یمنی چیف آف اسٹاف عبدالکریم الغماری اسرائیلی فضائی حملے میں ہلاک، حوثیوں کی تصدیق — خطے میں کشیدگی مزید بڑھ گئی
صنعا : — مشرقِ وسطیٰ میں کشیدگی کے نئے مرحلے کی شروعات ہو گئی ہے۔ یمن کے چیف آف اسٹاف میجر جنرل عبدالکریم الغماری اسرائیلی فضائی حملے میں ہلاک ہو گئے ہیں۔
حوثی حکومت نے ان کی ہلاکت کی تصدیق کرتے ہوئے اسے “جنگی جرم” قرار دیا ہے جبکہ اسرائیل نے حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ کارروائی “دفاعی نوعیت” کی تھی۔
حوثیوں کی تصدیق: "اسرائیل کو اپنے جرائم کی سزا ضرور ملے گی”
حوثی وزارتِ اطلاعات کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ جنرل الغماری “صنعاء پر اسرائیلی فضائی حملے” کے نتیجے میں جان کی بازی ہار گئے۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ:
“اسرائیل کی جارحیت صرف یمن کے خلاف نہیں بلکہ پوری مسلم دنیا کے خلاف ایک کھلی جنگ ہے۔ ہم اپنے شہداء کے خون کا بدلہ ضرور لیں گے۔”
حوثیوں کے مطابق الغماری گزشتہ ماہ کے اواخر میں اسرائیلی حملے میں شدید زخمی ہوئے تھے، اور کئی ہفتے زیر علاج رہنے کے بعد ان کے زخم جان لیوا ثابت ہوئے۔
اسرائیلی تصدیق: "ہدف دہشت گرد قیادت تھی”
اسرائیلی وزیرِ دفاع یوآو گیلنٹ اور وزیر دفاعی امور اسرائیل کاٹز نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے کہا کہ یہ کارروائی یمن سے اسرائیل پر ہونے والے ڈرون اور میزائل حملوں کے جواب میں کی گئی۔
اسرائیلی وزارت دفاع کے بیان میں کہا گیا کہ:
“عبدالکریم الغماری حوثی ملیشیا کے عسکری ڈھانچے کے اہم ترین کمانڈر تھے جو ایران کے ساتھ مل کر اسرائیلی اہداف پر حملوں کی منصوبہ بندی کر رہے تھے۔”
اگست کے حملے میں زخمی ہونے والے حوثی رہنما
بین الاقوامی خبر ایجنسیوں کے مطابق، اگست میں اسرائیل نے یمن کے دارالحکومت صنعا پر کئی فضائی حملے کیے تھے جن میں حوثی حکومت کے وزیرِ اعظم، کئی وزراء، اور سینئر فوجی کمانڈرز ہلاک ہوئے تھے۔
اس وقت اسرائیل نے دعویٰ کیا تھا کہ جنرل الغماری ان حملوں میں نشانہ بنے ہیں، تاہم حوثی حکام نے ان کی موت کی تصدیق سے گریز کیا تھا۔
اب حوثی ذرائع نے باضابطہ تصدیق کر دی ہے کہ الغماری گزشتہ ہفتے زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسے۔
حوثی حکومت کا ردعمل: “انتقام لیا جائے گا”
حوثی رہنما محمد البخیتی نے ایک ٹی وی بیان میں کہا:
“صہیونی ریاست نے یمنی قوم کے خلاف کھلی جنگ کا آغاز کر دیا ہے۔ ہم اس حملے کو بغیر جواب کے نہیں چھوڑیں گے۔ دشمن کو اپنے ہر جرم کی سزا ضرور ملے گی۔”
حوثیوں کے مطابق، یمن کی عسکری قیادت نے میجر جنرل یوسف حسن المدانی کو نیا چیف آف اسٹاف مقرر کر دیا ہے تاکہ عسکری کمان میں تسلسل قائم رہے۔
عالمی سطح پر شدید ردعمل
عرب میڈیا کے مطابق، یمنی چیف آف اسٹاف عبدالکریم الغماری اسرائیلی فضائی حملے میں ہلاکت کے بعد مشرقِ وسطیٰ کے کئی ممالک میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے۔
قطر، عمان اور ترکی نے فوری طور پر “ضبط و تحمل” کی اپیل کی ہے جبکہ ایران نے اس حملے کو “جارحیت کی انتہا” قرار دیتے ہوئے اسرائیل کو خبردار کیا ہے کہ “ہر کارروائی کا جواب دیا جائے گا”۔
ایرانی وزارتِ خارجہ کے ترجمان نے کہا:
“یمن کے خلاف اسرائیلی جارحیت عالمی امن کے لیے خطرہ ہے۔ اگر عالمی طاقتوں نے خاموشی اختیار کی تو خطے میں جنگ کا دائرہ وسیع ہو سکتا ہے۔”
غزہ امن معاہدہ کے تحت حماس نے مزید 4 یرغمالیوں کی لاشیں اسرائیل کے حوالے کردیں
امریکا اور اقوام متحدہ کا محتاط ردعمل
امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نے اس عبدالکریم الغماری اسرائیلی فضائی حملے میں ہلاکت پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ “ہم تمام فریقین سے تحمل کی توقع رکھتے ہیں، کسی بھی ایسی کارروائی سے گریز کیا جائے جو خطے میں کشیدگی کو بڑھا سکتی ہے۔”
ادھر اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کے ترجمان نے کہا کہ اقوام متحدہ “یمن میں امن عمل کی بحالی” کے لیے کوششیں جاری رکھے گی اور عبدالکریم الغماری اسرائیلی فضائی حملے میں ہلاکت سے صورتحال مزید خراب نہیں ہونی چاہیے۔
مشرقِ وسطیٰ میں بڑھتی کشیدگی — پس منظر
غزہ میں جاری جنگ، لبنان میں اسرائیلی فضائی کارروائیاں، شام پر حملے اور اب یمن میں فضائی بمباری — یہ تمام واقعات مشرقِ وسطیٰ کو ایک بڑے علاقائی تصادم کی طرف لے جا رہے ہیں۔
یاد رہے کہ یمن کے حوثی جنگجو حالیہ مہینوں میں اسرائیل کے خلاف کئی ڈرون اور میزائل حملوں کی ذمہ داری قبول کر چکے ہیں۔
یہ حملے زیادہ تر بحر احمر اور بحیرہ عرب کے راستوں میں اسرائیلی جہاز رانی کے خلاف کیے گئے۔
یمن میں جنگ کا نیا باب
تجزیہ کاروں کے مطابق، عبدالکریم الغماری اسرائیلی فضائی حملے میں ہلاکت حوثی تحریک کے لیے ایک بڑا دھچکا ہے۔ وہ نہ صرف فوجی کمانڈر بلکہ ایرانی حمایت یافتہ عسکری اتحاد کے اندر سب سے تجربہ کار اور بااثر شخصیت سمجھے جاتے تھے۔
سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ اب یمن میں طاقت کے توازن میں تبدیلی آ سکتی ہے کیونکہ الغماری کو ایران کے ساتھ رابطوں کا اہم ذمہ دار سمجھا جاتا تھا۔
میجر جنرل یوسف حسن المدانی — نیا فوجی سربراہ
حوثی حکومت نے فوری طور پر میجر جنرل یوسف حسن المدانی کو نیا چیف آف اسٹاف مقرر کر دیا ہے۔
المدانی ماضی میں حوثی فورسز کے مغربی محاذ کے کمانڈر رہے اور انہیں اسرائیل مخالف کارروائیوں کے حوالے سے سخت گیر مؤقف رکھنے والا سمجھا جاتا ہے۔
حوثی ذرائع کے مطابق، المدانی آئندہ دنوں میں “انتقامی حکمتِ عملی” کا اعلان کر سکتے ہیں۔
کیا یہ خطے کی بڑی جنگ کا پیش خیمہ ہے؟
عالمی مبصرین کے مطابق، عبدالکریم الغماری اسرائیلی فضائی حملے میں ہلاکت مشرقِ وسطیٰ میں طاقت کے توازن کو مزید بگاڑ سکتا ہے۔
لبنان، شام، عراق، اور یمن میں ایران نواز گروہوں کی سرگرمیاں پہلے ہی بڑھ چکی ہیں جبکہ اسرائیل کئی محاذوں پر مصروف ہے۔
اگر حوثیوں نے اسرائیل کے خلاف براہِ راست جوابی کارروائیاں کیں تو اس کے اثرات بحر احمر، خلیجِ عدن، اور خلیجِ فارس تک پھیل سکتے ہیں۔
یمن کے چیف آف اسٹاف (abdul karim al ghamari)عبدالکریم الغماری اسرائیلی فضائی حملے میں ہلاکت ایک ایسے وقت میں ہوئی ہے جب خطہ پہلے ہی جنگ کے دہانے پر کھڑا ہے۔
یہ واقعہ نہ صرف اسرائیل-حوثی تنازعے بلکہ پورے مشرقِ وسطیٰ کے لیے سنگین اثرات کا حامل ہو سکتا ہے۔
بین الاقوامی ماہرین اس صورتحال کو “ممکنہ علاقائی دھماکے” کا آغاز قرار دے رہے ہیں — جس کے اثرات نہ صرف یمن بلکہ ایران، لبنان، شام اور خلیجی ممالک تک محسوس کیے جا سکتے ہیں۔
Leader of the Revolution: The Armed Forces today announced the martyrdom of our brother, comrade, and great leader, Chief of Staff Martyr Mohammed Abdul Karim Al-Ghamari, crowning his significant contribution to the Yemeni support in the context of the Promised Victory and Holy… pic.twitter.com/ytHerKRxlg
— نصر الدين عامر | Nasruddin Amer (@Nasr_Amer1) October 16, 2025