امریکا کیلئے براہ راست پروازیں بحالی کے قریب، جنوری میں امریکی ٹیم کا نیا آڈٹ
پاکستان سے امریکا کیلئے براہ راست پروازیں جلد بحال ہونے کے امکانات روشن ہو گئے ہیں۔ ذرائع کے مطابق امریکی فیڈرل ایوی ایشن اتھارٹی (FAA) نے پاکستان میں ایک اور آڈٹ کا فیصلہ کر لیا ہے، جو جنوری میں کیا جائے گا۔ یہ آڈٹ پاکستان سول ایوی ایشن اتھارٹی (CAA) اور ملکی ایئر لائنز کے لیے ایک اہم مرحلہ قرار دیا جا رہا ہے۔
ابتدائی آڈٹ اور اس کے نتائج
ستمبر میں امریکی ایوی ایشن اتھارٹی کی ٹیم نے پاکستان کا ابتدائی دورہ کیا تھا۔ اس دوران انہوں نے امریکا کیلئے براہ راست پروازیں شروع کرنے کے لیے درکار تکنیکی اور حفاظتی معیارات کا جائزہ لیا۔ ابتدائی آڈٹ میں طیاروں کی مینٹیننس، فلائٹ آپریشنز اور سیفٹی پروسیجرز پر تفصیلی مشاہدہ کیا گیا تھا۔
ابتدائی رپورٹ کے مطابق پاکستانی اداروں نے خاطر خواہ بہتری دکھائی تھی، تاہم کچھ تکنیکی شعبوں میں مزید بہتری کی سفارش کی گئی تھی۔
جنوری میں نیا آڈٹ ایک فیصلہ کن مرحلہ
ذرائع کے مطابق امریکی فیڈرل ایوی ایشن اتھارٹی کی ٹیم جنوری 2026 میں دوبارہ پاکستان پہنچے گی۔ اس آڈٹ میں وہ تمام وہ پہلو دیکھے جائیں گے جنہیں ستمبر کے آڈٹ میں مزید بہتر بنانے کی ہدایت دی گئی تھی۔
پاکستان سول ایوی ایشن اتھارٹی نے تمام متعلقہ شعبوں کے سربراہان کو ہدایت جاری کر دی ہے کہ وہ اس آڈٹ کے لیے مکمل تیاری رکھیں۔ سی اے اے کی کوشش ہے کہ اس بار تمام معیارات پر پورا اترا جائے تاکہ امریکا کیلئے براہ راست پروازیں بحال ہو سکیں۔
آڈٹ کے اہم نکات
امریکی ٹیم درج ذیل امور کا تفصیلی جائزہ لے گی:
- طیاروں کی مینٹیننس کا معیار
- فلائٹ سیفٹی اور آپریشنل اسٹینڈرڈز
- پائلٹس اور انجینئرز کی ٹریننگ
- بین الاقوامی ضوابط پر عملدرآمد
- وہ طیارے جو مستقبل میں امریکا کیلئے براہ راست پروازیں چلانے کے لیے استعمال ہوں گے
ذرائع کا کہنا ہے کہ آڈٹ کے دوران امریکی ماہرین خود طیاروں کا معائنہ بھی کریں گے تاکہ ان کی تکنیکی صلاحیت اور سیکیورٹی اقدامات کا براہ راست جائزہ لیا جا سکے۔
پاکستانی ایئر لائنز کی تیاری
ملکی ایئر لائنز، خاص طور پر پی آئی اے، نے امریکا کیلئے براہ راست پروازیں بحال کرنے کے لیے اپنی تیاریوں کو تیز کر دیا ہے۔ ذرائع کے مطابق، طیاروں کی سروسنگ، فلائٹ آپریشنز اور سیفٹی پروٹوکولز میں بین الاقوامی معیار کے مطابق تبدیلیاں کی جا رہی ہیں۔
پی آئی اے کے ایک ترجمان نے بتایا کہ کمپنی نے اپنے عملے کی ٹریننگ اور سسٹم اپگریڈ پر خصوصی توجہ دی ہے تاکہ امریکا کے تمام ایوی ایشن تقاضوں کو پورا کیا جا سکے۔
امریکا کیلئے براہ راست پروازوں کی بحالی کے فوائد
اگر امریکا کیلئے براہ راست پروازیں بحال ہو جاتی ہیں تو یہ نہ صرف پاکستانی مسافروں کے لیے ایک بڑی سہولت ہوگی بلکہ تجارتی اور سیاحتی روابط میں بھی اضافہ ہوگا۔
پاکستان سے امریکا جانے والے مسافروں کو اس وقت مختلف ممالک کے ذریعے طویل ٹرانزٹ برداشت کرنا پڑتا ہے۔ براہ راست پروازوں کے آغاز سے وقت اور لاگت دونوں میں کمی آئے گی۔
مزید برآں، پاکستانی ڈائسپورا جو امریکا میں آباد ہے، وہ بھی اس فیصلے کو خوش آئند قرار دے رہی ہے کیونکہ اس سے ان کے لیے اپنے وطن آنا آسان ہو جائے گا۔
ماہرین کی رائے
ماہرین ایوی ایشن کا کہنا ہے کہ اگر پاکستان نے اس بار امریکی آڈٹ کے تمام تقاضے پورے کر لیے تو امریکا کیلئے براہ راست پروازیں جلد بحال ہو جائیں گی۔ تاہم، اس کے لیے CAA کو عالمی سطح کے حفاظتی اور تکنیکی معیارات پر پورا اترنا ضروری ہے۔
ماہرین کے مطابق، پاکستان کی سول ایوی ایشن پالیسی میں حالیہ بہتری امید افزا ہے، اور یہ پیشرفت پاکستانی فضائی شعبے کے لیے ایک نیا باب ثابت ہو سکتی ہے۔
عوامی ردِعمل
پاکستانی عوام، خاص طور پر بیرون ملک مقیم شہریوں نے اس خبر کا خیر مقدم کیا ہے۔ سماجی میڈیا پر صارفین نے امید ظاہر کی ہے کہ جلد امریکا کیلئے براہ راست پروازیں بحال ہوں گی اور انہیں بار بار کنکشن فلائٹس کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا۔
ایک صارف نے لکھا:
“یہ خبر بیرون ملک پاکستانیوں کے لیے خوشی کا پیغام ہے، ہم سالوں سے اس دن کے منتظر تھے جب براہ راست پروازیں دوبارہ شروع ہوں گی۔”
پی آئی اے برطانیہ پروازیں، مسافر اور کارگو آپریشن کی اجازت مل گئی
پاکستان کے لیے یہ ایک نادر موقع ہے کہ وہ عالمی ایوی ایشن میں اپنی ساکھ بحال کرے۔ اگر جنوری کا آڈٹ کامیاب ہوتا ہے تو امریکا کیلئے براہ راست پروازیں دوبارہ شروع ہونے کا راستہ ہموار ہو جائے گا۔ اس سے نہ صرف فضائی صنعت کو فائدہ پہنچے گا بلکہ عوام کو بھی ایک بڑی سہولت حاصل ہوگی۔









