وزیراعظم شہباز شریف کا دورہ ملائیشیا کے دوران تقریب سے خطاب : پاکستان اور ملائیشیا مل کر آئی ایم ایف کو ہمیشہ کے لیے خدا حافظ کہہ سکتے ہیں
کوالالمپور : — وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ پاکستان اور ملائیشیا اگر مشترکہ معاشی منصوبوں پر مل کر کام کریں تو دونوں ممالک عالمی مالیاتی ادارے آئی ایم ایف پر انحصار ختم کر سکتے ہیں۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ مسلم ممالک کے درمیان معاشی اتحاد ہی حقیقی آزادی کا راستہ ہے۔
کوالالمپور میں منعقدہ پاکستان–ملائیشیا بزنس اینڈ انویسٹمنٹ کانفرنس میں وزیراعظم شہباز شریف اور ان کے ملائیشین ہم منصب انور ابراہیم نے شرکت کی۔ دونوں رہنماؤں نے سرمایہ کاری، تجارت، اور اقتصادی تعاون پر تفصیلی گفتگو کی۔
وزیراعظم شہباز شریف کا دورہ ملائیشیا کے دوران خطاب میں کہا :
“ہمیں آئی ایم ایف سے معیشت کو سہارا دینے کے لیے قرض لینا پڑا، لیکن اگر پاکستان اور ملائیشیا کے انٹرپرینیورز مل کر جوائنٹ وینچرز قائم کریں تو ہم آئی ایم ایف کو ہمیشہ کے لیے خدا حافظ کہہ سکتے ہیں۔”
انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کے کاروباری طبقے کے پاس وہ صلاحیت اور وژن موجود ہے جو ترقی کے راستے کھول سکتی ہے۔
انور ابراہیم کی قیادت اور ملائیشیا کی ترقی
شہباز شریف کا دورہ ملائیشیا کے دوران وزیراعظم انور ابراہیم کی قیادت کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ ان کی بصیرت اور اصلاحاتی پالیسیوں نے ملائیشیا کو ایک کامیاب ماڈل بنا دیا ہے۔
انہوں نے کہا:
“انور ابراہیم نے گزشتہ چند سالوں میں جو ترقیاتی سفر طے کیا، وہ قابلِ تعریف ہے۔ ان کا وژن وسیع ہے، اور پاکستان کے لیے وہ ایک رہنمائی کی مثال ہیں۔”
اقتصادی تعاون اور نئی راہیں
شہباز شریف کا دورہ ملائیشیا کے دوران خطاب میں بتایا کہ پاکستان اور ملائیشیا نے کاروباری تعلقات کو فروغ دینے پر اتفاق کر لیا ہے۔
ان کے مطابق:
دونوں ممالک خلیجی ریاستوں کو افرادی قوت فراہم کر سکتے ہیں۔
سیاحت کے شعبے میں تعاون "گیم چینجر” ثابت ہو سکتا ہے۔
زراعت، آئی ٹی، تانبے، تیل و گیس سمیت کئی شعبوں میں مشترکہ سرمایہ کاری کے مواقع موجود ہیں۔
شہباز شریف نے کہا کہ “پاکستان سستی اور ماہر افرادی قوت فراہم کر سکتا ہے، جو سرمایہ کاروں کے لیے پرکشش موقع ہے۔”
پاکستان کی سیاحتی پیشکش
وزیراعظم نے کانفرنس کے دوران ملائیشیا کو سیاحت کے شعبے میں سرمایہ کاری کی دعوت دی۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کے شمالی علاقے جیسے گلگت بلتستان، اسکردو، نانگا پربت، اور کے ٹو دنیا کے خوبصورت ترین مقامات میں شامل ہیں۔
“دنیا کے بہترین ریزارٹس اور قدرتی نظارے پاکستان میں موجود ہیں، ہمیں صرف درست سرمایہ کاری اور تشہیر کی ضرورت ہے۔”

معاشی استحکام کی طرف پیش رفت
شہباز شریف کا دورہ ملائیشیا کے خطاب میں کہا کہ کہ پاکستان کے معاشی اشاریے بتدریج بہتر ہو رہے ہیں:
مہنگائی جو 36 فیصد تک جا پہنچی تھی، اب سنگل ڈیجٹ میں آ چکی ہے۔
شرح سود 22 فیصد سے کم ہو کر 11 فیصد پر آ گئی ہے۔
صنعتی پیداوار اور زرعی پیداوار دونوں میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ عوامل معیشت کے استحکام اور سرمایہ کاری کے اعتماد میں اضافے کا باعث بنے ہیں۔
دہشتگردی کے خاتمے اور امن کے فروغ کیلئے پاکستان ملائیشیا تعلقات مزید مستحکم، انور ابراہیم کا اعلان
معدنی وسائل میں سرمایہ کاری کے مواقع
شہباز شریف کا دورہ ملائیشیا(shahbaz sharif visit to malaysia) کے دوران ملائیشین سرمایہ کاروں کو بلوچستان کے معدنی شعبے میں سرمایہ کاری کی دعوت دیتے ہوئے کہا:
“پاکستان معدنیات سے مالا مال ہے۔ تانبہ، سونا، کوئلہ، اور دیگر قدرتی وسائل کے وسیع ذخائر موجود ہیں۔ ہم چاہتے ہیں کہ ملائیشین کمپنیاں اس موقع سے فائدہ اٹھائیں۔”
ملائیشیا کا مثبت ردعمل
ملائیشیا کے وزیراعظم انور ابراہیم نے اپنے خطاب میں کہا کہ پاکستانی کمپنیوں کے لیے ملائیشیا میں تجارت کے دروازے کھلے ہیں۔
انہوں نے کہا:
“پاکستان اور ملائیشیا کے درمیان تجارتی تعلقات بڑھانے سے پورا خطہ معاشی آزادی حاصل کر سکتا ہے۔”
انہوں نے زور دیا کہ آسیان ممالک اور پاکستان کو باہمی اقتصادی تعلقات کے فروغ کے لیے متحد ہونا چاہیے۔

اسلامی دنیا میں اقتصادی اتحاد کی ضرورت
انور ابراہیم نے کہا کہ اسلامی دنیا کو اپنی بقا کے لیے باہمی تجارت اور سرمایہ کاری کو فروغ دینا ہوگا۔
انہوں نے کہا:
“امت مسلمہ کو ترقی کے لیے صرف نعروں کی نہیں، معاشی پالیسیوں کی ضرورت ہے۔”
انہوں نے مزید کہا کہ اسلامی ممالک کے درمیان باہمی تجارت ہی پائیدار ترقی کا راستہ ہے۔
طلبہ، تعلیم اور ثقافتی تعلقات
انور ابراہیم نے بتایا کہ ہزاروں پاکستانی طلبہ اس وقت ملائیشیا کی یونیورسٹیوں میں تعلیم حاصل کر رہے ہیں، جو دونوں ممالک کے مضبوط تعلقات کی علامت ہے۔
انہوں نے اردو زبان میں کہا:
“دوستی کا ہاتھ کبھی خالی نہیں ہوتا۔”
ان کا کہنا تھا کہ قائداعظم محمد علی جناح اور علامہ اقبال کی جدوجہد مسلم دنیا کے لیے مشعلِ راہ ہے، اور پاکستان ہمیشہ اسلامی دنیا کے لیے امید کا مرکز رہا ہے۔
نتیجہ: معاشی آزادی کی نئی راہ
کانفرنس کے اختتام پر دونوں وزرائے اعظم نے اتفاق کیا کہ پاکستان اور ملائیشیا مشترکہ سرمایہ کاری، ٹیکنالوجی، سیاحت، اور توانائی کے شعبوں میں تعاون کو وسعت دیں گے۔
شہباز شریف نے کہا کہ یہ اشتراک مستقبل میں خطے کی معیشت کو نئی بلندیوں تک پہنچائے گا۔
"Our macroeconomic indicators are, Mashallah, very encouraging. Two years ago, we had galloping inflation at the level of 36%. Now it's down to single digit. Our policy rates were 22.5%, and now they are down to 11%. We have an IMF program, which is obviously important to… pic.twitter.com/xx9Jl4ehsY
— Government of Pakistan (@GovtofPakistan) October 6, 2025
Comments 1