ٹرمپ زیلنسکی ملاقات— روس یوکرین جنگ کے خاتمے کے لیے سہ فریقی مذاکرات کی تجویز، وائٹ ہاؤس یورپی رہنماؤں کی آمد کا سلسلہ جاری
واشنگٹن : — امریکا کے صدرڈونلڈ ٹرمپ کی یوکرین صدر وولودیمیر زیلنسکی سے ملاقات ، ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ روس اور یوکرین دونوں ممالک کے صدور اس طویل اور خونی جنگ کا خاتمہ چاہتے ہیں، تاہم یہ کہنا قبل از وقت ہے کہ یہ جنگ کب اور کیسے ختم ہوگی۔ وائٹ ہاؤس میں یوکرین کے صدر وولودیمیر زیلنسکی کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس میں ٹرمپ نے کہا کہ امریکا نہ صرف یوکرین کی سلامتی کے لیے کردار ادا کرے گا بلکہ روس اور یوکرین کے درمیان دیرپا امن کے قیام کے لیے عملی اقدامات بھی کیے جائیں گے۔
یوکرین صدر سے وائٹ ہاؤس ملاقات
یوکرین کے صدر وولودیمیر زیلنسکی اپنے سرکاری دورے پر واشنگٹن پہنچے جہاں وائٹ ہاؤس کے لان میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ان کا پرجوش استقبال کیا۔ اس ملاقات کو عالمی سفارتی حلقوں میں غیر معمولی اہمیت دی جا رہی ہے کیونکہ یہ دورہ ایسے وقت میں ہوا جب یوکرین کے کئی شہر روسی حملوں کی زد میں ہیں اور جنگ بندی کے امکانات کمزور دکھائی دے رہے ہیں۔
مشترکہ پریس کانفرنس میں ٹرمپ نے کہا کہ:
"روس اور یوکرین دونوں فریق امن چاہتے ہیں۔ یہ سب جنگ کے خاتمے کے خواہش مند ہیں، لیکن یہ کہنا ممکن نہیں کہ جنگ کب ختم ہوگی۔ ہم سب مل کر اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ یوکرین محفوظ رہے اور خطے میں دیرپا امن قائم ہو۔”
سہ فریقی ملاقات کی تجویز
ٹرمپ زیلنسکی ملاقات میں امریکی صدر نے مزید کہا کہ ان کی خواہش ہے کہ امریکا، روس اور یوکرین کے درمیان ایک سہ فریقی ملاقات ہو جس میں جنگ بندی اور امن معاہدے کے امکانات پر غور کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ یہ ایک "بہترین موقع” ہو سکتا ہے جس کے ذریعے دونوں ممالک کو ایک میز پر بٹھا کر عملی حل نکالا جا سکتا ہے۔
یوکرین کے صدر زیلنسکی نے بھی اس تجویز کی حمایت کی اور کہا کہ ان کا ملک سفارتی راستے سے امن کا خواہاں ہے۔ ان کے مطابق:
"ہم جنگ روکنا چاہتے ہیں، روس کو روکنا چاہتے ہیں۔ یوکرینی عوام مضبوط ہیں اور وہ صدر ٹرمپ کے اس منصوبے کی حمایت کرتے ہیں کہ جنگ کو ایک سفارتی طریقے سے ختم کیا جائے۔”
کرائیمیا اور نیٹو رکنیت کا مسئلہ
ٹرمپ زیلنسکی ملاقات سے قبل ٹرمپ نے ایک بیان میں یوکرین کو مشورہ دیا تھا کہ وہ کرائیمیا پر دوبارہ قبضے کی خواہش ترک کر دے اور نیٹو میں شمولیت کے عزائم پر نظرثانی کرے۔ تاہم زیلنسکی نے واضح کیا کہ:
"روس کو ان علاقوں سے نکلنا ہوگا جو اس نے غیر قانونی طور پر قبضے میں لے رکھے ہیں۔ دنیا کو یہ پیغام جانا چاہیے کہ جارحیت کو انعام نہیں دیا جا سکتا۔”
زیلنسکی نے کہا کہ یوکرین کی عوام اپنے ملک کی خودمختاری اور آزادی پر کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے۔
ایران پاکستان زرعی تجارت: ایران کی 60 فیصد گوشت اور چاول کی خریداری پاکستان سے
امریکی تحفظات اور سیکیورٹی گارنٹی
امریکی صدر ٹرمپ نے کہا کہ امریکا اور یورپی ممالک یوکرین کی سیکیورٹی کے لیے مل کر کام کریں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ نیٹو ممالک کے ساتھ یوکرین کو ایسے سیکورٹی اقدامات فراہم کیے جائیں گے جو نیٹو آرٹیکل 5 کی طرز پر ہوں گے۔
ٹرمپ کے خصوصی ایلچی اسٹیو وٹکوف نے بتایا کہ یہ "آرٹیکل 5 جیسی ضمانتیں” ہوں گی جن کا مقصد یوکرین کو مستقبل میں کسی بھی بڑے حملے سے بچانا ہوگا۔ یہ تجویز روس کو براہ راست اشتعال دلائے بغیر یوکرین کو تحفظ دینے کا ایک درمیانی راستہ سمجھا جا رہا ہے۔
پیوٹن سے الاسکا ملاقات
یاد رہے کہ ٹرمپ زیلنسکی ملاقات سے چند روز قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے الاسکا میں روسی صدر ولادیمیر پیوٹن سے بھی ملاقات کی تھی۔ یہ ملاقات تین گھنٹے جاری رہی لیکن کسی بڑی پیش رفت کے بغیر ختم ہو گئی۔ دونوں رہنماؤں نے دوستانہ تعلقات بحال کرنے پر اتفاق کیا مگر جنگ بندی کے حوالے سے کوئی نتیجہ سامنے نہ آ سکا۔
ٹرمپ نے اس ملاقات کو "انتہائی نتیجہ خیز” قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ کئی نکات پر اتفاق ہوا ہے لیکن کوئی حتمی معاہدہ نہیں ہوا۔ انہوں نے کہا تھا کہ جب تک مکمل معاہدہ نہ ہو، ہم کسی نتیجے پر نہیں پہنچے۔
ٹرمپ کے سوشل میڈیا بیانات
ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹروتھ سوشل پر لکھا:
"میں نے گزشتہ چھ ماہ میں چھ جنگوں کا تصفیہ کرایا ہے جن میں سے ایک ایٹمی جنگ میں بدل سکتی تھی۔ لیکن فیک نیوز میڈیا اور مخالفین یہ تاثر دیتے ہیں کہ مجھے عالمی تنازعات کی سمجھ نہیں۔”
انہوں نے یہ بھی کہا کہ اگر وہ پہلے صدر ہوتے تو یوکرین جنگ کبھی شروع ہی نہ ہوتی۔ ان کے مطابق:
"یہ جو بائیڈن کی جنگ تھی، میری نہیں۔ میں اس جنگ کو بڑھانے نہیں بلکہ ختم کرنے آیا ہوں۔”
ٹرمپ نے اپنے ناقدین کو "بیوقوف اور ناعاقبت اندیش لوگ” قرار دیا اور کہا کہ یہی عناصر تنازع کو مزید پیچیدہ بنا رہے ہیں۔
زیلنسکی کا ردعمل
ٹرمپ زیلنسکی ملاقات کے دوران یوکرین کے صدر وولودیمیر زیلنسکی نے ٹرمپ کی امن کوششوں کی تعریف کی اور کہا کہ وہ سہ فریقی مذاکرات کے لیے تیار ہیں۔ ان کے مطابق:
"ہم امریکی صدر اور روسی صدر کے ساتھ بیٹھنے کو تیار ہیں۔ ہمیں جنگ روکنا ہے اور اس کے لیے ہر سفارتی موقع کو آزمانا ہوگا۔”
یورپی رہنماؤں کی شمولیت
ٹرمپ زیلنسکی ملاقات میں ٹرمپ نے اعلان کیا کہ جلد ہی وائٹ ہاؤس میں یورپی رہنماؤں کی بڑی کانفرنس ہوگی جہاں روس-یوکرین جنگ اور عالمی امن کے دیگر مسائل پر غور کیا جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ:
"کل وائٹ ہاؤس کے لیے ایک بڑا دن ہوگا، اتنے زیادہ یورپی رہنما پہلے کبھی اکٹھے نہیں ہوئے۔ ان کی میزبانی میرے لیے باعث فخر ہے۔”
امریکی صدر نے کہا کہ اگر روس جنگ روک دے اور ہتھیار ڈال دے تو دنیا اسے ایک بڑی شکست تصور کرے گی، لیکن فیک نیوز میڈیا پھر بھی میری کامیابی کو تنقید کا نشانہ بنائے گا۔
یوکرین جنگ اس وقت بھی جاری ہے اور روسی حملوں نے خارکیف اور زاپوریزیا جیسے شہروں میں تباہی مچا رکھی ہے۔ ایسے میں ٹرمپ اور زیلنسکی کی ملاقات کو ایک ممکنہ موڑ قرار دیا جا رہا ہے۔ تاہم یہ سوال اپنی جگہ موجود ہے کہ کیا سہ فریقی مذاکرات واقعی اس جنگ کو ختم کر سکیں گے یا یہ بھی محض ایک سفارتی کوشش ثابت ہوگی؟
READ MORE FAQs”
ٹرمپ نے زیلنسکی سے ملاقات میں کیا تجویز دی؟
ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکا، روس اور یوکرین کے درمیان سہ فریقی مذاکرات کی تجویز دی تاکہ جنگ بندی اور امن معاہدے پر بات ہو سکے۔
زیلنسکی نے ٹرمپ کی تجویز پر کیا ردعمل دیا؟
زیلنسکی نے اس تجویز کی حمایت کی اور کہا کہ یوکرین سفارتی راستے سے امن چاہتا ہے۔
کرائیمیا اور نیٹو کے حوالے سے کیا مؤقف سامنے آیا؟
ٹرمپ نے کرائیمیا اور نیٹو شمولیت پر یوکرین کو نظرثانی کا مشورہ دیا جبکہ زیلنسکی نے کہا کہ روس کو قبضہ شدہ علاقوں سے نکلنا ہوگا۔
امریکا یوکرین کو کس قسم کی ضمانتیں دینے پر غور کر رہا ہے؟
امریکا یوکرین کو نیٹو آرٹیکل 5 جیسی سیکیورٹی گارنٹیز فراہم کرنے پر غور کر رہا ہے تاکہ مستقبل کے حملوں سے تحفظ مل سکے۔
اس ملاقات کو عالمی سطح پر کس طرح دیکھا جا رہا ہے؟
ماہرین کے مطابق یہ ملاقات روس-یوکرین جنگ کے ممکنہ سفارتی حل کی جانب ایک اہم قدم ہو سکتی ہے۔