اسلام آباد مسجد شہید پر راولپنڈی میں مذہبی و سماجی حلقوں میں شدید ہلچل پیدا ہو گئی جس کا سبب ضلعی انتظامیہ اور کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) نے 9 اور 10 اگست کی درمیانی شب مری روڈ کی گرین بیلٹ پر قائم سو سالہ قدیمی مسجدِ مدنی اور اس سے منسلک مدرسہ کو منہدم کرنا ہے۔
یہ کارروائی رات کے وقت عمل میں لائی گئی جس کے بعد گرائے گئے مقام پر فوری طور پر پودے لگا دیے گئے۔
حکام کے مطابق اسلام آباد مسجد شہید وزارتِ داخلہ کے پہلے سے طے شدہ فیصلے اور مکمل مشاورت کے بعد ہوئی ہے۔ سی ڈی اے ذرائع نے بتایا کہ جنوری 2025 میں وزارتِ داخلہ میں ایک اہم اجلاس ہوا تھا جس میں فیصلہ کیا گیا کہ مسجد اور مدرسہ کو موجودہ مقام سے ہٹا کر مارگلہ ٹاؤن منتقل کیا جائے گا۔ اس فیصلے پر عملدرآمد کے لیے سی ڈی اے نے مارگلہ ٹاؤن میں ایک نئی اور کشادہ عمارت تعمیر کی جس میں وسیع ہال، وضو خانہ اور دیگر ضروری سہولیات فراہم کی گئیں۔
منصوبے پر تقریباً 3 کروڑ 70 لاکھ روپے کی لاگت آئی اور حکام کا دعویٰ ہے کہ اس پورے عمل کے دوران مسجد و مدرسہ کی انتظامیہ کو مکمل اعتماد میں رکھا گیا۔ نئی عمارت کی تکمیل کے بعد مسجدِ مدنی کے عملے اور طلبہ کو وہاں منتقل کیا گیا اور پرانی عمارت کو گرایا گیا۔
وزیرِ مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری نے میڈیا سے گفتگو میں وضاحت دی کہ مدرسہ کی منتقلی انتظامیہ کی رضامندی سے کی گئی اور نئے مقام پر جدید معیار کے مطابق سہولیات فراہم کی گئی ہیں۔ انہوں نے عوام سے اپیل کی کہ اسلام آباد مسجد شہید کے بارے میں پھیلائی جانے والی بے بنیاد باتوں پر یقین نہ کریں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ گرین بیلٹ یا غیر قانونی مقامات پر قائم مساجد و مدارس کو صرف علما اور انتظامیہ کی باہمی مشاورت سے منتقل کیا جائے گا اور امن و امان خراب کرنے کی کسی بھی کوشش کو سختی سے روکا جائے گا۔
تاہم، سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی ویڈیوز نے اس معاملے کو نیا رخ دے دیا ہے۔ ان ویڈیوز میں دیکھا جا سکتا ہے کہ انتظامیہ راتوں رات مسجد کو شہید کر رہی ہے اور بعد ازاں اس کی جگہ پودے لگا دیے گئے۔ یہ مناظر دیکھ کر مذہبی حلقوں میں شدید غم و غصہ پھیل گیا۔
اسلام آباد اور راولپنڈی کے علما نے اس اقدام کو ناقابلِ قبول قرار دیتے ہوئے حکومت کو 48 گھنٹوں کی ڈیڈ لائن دے دی ہے۔ قائد ڈویژن مفتی تنویر عالم، حافظ نصیر اور مولانا عبدالرحمن معاویہ نے احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حکومت فوری طور پراسلام آباد مسجد شہید کی تعمیر شروع کرے، بصورتِ دیگر علما کرام خود مسجد کی تعمیر کا آغاز کریں گے۔
قائداعظم یونیورسٹی اسلام آباد کے ہاسٹلز سے سیکڑوں طلباء گرفتار ، ہاسٹل نمبر 6، 8، 9 اور 11 کو مکمل خالی
آبپارہ چوک میں ہونے والے احتجاج میں سنی علما کونسل کے رہنماؤں نے حکومت پر شدید تنقید کی۔ قائد اسلام آباد حافظ نصیر، مولانا یعقوب طارق اور دیگر رہنماؤں نے کہا کہ مسجد کا انہدام ایک سوچی سمجھی کارروائی ہے اور اس میں ملوث افسران کو بے نقاب کر کے برطرف کیا جانا چاہیے۔ علما نے مطالبہ کیا کہ دیگر مساجد کو دیے گئے انہدامی نوٹسز واپس لیے جائیں اور حکومت مذہبی مقامات کے تحفظ کو یقینی بنائے۔
مظاہرین نے یہ بھی واضح کیا کہ اگر حکومت نے 48 گھنٹوں میں مسجد کی تعمیر شروع نہ کی تو نہ صرف یہ تعمیر علما خود کریں گے بلکہ ملک گیر احتجاج بھی شروع کیا جائے گا۔
یہ واقعہ ایسے وقت میں پیش آیا ہے جب ملک میں پہلے ہی مذہبی جذبات میں اضافہ دیکھنے کو مل رہا ہے اور سماجی و سیاسی ماحول حساس صورتِ حال اختیار کر چکا ہے۔ حکومت کی جانب سے وضاحتوں کے باوجود عوام اور علما کے خدشات کم نہیں ہوئے اور آئندہ 48 گھنٹے اس تنازعے کے حل یا شدت اختیار کرنے میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔
READ MORE FAQs”
مسجدِ مدنی کہاں واقع تھی؟
مری روڈ کی گرین بیلٹ پر، اسلام آباد میں۔
مسجد کو کیوں گرایا گیا؟
وزارتِ داخلہ کے فیصلے کے تحت، اسے مارگلہ ٹاؤن میں منتقل کیا گیا۔
منصوبے پر کتنی لاگت آئی؟
تقریباً 3 کروڑ 70 لاکھ روپے۔
علما نے کیا مطالبہ کیا؟
48 گھنٹوں میں مسجد کی تعمیر شروع کرنے یا ملک گیر احتجاج کی دھمکی دی۔
Comments 1