لاہور میں گلے پر ڈور پھرنے سے نوجوان جاں بحق — افسوسناک واقعہ نے سب کو ہلا دیا
لاہور میں گلے پر ڈور پھرنے سے نوجوان جاں بحق ہونے کا ایک انتہائی افسوسناک واقعہ پیش آیا جس نے شہر کے شہریوں کو غمزدہ کر دیا۔ نواں کوٹ کے علاقے میں پیش آنے والے اس حادثے نے ایک بار پھر پتنگ بازی کے خطرناک رجحان کو اجاگر کر دیا ہے۔
واقعے کی تفصیلات — لاہور میں گلے پر ڈور پھرنے سے نوجوان جاں بحق
پولیس کے مطابق، لاہور میں گلے پر ڈور پھرنے سے نوجوان جاں بحق ہونے کا یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب 21 سالہ نوجوان نعمان موٹرسائیکل پر گھر جا رہا تھا۔ اچانک ایک تیز دھار ڈور اس کے گلے سے ٹکرا گئی جس سے اس کی گردن بری طرح زخمی ہوگئی۔
نعمان کو فوری طور پر زخمی حالت میں اسپتال منتقل کیا گیا، تاہم وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گیا۔
پتنگ بازی پر پابندی کے باوجود لاہور میں گلے پر ڈور پھرنے سے نوجوان جاں بحق
واضح رہے کہ پنجاب حکومت کی جانب سے پتنگ بازی پر مکمل پابندی عائد ہے، اور خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کا حکم دیا گیا ہے۔
تاہم اس کے باوجود لاہور میں گلے پر ڈور پھرنے سے نوجوان جاں بحق ہونے جیسے واقعات بدقسمتی سے جاری ہیں۔
گزشتہ چند برسوں کے دوران لاہور، فیصل آباد، گوجرانوالہ اور راولپنڈی میں ایسے متعدد واقعات سامنے آ چکے ہیں جن میں موٹرسائیکل سوار شہری گلے پر ڈور پھرنے سے جاں بحق ہوئے۔
پولیس کا مؤقف — لاہور میں گلے پر ڈور پھرنے سے نوجوان جاں بحق کیس پر کارروائی
لاہور پولیس کا کہنا ہے کہ لاہور میں گلے پر ڈور پھرنے سے نوجوان جاں بحق ہونے کے بعد علاقے میں سرچ آپریشن کیا گیا ہے۔ پولیس نے اس واقعے کے ذمہ دار افراد کی تلاش شروع کر دی ہے۔
پولیس کے مطابق، پتنگ بازی میں استعمال ہونے والی خطرناک دھاتی ڈور اس حادثے کا سبب بنی، جو بجلی کے تاروں اور موٹرسائیکل سواروں کے لیے جان لیوا ثابت ہو رہی ہے۔
پتنگ بازی — ایک خطرناک تفریح
پتنگ بازی ایک قدیم روایت ضرور ہے لیکن اس میں استعمال ہونے والی دھاتی یا کیمیائی ڈور نے اسے خطرناک ترین مشغلہ بنا دیا ہے۔
ہر سال پنجاب میں درجنوں قیمتی جانیں صرف اس لیے ضائع ہو جاتی ہیں کہ چند افراد قانون کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ایسی ڈوروں کا استعمال کرتے ہیں۔
یہی وجہ ہے کہ لاہور میں گلے پر ڈور پھرنے سے نوجوان جاں بحق ہونے جیسے واقعات عوامی غفلت اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی ناکامی کا مظہر ہیں۔
عوامی ردعمل — لاہور میں گلے پر ڈور پھرنے سے نوجوان جاں بحق ہونے پر غم و غصہ
سوشل میڈیا پر شہریوں نے اس واقعے پر شدید غم و غصے کا اظہار کیا ہے۔
لوگوں نے مطالبہ کیا ہے کہ حکومت پتنگ بازی پر عملی پابندی کو یقینی بنائے اور ان لوگوں کے خلاف سخت کارروائی کرے جو جان لیوا ڈور فروخت یا استعمال کرتے ہیں۔
شہریوں کا کہنا ہے کہ لاہور میں گلے پر ڈور پھرنے سے نوجوان جاں بحق ہونا صرف ایک حادثہ نہیں بلکہ ایک قتل کے مترادف ہے کیونکہ اس خطرناک کھیل کو روکنے کے لیے مؤثر اقدامات نہیں کیے گئے۔
قانونی پہلو — پتنگ بازی کے خلاف سخت سزاؤں کا اعلان
پنجاب حکومت نے واضح طور پر اعلان کیا ہے کہ پتنگ بازی، اس کی تیاری یا فروخت میں ملوث افراد کے خلاف دفعہ 302 کے تحت مقدمہ درج کیا جا سکتا ہے۔
اس کے باوجود، لاہور میں گلے پر ڈور پھرنے سے نوجوان جاں بحق ہونے جیسے واقعات اس بات کا ثبوت ہیں کہ زمینی سطح پر قانون پر عملدرآمد ابھی بھی ناکافی ہے۔
پچھلے سال بھی لاہور میں ایک نوجوان اپنی ماں کے ساتھ جا رہا تھا جب اس کے گلے پر ڈور پھر گئی، جس کے بعد حکومت نے خصوصی مہم شروع کرنے کا اعلان کیا تھا، لیکن ایسے حادثات پھر بھی جاری ہیں۔
ماہرین کی رائے — شہری ذمہ داری کی ضرورت
سماجی ماہرین کے مطابق، لاہور میں گلے پر ڈور پھرنے سے نوجوان جاں بحق جیسے واقعات اس وقت تک ختم نہیں ہوں گے جب تک عوام خود ذمہ داری کا مظاہرہ نہیں کرتے۔
ان کے مطابق، یہ صرف پولیس یا حکومت کا نہیں بلکہ ہر شہری کا فرض ہے کہ وہ ایسی سرگرمیوں کی اطلاع فوری طور پر متعلقہ حکام کو دے۔
آگہی اور تعلیم — حل کا پہلا قدم
اس وقت ضرورت اس بات کی ہے کہ لاہور میں گلے پر ڈور پھرنے سے نوجوان جاں بحق جیسے سانحات کو روکنے کے لیے عوامی آگہی مہم چلائی جائے۔
تعلیمی اداروں، میڈیا اور سوشل پلیٹ فارمز پر اس بات کو اجاگر کرنا ضروری ہے کہ پتنگ بازی جیسے بظاہر بے ضرر کھیل میں جان لیوا خطرات چھپے ہیں۔
سمن آباد میں پتنگ کی ڈور سے حادثہ، نوجوان اسپتال منتقل
نعمان کی موت نے لاہور کو ایک بار پھر جھنجھوڑ کر رکھ دیا ہے۔
لاہور میں گلے پر ڈور پھرنے سے نوجوان جاں بحق ہونے کا یہ واقعہ ہم سب کے لیے ایک سبق ہے کہ قانون کی خلاف ورزی کا انجام ہمیشہ نقصان دہ ہوتا ہے۔