وزیراعظم شہباز شریف اور ولادیمیر پیوٹن کی ملاقات سے ملاقات — روسی صدر کی سیلاب پر اظہار افسوس، تعلقات مزید مضبوط بنانے پر اتفاق
وزیراعظم پاکستان محمد شہباز شریف کی چین کے دارالحکومت بیجنگ میں روسی صدر ولادیمیر پیوٹن سے اہم ملاقات ہوئی جس نے پاک-روس تعلقات میں ایک نئی جہت پیدا کر دی۔ یہ ملاقات شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے 25ویں سربراہی اجلاس کے بعد ہوئی جس میں وزیراعظم شہباز شریف نے پاکستان کی نمائندگی کی۔ اجلاس کے بعد بیجنگ میں ہونے والی اس ملاقات نے نہ صرف دوطرفہ تعلقات کو مزید مضبوط کرنے کی راہ ہموار کی بلکہ خطے کے اہم مسائل پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔
شہباز شریف اور ولادیمیر پیوٹن کی ملاقات کے دوران روسی صدر نے پاکستان میں آنے والے حالیہ تباہ کن سیلابوں پر گہری تشویش کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ روسی عوام اور حکومت پاکستان کے عوام کے دکھ درد میں برابر کے شریک ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ سیلاب نے پاکستان کو معاشی اور سماجی طور پر شدید نقصان پہنچایا ہے اور روس ان مشکل حالات میں پاکستان کے ساتھ کھڑا ہے۔ ولادیمیر پیوٹن نے سیلاب سے متاثرہ خاندانوں کے لیے دلی ہمدردی اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ قدرتی آفات ایک کڑی آزمائش ہوتی ہیں لیکن امید ہے کہ پاکستانی قوم اپنی ہمت اور حوصلے سے ان مشکلات پر قابو پالے گی۔
وزیراعظم شہباز شریف نے روسی صدر کے اس جذبے کو سراہتے ہوئے کہا کہ پاکستان روس کی اس دوستی اور ہمدردی کو قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کے تعلقات وقت گزرنے کے ساتھ مضبوط سے مضبوط تر ہو رہے ہیں اور اب وقت آگیا ہے کہ ان تعلقات کو مزید وسعت دی جائے۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان روس کے ساتھ توانائی، تجارت، زراعت اور ٹیکنالوجی کے شعبوں میں تعاون بڑھانا چاہتا ہے تاکہ دونوں ممالک کے عوام کو اس کے ثمرات مل سکیں۔
شہباز شریف اور ولادیمیر پیوٹن کی ملاقات میں نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار اور پاکستان کے آرمی چیف فیلڈ مارشل سید عاصم منیر بھی شریک تھے، جس سے اس ملاقات کی اہمیت مزید بڑھ گئی۔ یہ امر واضح تھا کہ پاکستان نے نہ صرف سیاسی اور سفارتی سطح پر بلکہ دفاعی اور تزویراتی سطح پر بھی روس کے ساتھ تعلقات کو مضبوط بنانے کا فیصلہ کیا ہے۔
ولادیمیر پیوٹن نے اس موقع پر کہا کہ روس پاکستان کو خطے کا ایک اہم ملک سمجھتا ہے اور ماسکو چاہتا ہے کہ دونوں ممالک مل کر خطے میں امن، استحکام اور ترقی کے لیے کام کریں۔ انہوں نے کہا کہ پاک-روس تعلقات کی جڑیں باہمی احترام اور اعتماد پر مبنی ہیں اور یہ تعلقات وقت کے ساتھ مزید مستحکم ہوں گے۔
شہباز شریف اور ولادیمیر پیوٹن کی ملاقات کے دوران روسی صدر نے وزیراعظم پاکستان کو ماسکو میں ہونے والے آئندہ ایس سی او سمٹ میں شرکت کی باضابطہ دعوت دی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی موجودگی اس اجلاس میں نہایت اہم ہوگی اور دونوں ممالک کو اس موقع پر مزید قریبی مشاورت کا موقع ملے گا۔ وزیراعظم نے دعوت قبول کرتے ہوئے روسی صدر کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ پاکستان خطے میں تعاون بڑھانے کے لیے ہمیشہ سنجیدہ رہا ہے اور آئندہ بھی رہے گا۔
یاد رہے کہ اس سے قبل وزیراعظم شہباز شریف نے تیانجن میں شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس کے دوران مختلف ممالک کے رہنماؤں سے ملاقاتیں کی تھیں جن میں روسی صدر ولادیمیر پیوٹن، ملائیشیا کے وزیراعظم انور ابراہیم، بیلاروس کے صدر الیکزانڈر لوکاشینکو، آذربائیجان کے صدر الہام علییوف، ترک صدر رجب طیب ایردوان اور تاجکستان کے صدر شامل تھے۔ اس کے علاوہ ترکمانستان، کرغزستان اور مالدیپ کے صدور سے بھی انہوں نے اہم ملاقاتیں کی تھیں۔ یہ ملاقاتیں اس بات کا ثبوت ہیں کہ پاکستان خطے میں ایک فعال سفارت کاری کی پالیسی پر عمل پیرا ہے اور مختلف ممالک کے ساتھ قریبی تعلقات استوار کرنے کے لیے سرگرم ہے۔
وزیراعظم کی ملاقاتوں میں سب سے نمایاں پہلو خطے میں امن و امان، معاشی تعاون اور توانائی کے منصوبوں پر بات چیت تھا۔ پاکستان روس سے گیس اور توانائی کے شعبے میں تعاون کا خواہاں ہے جبکہ روس بھی پاکستان کو اپنی توانائی کی برآمدات کے لیے ایک اہم منڈی سمجھتا ہے۔ اس پس منظر میں بیجنگ میں ہونے والی ملاقات نہایت اہم قرار دی جا رہی ہے کیونکہ اس نے دونوں ممالک کو قریب لانے میں کلیدی کردار ادا کیا ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف کی چینی صدر سے ملاقات: سی پیک اور خطے کی صورتحال پر گفتگو
پاکستان اور روس کے تعلقات کی تاریخ اتار چڑھاؤ کا شکار رہی ہے۔ سرد جنگ کے زمانے میں دونوں ممالک ایک دوسرے کے قریب نہیں تھے لیکن وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ حالات بدلے اور دونوں ممالک نے اپنی پالیسیوں میں لچک پیدا کی۔ خصوصاً گزشتہ دو دہائیوں میں پاک-روس تعلقات میں نمایاں بہتری آئی ہے۔ دفاعی تعاون، توانائی کے منصوبے اور علاقائی سیاست میں قریبی مشاورت ان تعلقات کو نئی جہت دے رہی ہے۔
یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ وزیراعظم شہباز شریف اور ولادیمیر پیوٹن کی ملاقات ایک ایسے وقت میں ہوئی جب دنیا میں جغرافیائی سیاست تیزی سے بدل رہی ہے۔ یوکرین تنازع کے بعد روس مغربی دنیا سے فاصلے پر ہے اور ایسے میں ایشیائی ممالک کے ساتھ اس کے تعلقات کی اہمیت دوگنی ہو گئی ہے۔ پاکستان اس تناظر میں روس کے لیے ایک قدرتی شراکت دار بن سکتا ہے کیونکہ وہ ایک بڑی منڈی رکھتا ہے، ایک ایٹمی طاقت ہے اور خطے میں اہم جغرافیائی حیثیت رکھتا ہے۔

بیجنگ میں ہونے والی شہباز شریف اور ولادیمیر پیوٹن کی ملاقات کے بعد سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ پاک-روس تعلقات مزید وسعت اختیار کریں گے۔ دونوں ممالک نہ صرف توانائی کے شعبے میں ایک دوسرے کے قریب آئیں گے بلکہ تجارتی حجم میں بھی اضافہ متوقع ہے۔ اس کے علاوہ دفاعی شعبے میں بھی قریبی تعاون کی راہیں کھلیں گی۔
وزیراعظم شہباز شریف نے اس ملاقات کے بعد میڈیا سے غیر رسمی گفتگو میں کہا کہ روس کے ساتھ تعلقات کا فروغ پاکستان کی خارجہ پالیسی کا ایک اہم حصہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان عالمی برادری کے ساتھ متوازن تعلقات چاہتا ہے لیکن خطے کے ممالک کے ساتھ قریبی تعاون اس کی اولین ترجیح ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان روس کے ساتھ مل کر خطے میں ترقی اور خوشحالی کے لیے عملی اقدامات کرے گا۔
شہباز شریف اور ولادیمیر پیوٹن کی ملاقات (shahbaz sharif putin meeting)نہ صرف پاکستان اور روس کے درمیان تعلقات کو مضبوط کرنے کا باعث بنی بلکہ اس نے یہ بھی واضح کر دیا کہ پاکستان اپنی سفارت کاری کو کس سمت میں لے جانا چاہتا ہے۔ چین میں ہونے والیشہباز شریف اور ولادیمیر پیوٹن کی ملاقات اس بات کا اظہار تھی کہ پاکستان خطے میں متوازن اور فعال کردار ادا کرنے کے لیے پرعزم ہے۔
Comments 1