27ویں آئینی ترمیم چیلنج سپریم کورٹ میں درخواست دائر
حکومت کی جانب سے پیش کی گئی مجوزہ 27ویں آئینی ترمیم کے خلاف ایک اہم اعتراضی درخواست سامنے آئی ہے، جس میں عدالتی جائزہ کے اصول کو آئین کا بنیادی ستون قرار دیا گیا ہے۔ اس درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ آرٹیکل 184(3) اور 199 کے تحت عدالتوں کے پاس جو عدالتی جائزہ کا اختیار ہے، وہ ختم یا محدود نہیں کیا جا سکتا۔
درخواست کا پسِ منظر
درخواست میں کہا گیا ہے کہ ترمیم منظور ہونے کی صورت میں نہ صرف اعلیٰ عدالتوں کا دائرہ اختیار کم ہو جائے گا بلکہ عدالتی مفلوج ہو جائے گا۔ عدالتیں آئینی معاملات کو نہیں سن سکیں گی، اور عدالتی خود مختاری متاثر ہو گی۔ یہ مؤقف درج کیا گیا ہے کہ عدالتی جائزہ صرف ہمارے نظامِ عدل کا حصہ نہیں بلکہ عالمی جمہوری اصولوں کی ترجمانی بھی کرتا ہے۔
بنیادی نکات
- درخواست میں کہا گیا ہے کہ عدالتی جائزہ کو معطل یا متوازی نظام سے تبدیل نہیں کیا جا سکتا، کیونکہ یہ آئین کی روح سے جڑا ہے اور آئینی تحفظ فراہم کرتا ہے۔
- مؤقف یہ بھی ہے کہ ترمیم کے تحت عدالتوں کا اختیار ختم ہو جانے سے عوام کو انصاف تک رسائی میں بڑی رکاوٹ پڑ جائے گی اور عدالتی جائزہ کا حق کمزور ہو جائے گا۔
- درخواست گزار نے یہ بھی استدعا کی ہے کہ عدالت اپنے اور ہائی کورٹس کے دائرہ اختیار کا تحفظ کرے تاکہ آئین کے تقاضے اور عدل کی بنیادیں برقرار رہیں۔
عدالتی جائزے کا عالمی سیاق و سباق
درخواست میں بین الاقوامی عدالتی مثالیں بھی پیش کی گئی ہیں تاکہ دکھایا جائے کہ مختلف جمہوری ممالک میں عدالتی جائزہ نے کس طرح آئین کی بالادستی اور شہری حقوق کے تحفظ میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ اس طرح، مؤقف دیا گیا ہے کہ پاکستان میں بھی جائزہ کا حق برقرار رہنا چاہیے تاکہ ملک میں عدل اور انصاف کا معیار بلند ہو۔
ترمیم سے متوقع اثرات
اگر یہ ترمیم منظور ہو جاتی ہے تو درج ذیل امور سامنے آ سکتے ہیں:
- عدالتوں کو آئینی معاملات سننے سے انکار کرنے کا اختیار مل جائے گا، جس کے نتیجے میں عدالتی جائزہ کا عمل کمزور پڑ جائے گا۔
- عوام کو عدلیہ تک رسائی میں مشکلات پیش آئیں گی، اور عدالتی جائزہ کی بنیادیں خطرے میں پڑ جائیں گی۔
- جمہوری نظام کی شفافیت متاثر ہوگی کیونکہ عدلیہ کا مؤثر کردار محدود ہو جائے گا، اور عدالتی جائزہ کا اصول پاﺅں پر مارا جائے گا۔
عدالت سے استدعا
درخواست کے مطابق، عدالت سے یہ گزارش کی گئی ہے کہ وہ آئینی دائرہ اختیار اور عدلیہ کی خودمختاری کی حفاظت کرے۔ مؤقف یہ ہے کہ جائزہ صرف عدالتی اختیار نہیں بلکہ جمہوری اور آئینی تحفظ کا جمعدار ہے، اور اس کا خاتمہ ملک کے آئینی مستقبل کے لیے خطرناک ہو سکتا ہے۔
جلد27ویں آئینی ترمیم پارلیمان میں پیش کی جائے گی، وزیرِخارجہ اسحٰق ڈار
اس درخواست کا مقصد یہ ہے کہ عدالتی جائزہ کے بنیادی اصول کو ختم نہ کیا جائے اور اسے مضبوط رکھنے کے لیے عدلیہ اپنا کردار بخوبی نبھائے۔ آئین کی روح کے تحت، عدلیہ کا مؤثر کردار تمام شہریوں کے لیے عدل اور انصاف کے حصول کا ضامن ہے۔ یہ وقت ہے کہ ہم اس حق کی حفاظت کریں، تاکہ آئینی نظام شفاف اور ملک ترقی کی راہوں پر گامزن رہے۔










Comments 2