سپریم کورٹ کی کینٹین میں گیس دھماکہ: مرمّت کے دوران خوفناک واقعہ
گزشتہ روز سپریم کورٹ آف پاکستان کی کینٹین میں گیس دھماکہ سپریم کورٹ کی کینٹین میں سامنے آ گئی ہے، جو کہ انتہائی تشویش ناک ہے۔ یہ واقعہ کینٹین کے زیرِ زمین اے سی پلانٹ کی مرمّت کے دوران پیش آیا، اور اس کے نتیجے میں متعدد افراد زخمی ہوئے۔
مرمّت کا مرحلہ
کینٹین کی چھت کی طرف گزرنے والے گیس پلانٹ میں ٹیکنیشنز مرمّت کا کام کر رہے تھے کہ اچانک گیس دھماکہ سپریم کورٹ کی کینٹین میں ہوا، اس دوران مکمل اندھیرا چھا گیا۔ گیسی لیکج کی شکایات گزشتہ چند دنوں سے آ رہی تھیں، جنہیں نظر انداز کیا گیا تھا۔
زخمی ہونے والوں کی حالت
آئی جی اسلام آباد کے مطابق، اس واقعے میں کم از کم 12 افراد زخمی ہوئے، جن میں سے دو کی حالت نازک ہے۔ ایک ٹیکنیشین نے تقریباً 80 فیصد جھلسنے والے زخم اٹھائے ہیں۔
متاثرہ مقام اور نقصان
دھماکے سے کینٹین کا فرنیچر، چھت اور اطراف متاثر ہوئی، نیز کورٹ نمبر 6 بھی دھماکے کی طرف سے متاثر ہوئی تھی۔ مرمّت کا کام جاری تھا اور اسی دوران گیس دھماکہ سپریم کورٹ کی کینٹین میں ہوا۔
فوری امدادی کارروائی
دھماکے کے فوراً بعد Rescue 1122، پولیس اور بم اسکوڈ کی ٹیمیں موقع پر پہنچیں، متاثرہ افراد کو اسپتال منتقل کیا گیا اور مقام کو سیل کردیا گیا۔
تحقیقات کا آغاز
ابتدائی تحقیق کے مطابق، یہ حادثہ جان بوجھ کر نہیں بلکہ مرمّت کے دوران گیس لیکج کی وجہ سے ہوا تھا۔ حکام نے بم کی کارروائی کے امکان کو مسترد کر دیا ہے۔ مزید تفصیلات جاننے کے لیے تفتیش جاری ہے۔
اسلام آباد میں سپریم کورٹ دھماکہ، کینٹین میں گیس سلینڈر پھٹنے سے 4 افراد زخمی
یہ واقعہ بتاتا ہے کہ اعلیٰ سطحی سرکاری اداروں میں بھی حفاظتی اقدامات کی اہمیت کم نہیں ہوتی۔ موجودہ واقعے نے یہ واضح کر دیا ہے کہ گیس دھماکہ سپریم کورٹ کی کینٹین میں وقتاً فوقتاً حفاظتی معائنوں، گیس لیکج کی فوری نشاندہی اور مرمّت کے دوران اضافی احتیاط کا فقدان مہنگا پڑ سکتا ہے۔
چیف جسٹس آف پاکستان نے واقعے پر دکھ کا اظہار کیا اور انتظامیہ سے واقعے کی تفصیلی رپورٹ طلب کرلی۔ وزارتِ داخلہ نے بھی ایک کمیٹی تشکیل دے دی ہے جو اس حادثے کی وجوہات اور ذمہ داروں کا تعین کرے گی۔
گیس دھماکہ سپریم کورٹ کی کینٹین میں ایک سبق آموز واقعہ ہے جو اس امر کی نشاندہی کرتا ہے کہ حفاظتی اصولوں کی خلاف ورزی کتنی خطرناک ہو سکتی ہے۔ اگر متعلقہ حکام فوری اقدامات نہیں کرتے تو آئندہ بھی ایسے واقعات پیش آ سکتے ہیں۔









