غزہ امن معاہدے کا ایک اور مرحلہ مکمل، انسانی ہمدردی کی نئی پیش رفت
غزہ میں جاری کشیدگی کے باوجود امن کی ایک نئی امید پیدا ہوئی ہے، جہاں فلسطینی تنظیم حماس نے غزہ امن معاہدہ کے تحت مزید 4 یرغمالیوں کی لاشیں اسرائیلی حکام کے حوالے کر دی ہیں۔
یہ پیش رفت اس وقت سامنے آئی جب عالمی برادری کی جانب سے دونوں فریقوں پر انسانی بنیادوں پر اقدامات جاری رکھنے کے لیے دباؤ بڑھ رہا ہے۔
عرب میڈیا کے مطابق، یہ لاشیں ریڈ کراس کی نگرانی میں رات گئے اسرائیل کے حوالے کی گئیں، جس سے غزہ امن معاہدہ کے تحت جاری انسانی تبادلے کے عمل میں ایک اور سنگ میل عبور ہوا۔

معاہدے کی بنیاد اور اس کے اہم نکات
غزہ امن معاہدہ دراصل ایک جامع انسانی فریم ورک ہے جس کا مقصد قیدیوں اور یرغمالیوں کی رہائی کے ساتھ ساتھ عام شہریوں کے لیے ریلیف کا انتظام کرنا ہے۔
اس معاہدے پر مصر، قطر اور اقوام متحدہ کی مشترکہ کوششوں کے نتیجے میں اتفاق ہوا تھا۔
ابتدائی مرحلے میں حماس نے 4 یرغمالیوں کی لاشیں اور 20 قیدیوں کو اسرائیل کے حوالے کیا تھا، جس کے بعد مذاکرات کا دوسرا مرحلہ شروع ہوا۔
ذرائع کے مطابق، غزہ امن معاہدہ کا بنیادی مقصد دونوں فریقوں کے درمیان اعتماد سازی کو فروغ دینا اور جنگ سے متاثرہ عام شہریوں کے لیے فوری ریلیف فراہم کرنا ہے۔
حماس اور اسرائیل کے درمیان اعتماد سازی کی نیا مرحلہ
ذرائع کے مطابق حماس اور اسرائیل کے نمائندوں کے درمیان غیر مستقیم مذاکرات جاری ہیں، جن میں مصر اور قطر بطور ضامن شریک ہیں۔
یہ مذاکرات نہ صرف لاشوں اور قیدیوں کے تبادلے تک محدود ہیں بلکہ جنگ بندی کے طویل المدتی فریم ورک پر بھی بات چیت ہو رہی ہے۔
غزہ امن معاہدہ کے تحت ایک طویل مدتی جنگ بندی کی تجویز پر بھی غور کیا جا رہا ہے جس کے نتیجے میں انسانی امداد کا بہاؤ بڑھایا جا سکتا ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا بیان: "غزہ امن معاہدہ دوسرے مرحلے میں داخل”
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے تصدیق کی ہے کہ غزہ امن معاہدہ کا دوسرا مرحلہ شروع ہو چکا ہے، جس میں انسانی ہمدردی کے اقدامات کو وسعت دی جا رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ "ہمیں خوشی ہے کہ حماس کی قید سے تمام 20 یرغمالی بحفاظت واپس پہنچ چکے ہیں، لیکن عمل ابھی مکمل نہیں ہوا۔ مزید اقدامات کی ضرورت ہے تاکہ علاقائی امن کو دوام دیا جا سکے۔”
ٹرمپ نے مزید کہا کہ امریکہ اس عمل میں سہولت کار کے طور پر کام جاری رکھے گا، تاکہ فریقین کے درمیان مزید اعتماد پیدا ہو۔
غزہ میں زمینی صورتحال اب بھی تشویشناک
دوسری جانب، غزہ میں اسرائیلی بمباری کا سلسلہ بدستور جاری ہے۔
مقامی طبی ذرائع کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران مزید 44 فلسطینی شہدا کی لاشیں ملبے سے نکالی گئی ہیں۔
غزہ کے شہریوں کا کہنا ہے کہ امن معاہدے کے باوجود اسرائیلی حملے مکمل طور پر نہیں رکے، جس کی وجہ سے امدادی سرگرمیاں متاثر ہو رہی ہیں۔
تاہم بین الاقوامی تنظیموں کی کوشش ہے کہ غزہ امن معاہدہ کو مکمل طور پر نافذ کیا جائے تاکہ انسانی المیہ کم ہو سکے۔
ریڈ کراس اور اقوام متحدہ کا کردار
ریڈ کراس کے ترجمان کے مطابق، یہ تبادلہ ایک منظم اور شفاف عمل کے تحت انجام پایا۔
انہوں نے بتایا کہ فریقین نے ریڈ کراس کو مکمل رسائی فراہم کی تاکہ انسانی اصولوں کے مطابق لاشوں کی شناخت اور منتقلی کو ممکن بنایا جا سکے۔
اقوام متحدہ کے مشن برائے انسانی حقوق نے کہا ہے کہ "غزہ امن معاہدہ اس وقت خطے میں امید کی واحد کرن ہے۔
اگر اس پر مکمل عمل درآمد ہوا تو یہ فلسطین اور اسرائیل دونوں کے لیے دیرپا امن کی بنیاد بن سکتا ہے۔”
عالمی ردعمل: بین الاقوامی برادری کا خیرمقدم
برطانیہ، فرانس، ترکی، ایران، سعودی عرب اور دیگر ممالک نے غزہ امن معاہدہ کے اس مرحلے کو مثبت قرار دیا ہے۔
ترک صدر رجب طیب اردوان نے کہا کہ "یہ انسانی زندگی کے احترام کی علامت ہے۔ اگر اس تسلسل کو برقرار رکھا گیا تو مشرق وسطیٰ میں امن کی نئی بنیاد رکھی جا سکتی ہے۔”
یورپی یونین نے بھی بیان میں کہا کہ فریقین کو سیاسی مذاکرات کی راہ پر واپس آنا چاہیے تاکہ مستقل جنگ بندی ممکن ہو۔
فلسطینی عوام کی امیدیں اور خدشات
غزہ کے شہریوں کا کہنا ہے کہ اگرچہ یہ اقدام امید افزا ہے، لیکن انہیں خدشہ ہے کہ یہ امن عمل زیادہ دیرپا نہ ہو۔
ایک مقامی شہری محمود الزین کا کہنا ہے:
"ہم چاہتے ہیں کہ یہ امن وقتی نہ ہو بلکہ مستقل حل کی طرف جائے۔ ہم چاہتے ہیں کہ ہمارے بچے خوف کے بغیر جی سکیں۔”

غزہ امن معاہدے کے ممکنہ اثرات
ماہرین کا خیال ہے کہ اگر یہ معاہدہ پائیدار ثابت ہوتا ہے تو یہ خطے میں بڑی جغرافیائی تبدیلیوں کا پیش خیمہ بن سکتا ہے۔
اس سے نہ صرف اسرائیل اور فلسطین بلکہ اردن، مصر اور لبنان کے ساتھ تعلقات میں بھی بہتری کی امید ہے۔
سیاسی تجزیہ کار ڈاکٹر فہد خلیل کے مطابق:
"غزہ امن معاہدہ صرف ایک قیدیوں کا تبادلہ نہیں، بلکہ خطے میں طاقت کے توازن کو تبدیل کرنے والا قدم ہے۔ اگر اس پر مکمل عمل ہوا تو مشرق وسطیٰ میں ایک نئے باب کا آغاز ہو گا۔”
امن کے راستے پر ایک طویل مگر اہم سفر
غزہ امن معاہدہ اس وقت خطے میں ایک امید کی کرن ہے۔
حماس کی جانب سے مزید 4 یرغمالیوں کی لاشوں کی حوالگی نہ صرف انسانی ہمدردی کا اظہار ہے بلکہ یہ امن کی جانب ایک قدم بھی ہے۔
تاہم، جنگ بندی اور پائیدار امن کے لیے ابھی طویل سفر باقی ہے۔
حماس غزہ جنگ بندی معاہدہ کے تحت 20 اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی
Comments 1