اسٹاک مارکیٹ کی تیزی جاری: ایک لاکھ 62 ہزار کے ہدف سے گزری، ڈالر کی قدر کم
Pakistan Stock Exchange میں اسٹاک مارکیٹ کی تیزی گزشتہ کچھ روز سے برقرار ہے اور تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ سرمایہ کاروں کا اعتماد واپس آ رہا ہے۔ پیر کو کاروباری ہفتے کے آغاز پر اسٹاک مارکیٹ کی تیزی نے واضح انداز اختیار کر لیا، جس کے بعد انڈیکس نے ایک بار پھر ایک لاکھ 62 ہزار کی حد عبور کر لی۔

ابتدائی سیشن کا جائزہ
کاروبار کے پہلے سیشن کے آغاز میں ہی اسٹاک مارکیٹ کی تیزی نے اپنا اثر دکھایا، جہاں 100 انڈیکس میں 993 پوائنٹس کا اضافہ دیکھا گیا اور انڈیکس ایک لاکھ 62 ہزار 625 پوائنٹس پر ٹریڈ کرتا دکھائی دیا۔
گذشتہ ہفتے کے آخری روز بھی 100 انڈیکس نے چار سطحیں عبور کی تھیں، جس نے اسٹاک مارکیٹ کی تیزی کے رجحان کو مزید تقویت دی۔
حصص کی تفصیل
اس کے دوران تقریباً 372 کمپنیوں کے شیئرز میں اضافہ ہوا اور 77 کمپنیوں کے شیئرز میں کمی آئی۔ اس تعداد نے اسٹاک مارکیٹ کی تیزی کی گہرائی اور پھیلاؤ کو ظاہر کیا کہ صرف چند کمپنیوں تک محدود نہیں بلکہ وسیع پیمانے پر خریداری ہو رہی ہے۔
ڈالر کی قدر اور اس کا اثر
دوسری جانب، اسٹاک مارکیٹ کی تیزی کے اثرات بیرونی عوامل پر بھی پڑ رہے ہیں۔ انٹر بینک مارکیٹ میں ڈالر کی قیمت ایک پیسے کی کمی کے ساتھ 280 روپے 90 پیسے پر آ گئی، جو کہ روپے کی قدر کے لیے ایک اشارہ ہے کہ مارکیٹ میں نیم-اعتمادی واپس آئی ہے۔
ڈالر کی اس کمی نے سرمایہ کاروں کے اندر مزید امید جگائی کہ اسٹاک مارکیٹ کی تیزی دیرپا ہو سکتی ہے، بشرط یہ کہ معاشی اور سیاسی حالات مستحکم رہیں۔

کن عوامل نے “اسٹاک مارکیٹ کی تیزی” کو فروغ دیا؟
- سرمایہ کاروں کی پسند کا بہاؤ: سرمایہ کار اب کم منافع بخش طویل مدتی ذخائر یا بانڈز کی بجائے حصص کی جانب متوجہ ہو رہے ہیں، اور یہی رجحان اسٹاک مارکیٹ کی تیزی کی بڑی وجہ ہے۔
- مثبت معاشی اشارے: معیشت کے استحکام سے جڑے اشارے اور سود کی شرحوں کی ممکنہ کمی نے اسٹاک مارکیٹ کی تیزی کو تیز کیا ہے۔
- بیرونی سرمایہ کاری کا بڑھنا: غیر ملکی اور مقامی ادارے حصص مارکیٹ میں دوبارہ کود رہے ہیں، جس نے اسٹاک مارکیٹ کی تیزی کے تسلسل کو ممکن بنایا۔

چیلنجز اور احتیاطیں
اگرچہ اسٹاک مارکیٹ کی تیزی کو خوش آئند قرار دیا جا رہا ہے، مگر اس کے ساتھ کچھ خدشات بھی وابستہ ہیں:
- مارکیٹ میں تیزی بنیادی ادارہ جاتی اصلاحات یا مستقل مالیاتی استحکام سے کم موثر ہو سکتی ہے۔
- اگر معاشی یا سیاسی حالات خراب ہوئے تو اسٹاک مارکیٹ کی تیزی اچانک رُک سکتی ہے، جس کا اثر سرمایہ کاری پر منفی پڑ سکتا ہے۔
- ڈالر کی قدر اگر مزید متاثر ہوئی یا بیرونی قرضوں کا بوجھ بڑھا تو اسٹاک مارکیٹ کی تیزی کمزور ہو سکتی ہے۔
سرمایہ کاروں کے لیے مشورے
- ایسے شعبوں پر نظر رکھیں جنہوں نے اسٹاک مارکیٹ کی تیزی میں نمایاں حصہ لیا ہے، مثلاً بینکنگ، سیمنٹ، توانائی وغیرہ۔
- جلد منافع لینے والا رویہ ترک کریں اور درمیانی مدت کی حکمتِ عملی بنائیں تاکہ اسٹاک مارکیٹ کی تیزی کے فوائد بہتر مل سکیں۔
- مارکیٹ کے اتار چڑھاؤ کو مدِنظر رکھتے ہوئے مناسب رسک منیجمنٹ اپنائیں تاکہ اچانک تبدیلیوں سے نقصان نہ ملے۔
پاکستان اسٹاک مارکیٹ تیزی: انڈیکس پھر ایک لاکھ 63 ہزار کی سطح پر پہنچا
عام تاثر یہی ہے کہ پاکستان کی اسٹاک مارکیٹ میں اس وقت اسٹاک مارکیٹ کی تیزی ایک واقعی مثبت مظہر ہے، لیکن اسے خیالی ترقی نہ سمجھا جائے۔ مارکیٹ نے ایک لاکھ 62 ہزار کی حد بحال کی ہے اور ڈالر کی قدر میں کمی نے اس رجحان کو مزید سہارا دیا ہے۔ آئندہ چند ہفتے اس حوالے سے اہم ہوں گے کہ یہ تیزی برقرار رہتی ہے یا کسی موقوفی کا سامنا کرتی ہے۔ سرمایہ کاروں کو ہوشیاری سے کام لینا چاہیے تاکہ اسٹاک مارکیٹ کی تیزی کا فائدہ بہتر انداز سے اٹھایا جا سکے۔









