لیسکو میں جون کے دوران سولر سسٹم سے بجلی کی ریکارڈ پیداوار، صارفین کو 3 ارب روپے کا ریلیف
لاہور: لاہور الیکٹرک سپلائی کمپنی (لیسکو) کے دائرہ اختیار میں جون 2025 کے دوران سولر سسٹمز سے بجلی کی پیداوار میں تاریخی اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔ ذرائع کے مطابق، صارفین نے رواں ماہ کے دوران تقریباً 3 ارب روپے کے بلوں میں نمایاں ریلیف حاصل کیا، جس کی بڑی وجہ سولر انرجی کی بڑھتی ہوئی پیداوار اور نیشنل گرڈ کو کی جانے والی بجلی کی منتقلی ہے۔
ریکارڈ پیداوار اور گرڈ کو برآمدات
رپورٹ کے مطابق جون 2025 میں لیسکو کے نیٹ میٹرنگ کنکشن رکھنے والے صارفین نے 17 کروڑ یونٹس سے زائد بجلی پیدا کی۔ اس میں سے 12 کروڑ یونٹس نیشنل گرڈ کو برآمد (ایکسپورٹ) کیے گئے، جو ملک کے توانائی نظام پر ایک مثبت اثر ڈالنے والا اقدام ہے۔
باقی 5 کروڑ یونٹس صارفین نے اپنی ذاتی ضروریات کے لیے استعمال کیے، جس سے نہ صرف ان کے بجلی کے بلوں میں کمی آئی بلکہ قومی گرڈ پر پڑنے والا بوجھ بھی کم ہوا۔
سولر کنکشنز کی تعداد میں اضافہ
لیسکو حکام کے مطابق، اس وقت 1 لاکھ 5 ہزار سے زائد صارفین نیٹ میٹرنگ یا سولر سسٹمز کے ذریعے بجلی کی پیداوار میں شریک ہیں۔ ان میں گھریلو، کمرشل، صنعتی اور ٹیوب ویل کنکشنز شامل ہیں۔ خاص طور پر دیہی علاقوں میں زرعی صارفین سولر ٹیوب ویل لگا کر نہ صرف بجلی کے بلوں سے بچ رہے ہیں بلکہ اضافی بجلی قومی گرڈ کو فراہم بھی کر رہے ہیں۔
بلوں میں اربوں روپے کی بچت
سولر انرجی سے پیدا ہونے والی بجلی کی بدولت جون میں صارفین نے بجلی کے بلوں میں تقریباً 3 ارب روپے کی بچت کی، جو ایک بڑا ریلیف ہے۔ خاص طور پر وہ صارفین جو شدید گرمی میں ایئر کنڈیشنرز اور دیگر برقی آلات استعمال کرتے ہیں، ان کے لیے سولر توانائی مالی بوجھ کو کم کرنے کا مؤثر ذریعہ بن چکی ہے۔
ماحولیاتی فوائد اور توانائی تحفظ
سولر انرجی کی بڑھتی ہوئی پیداوار نہ صرف مالیاتی لحاظ سے فائدہ مند ہے بلکہ ماحولیاتی تحفظ کے حوالے سے بھی ایک اہم سنگ میل ہے۔ کوئلے یا گیس پر مبنی بجلی گھروں کی نسبت، شمسی توانائی سے ماحول میں کاربن اخراج نہیں ہوتا، جو کہ ماحولیاتی آلودگی کو کم کرنے میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔
لیسکو کے ایک اعلیٰ افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا:
"ہم نیٹ میٹرنگ صارفین کی تعداد میں مسلسل اضافہ دیکھ رہے ہیں۔ صارفین کی جانب سے گرڈ کو بجلی کی برآمد ہماری توانائی کی خود انحصاری کی طرف ایک اہم قدم ہے۔”
حکومتی پالیسی اور مستقبل کی حکمت عملی
پاکستان میں قابلِ تجدید توانائی کے فروغ کے لیے حکومتی سطح پر بھی متعدد اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ حکومت کا ہدف ہے کہ 2030 تک ملک کی کم از کم 30 فیصد بجلی قابلِ تجدید ذرائع سے حاصل کی جائے، اور اس مقصد کے حصول میں سولر انرجی اہم کردار ادا کر رہی ہے۔

نیٹ میٹرنگ کے قوانین میں حالیہ ترامیم کے باوجود صارفین کی دلچسپی میں کمی نہیں آئی، بلکہ بجلی کی مہنگائی کے باعث زیادہ سے زیادہ افراد سولر سسٹم کی طرف رجوع کر رہے ہیں۔
نتیجہ
لیسکو کے جون 2025 کے اعدادوشمار اس بات کی عکاسی کرتے ہیں کہ پاکستان میں شمسی توانائی کا رجحان تیزی سے فروغ پا رہا ہے۔ لاکھوں صارفین اپنی توانائی ضروریات کو پورا کرنے کے ساتھ ساتھ نیشنل گرڈ کو بجلی فراہم کر کے نہ صرف خود کو فائدہ پہنچا رہے ہیں بلکہ ملک کے مجموعی توانائی بحران کے خاتمے میں بھی اپنا کردار ادا کر رہے ہیں۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر موجودہ رفتار سے سولر سسٹمز کی تنصیب جاری رہی، تو اگلے چند سالوں میں پاکستان کی بجلی کی ضروریات کا بڑا حصہ قابلِ تجدید ذرائع سے پورا کیا جا سکے گا، جو کہ معاشی اور ماحولیاتی لحاظ سے ملک کے لیے ایک خوش آئند پیش رفت ہوگی۔