اسٹیٹ بینک شرح سود: مسلسل چوتھی بار 11 فیصد پر برقرار
اسٹیٹ بینک شرح سود: ملک کی مانیٹری پالیسی کی تازہ صورتحال
اسٹیٹ بینک نے حال ہی میں مانیٹری پالیسی کا اعلان کرتے ہوئے شرح سود کو 11 فیصد پر برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔ یہ مسلسل چوتھا اجلاس ہے جس میں مرکزی بینک نے اسٹیٹ بینک شرح سود کو برقرار رکھا۔ اس فیصلے کے پس منظر میں ملک کی اقتصادی صورتحال، مہنگائی اور سیلاب کے اثرات شامل ہیں۔

اسٹیٹ بینک کے فیصلے کا پس منظر
رواں سال 5 مئی کو اسٹیٹ بینک نے شرح سود میں ایک فیصد کمی کر کے 11 فیصد مقرر کی تھی۔ اس وقت مارکیٹ میں توقع تھی کہ مرکزی بینک محتاط رویہ اختیار کرے گا تاکہ مہنگائی پر قابو پایا جا سکے۔ اقتصادی ماہرین کا کہنا ہے کہ اسٹیٹ بینک شرح سود کو برقرار رکھنے کا مقصد مارکیٹ میں استحکام اور مالیاتی نظم و ضبط قائم رکھنا ہے۔

معاشی اثرات اور تجزیہ
کاروباری طبقے نے بارہا مطالبہ کیا تھا کہ شرح سود کو دو فیصد کم کرکے 9 فیصد پر لایا جائے تاکہ سرمایہ کاری اور کاروباری سرگرمیوں میں اضافہ ہو۔ تاہم، مرکزی بینک نے مہنگائی کی موجودہ شرح اور ملکی اقتصادی حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے اسٹیٹ بینک شرح سود کو برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا۔
سیلاب اور مہنگائی کا اثر
ملک میں حالیہ سیلاب کے بعد مہنگائی میں معمولی اضافہ ہوا ہے، جس کی وجہ سے مانیٹری پالیسی کے فیصلے میں محتاط رویہ اپنایا گیا۔ اقتصادی ماہرین کے مطابق، اسٹیٹ بینک شرح سود کا موجودہ سطح پر برقرار رہنا ملک کی مالیاتی استحکام کے لیے اہم ہے۔

کاروباری طبقے اور عوامی ردعمل
کاروباری حلقے اور سرمایہ کاروں نے اسٹیٹ بینک شرح سود کے برقرار رکھنے کے فیصلے کو مت mixed ردعمل دیا ہے۔ ایک طرف سرمایہ کار اس فیصلے کو محفوظ خیال کر رہے ہیں، جبکہ دوسری طرف چھوٹے کاروباری افراد کو توقع تھی کہ شرح سود میں کمی سے سرمایہ کاری کے مواقع بڑھیں گے۔
آئندہ کے امکانات
معاشی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اگر مہنگائی میں مسلسل اضافہ ہوتا رہا تو مستقبل میں اسٹیٹ بینک شرح سود میں تبدیلی کی ضرورت پڑ سکتی ہے۔ تاہم، موجودہ صورتحال میں مرکزی بینک محتاط رویہ اختیار کرنے کا فیصلہ درست سمجھا جا رہا ہے۔
گورنر اسٹیٹ بینک: شرح سود میں کمی آئی ایم ایف جائزے سے مشروط ہوگی
اس فیصلے کے بعد ملکی مالیاتی مارکیٹ میں استحکام پیدا ہوا ہے۔ مجموعی طور پر، اسٹیٹ بینک شرح سود کا موجودہ سطح پر برقرار رہنا ملکی معیشت کے لیے ضروری اقدام سمجھا جا رہا ہے۔










Comments 1