکنا ہے۔
یہ شق بھی شامل کی گئی ہے کہ ای سگریٹ کی فروخت پر پابندی کے ساتھ ساتھ، ان کی درآمد، تیاری اور سپلائی کے لیے بھی واضح قوانین لاگو ہوں گے تاکہ غیر قانونی کاروبار کی حوصلہ شکنی کی جا سکے۔
اشتہارات اور تشہیر پر بھی مکمل پابندی
بل میں کہا گیا ہے کہ کسی بھی میڈیا پلیٹ فارم — بشمول بل بورڈ، پرنٹ میڈیا، الیکٹرانک میڈیا یا سوشل میڈیا — پر ای سگریٹ یا ویپ کی تشہیر نہیں کی جا سکے گی۔ اس کا مقصد یہ ہے کہ نوجوان نسل ان مصنوعات کے پرکشش اشتہارات سے متاثر نہ ہو۔
یہ پابندی تعلیمی اداروں کے اردگرد بھی سختی سے لاگو ہوگی۔ ای سگریٹ کی فروخت پر پابندی کے تحت کسی اسکول، کالج یا یونیورسٹی کے 50 میٹر کے دائرے میں کوئی دکاندار ایسی مصنوعات فروخت نہیں کر سکے گا۔
خلاف ورزی پر بھاری جرمانے
بل کے مطابق، جو شخص اس قانون کی خلاف ورزی کرے گا اسے 50 ہزار روپے جرمانہ کیا جائے گا، جبکہ جرم دہرانے پر ایک لاکھ روپے تک جرمانہ عائد کیا جا سکتا ہے۔ یہ اقدام اس بات کو یقینی بنائے گا کہ ای سگریٹ کی فروخت پر پابندی پر عمل درآمد مؤثر طریقے سے ہو۔
ای سگریٹ کے نقصانات — ماہرین کی رائے
ماہرین صحت کے مطابق، ای سگریٹ عام سگریٹ کے مقابلے میں کم نقصان دہ ہونے کا تاثر غلط ہے۔ درحقیقت، ان میں موجود نکوٹین دماغی خلیات پر اثر انداز ہوتی ہے، دل کی دھڑکن کو تیز کرتی ہے اور طویل مدتی استعمال سے اعصابی اور سانس کے امراض پیدا ہو سکتے ہیں۔
ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ پاکستان میں نوجوانوں کی ایک بڑی تعداد ای سگریٹ، ویپ اور ای شیشے کی لت میں مبتلا ہو رہی ہے۔ ایسے میں حکومت کا یہ اقدام کہ ای سگریٹ کی فروخت پر پابندی لگائی جائے، ایک مثبت اور بروقت قدم ہے۔
بین الاقوامی مثالیں
دنیا کے کئی ممالک جیسے آسٹریلیا، بھارت، سنگاپور اور برازیل میں پہلے ہی ای سگریٹ کی فروخت پر پابندی عائد ہے۔ ان ممالک میں اس فیصلے کے بعد نوجوانوں میں ویپ کے استعمال میں نمایاں کمی دیکھی گئی۔ پاکستان میں بھی اسی طرز کا قانون نافذ کرنے سے تمباکو نوشی کے رجحان کو کم کیا جا سکتا ہے۔
عوامی ردِعمل
سوشل میڈیا پر عوام کی ایک بڑی تعداد نے سینیٹر سرمد علی کے اس اقدام کو سراہا ہے۔ والدین اور اساتذہ کا کہنا ہے کہ ای سگریٹ کی فروخت پر پابندی بچوں کو ایک خطرناک عادت سے بچانے میں مددگار ثابت ہوگی۔
کچھ لوگوں نے تجویز دی ہے کہ حکومت کو اس کے ساتھ ساتھ آگاہی مہمات بھی چلانی چاہئیں تاکہ نوجوانوں کو ای سگریٹ کے خطرات سے آگاہ کیا جا سکے۔
سندھ حکومت کا بڑا فیصلہ: تعلیمی اداروں میں سگریٹ پر پابندی
پاکستان میں ای سگریٹ کی فروخت پر پابندی کا بل ایک تاریخی قدم ہے جو عوامی صحت کے تحفظ کے لیے نہایت ضروری ہے۔ اگر اس قانون پر سختی سے عمل درآمد کیا گیا تو نوجوان نسل کو نکوٹین کے نشے اور اس کے مضر اثرات سے بچایا جا سکتا ہے۔










Comments 2