گووندا نے طلاق کی افواہیں مسترد کردیں، اہلیہ سونیتا کے ساتھ 40 سالہ رشتے کو "ناقابلِ شکست” قرار دے دیا
بالی ووڈ انڈسٹری جہاں شہرت، پیسہ اور چکاچوند موجود ہو، وہاں تعلقات کی پائیداری ایک نایاب چیز سمجھی جاتی ہے۔ ہر روز نئے اسکینڈلز، افواہوں اور علیحدگیوں کی خبریں میڈیا کی زینت بنتی ہیں۔ لیکن اس جگمگاتی دنیا میں کچھ ایسے جوڑے بھی ہیں جو وقت کی کسوٹی پر پورے اترتے ہیں، اور گووندا و سونیتا اہوجا کی محبت بھری داستان ان ہی چند مثالوں میں سے ایک ہے۔
حال ہی میں گووندا اور ان کی اہلیہ کے بارے میں طلاق کی افواہیں گردش کر رہی تھیں، جن پر گووندا نے خود لب کشائی کرتے ہوئے سختی سے تردید کی۔ معروف بھارتی میڈیا پر نشر ہونے والے ایک ٹاک شو میں، جو اداکارہ کاجول اور ٹوئنکل کھنہ کی میزبانی میں نشر ہوا، گووندا نے نہایت محبت، خلوص اور سچائی کے ساتھ اپنی ازدواجی زندگی کے بارے میں بات کی۔ انہوں نے کہا:
"مجھے اور سونیتا کو کوئی الگ نہیں کر سکتا۔”
یہ سادہ مگر پُراثر جملہ گووندا کی زندگی کی سچائی کو بیان کرتا ہے۔ گووندا نے بتایا کہ سونیتا ایک ایماندار، مخلص اور سادہ دل خاتون ہیں۔ اگرچہ بعض اوقات وہ جذبات میں آکر بنا سوچے کچھ کہہ جاتی ہیں، مگر ان کی نیت ہمیشہ صاف ہوتی ہے۔ یہی خلوص ان کی شخصیت کا خاصہ ہے، اور یہی وہ خوبی ہے جس نے گووندا کو ہمیشہ ان کا احترام کرنے پر مجبور کیا۔
شادی: ایک مسلسل سیکھنے کا عمل
گووندا نے اس موقع پر ازدواجی زندگی کے نشیب و فراز پر بھی روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا کہ شادی ایک ایسا بندھن ہے جہاں وقت کے ساتھ محبت بڑھتی ہے، پختگی آتی ہے اور دونوں افراد ایک دوسرے سے سیکھتے ہیں۔ ایک دوسرے کی خامیوں کو قبول کرنا، معاف کرنا اور ساتھ چلتے رہنا ہی اصل کامیاب شادی کی بنیاد ہے۔
انہوں نے کہا کہ:
"شادی میں وقت کے ساتھ ساتھ محبت میں گہرائی آتی ہے۔ دونوں شراکت دار ایک دوسرے سے بہت کچھ سیکھتے ہیں۔”
یہ ایک ایسا نکتہ ہے جسے اکثر نظر انداز کر دیا جاتا ہے۔ آج کے دور میں جہاں برداشت کی کمی اور جذبات پر قابو نہ پانے کی وجہ سے تعلقات جلد ٹوٹ جاتے ہیں، وہاں گووندا کا یہ بیان ایک سبق ہے کہ شادی صرف خوشیوں کا نہیں بلکہ سمجھوتوں اور صبر کا بھی نام ہے۔
سونیتا: ایک مثالی بیوی، ماں اور رفیق
گووندا نے سونیتا کو ایک مثالی بیوی اور ماں قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ اگرچہ ہر انسان میں کچھ کمزوریاں ہوتی ہیں، لیکن سونیتا نے ہمیشہ خاندان کو جوڑ کر رکھا۔ انہوں نے نہ صرف گھریلو ذمہ داریوں کو بخوبی نبھایا بلکہ ایک دوست، مشیر اور ماں کی حیثیت سے بھی اپنی ذمہ داریاں خوبصورتی سے انجام دیں۔
گووندا کا کہنا تھا:
"سونیتا کی سب سے بڑی خوبی یہ ہے کہ وہ خاندان کو جوڑ کر رکھتی ہیں۔ اُن کی موجودگی ہی ہمارے گھر کی بنیاد ہے۔”
یہ جملہ اس بات کا ثبوت ہے کہ گووندا صرف ایک شوہر ہی نہیں بلکہ ایک حساس انسان بھی ہیں، جو اپنی بیوی کی محنت، قربانی اور محبت کو دل سے تسلیم کرتے ہیں۔
رشتوں میں مرد اور عورت کے نقطہ نظر کا فرق
اپنی گفتگو کے دوران گووندا نے ایک اور اہم موضوع پر بات کی کہ مرد اور عورت کے نقطہ نظر میں فرق ہوتا ہے۔ مرد اکثر چیزوں کو عملی نظر سے دیکھتے ہیں جبکہ خواتین جذباتی گہرائی میں جا کر ہر چیز کا تجزیہ کرتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عورتیں گھروں کے جذباتی ماحول کو نہ صرف سنوارتی ہیں بلکہ صبر، ہمدردی اور محبت کے ذریعے رشتوں کو بھی مضبوط بناتی ہیں۔
یہ بات گووندا کے اندرونی شعور، مشاہدے اور زندگی کے تجربے کی مظہر ہے۔ انہوں نے تسلیم کیا کہ مردوں کو چاہیے کہ وہ عورتوں کے جذبات کو سمجھنے کی کوشش کریں، کیونکہ عورت ہی گھر کی اصل معمار ہوتی ہے۔
افواہوں کا جواب: سچ کی فتح
طلاق کی افواہیں صرف سستی شہرت حاصل کرنے والے میڈیا یا سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کا شاخسانہ ہوتی ہیں۔ گووندا نے نہایت وقار سے ان افواہوں کی تردید کی اور ان باتوں پر اپنا ردِ عمل دینے کی بجائے اپنی بیوی کی خوبیوں کو اجاگر کیا۔ یہ رویہ نہ صرف قابلِ تحسین ہے بلکہ آج کے دور کے ہر جوڑے کے لیے ایک عملی مثال ہے۔
انہوں نے اپنی طویل شادی شدہ زندگی کو ایک نعمت قرار دیا اور کہا کہ اگرچہ وقت کے ساتھ رشتے میں کئی اتار چڑھاؤ آتے ہیں، مگر اصل چیز ایک دوسرے کو سمجھنا اور معاف کرنا ہے۔ یہی رشتہ نبھانے کا اصل گر ہے۔
ایک مثال، ایک سبق
گووندا اور سونیتا کی شادی صرف ایک فلمی جوڑے کی کہانی نہیں، بلکہ اس میں وہ سب کچھ موجود ہے جو ایک عام شادی شدہ جوڑے کی زندگی کا حصہ ہوتا ہے۔ محبت، خلوص، غلط فہمیاں، معافی، برداشت، اور سب سے بڑھ کر ساتھ نبھانے کا عزم۔
چالیس سال کا ساتھ، جس میں نہ صرف کامیابیوں کی کہانیاں چھپی ہیں بلکہ ان گنت آزمائشیں، قربانیاں اور سبق بھی شامل ہیں، یہ ثابت کرتا ہے کہ محبت اگر سچی ہو اور نیت خالص، تو کوئی بھی طوفان اس رشتے کو نہیں توڑ سکتا۔
گووندا اور سونیتا کا رشتہ ایک ایسی روشنی ہے جو آج کی نوجوان نسل کو یہ سکھاتا ہے کہ شادی صرف ایک سماجی بندھن نہیں بلکہ دو روحوں کا مقدس معاہدہ ہے، جسے نبھانے کے لیے دل بڑا، ظرف وسیع، اور صبر لا محدود ہونا چاہیے۔