سونے کی قیمت بلند ترین سطح پر مستحکم، خریداروں کے لیے مشکلات میں اضافہ
مقامی اور بین الاقوامی مارکیٹوں میں منگل کے روز سونے کی قیمت بغیر کسی تبدیلی کے اپنی بلند ترین سطح پر برقرار رہی، جس نے سرمایہ کاروں اور زیورات کے خریداروں دونوں کو حیران کر دیا ہے۔ بین الاقوامی بلین مارکیٹ اور مقامی صرافہ مارکیٹ کے تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق، نہ صرف سونا بلکہ چاندی کی قیمت بھی بدستور مستحکم ہے، جس سے زیورات کی صنعت اور خریداروں پر گہرے اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔
عالمی مارکیٹ میں سونے کی قیمت
بین الاقوامی بلین مارکیٹ میں سونے کی قیمت فی اونس 3 ہزار 480 ڈالر کی بلند ترین سطح پر بغیر کسی تبدیلی کے برقرار رہی۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ استحکام عالمی معیشت میں جاری غیر یقینی صورتحال اور سرمایہ کاروں کی جانب سے محفوظ سرمایہ کاری کے رجحان کا نتیجہ ہے۔
ماہرین کے مطابق:
ڈالر کی قدر میں اتار چڑھاؤ
عالمی سیاسی کشیدگی
مہنگائی کی بلند شرح
یہ وہ عوامل ہیں جو عالمی سطح پر سونے کی قیمت( gold price ) کو بڑھا کر مستحکم رکھنے میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔
مقامی مارکیٹ میں سونے کی قیمت کے اثرات
مقامی صرافہ مارکیٹوں میں بھی سونے کی قیمت بدستور اپنی بلند ترین سطح پر موجود ہے۔ تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق:
24 قیراط سونے کا فی تولہ ریٹ: 3 لاکھ 70 ہزار 700 روپے
فی 10 گرام سونے کا ریٹ: 3 لاکھ 17 ہزار 815 روپے
اس غیر معمولی اضافے کے باعث متوسط اور نچلے متوسط طبقے کے خریدار زیورات کی خریداری میں شدید مشکلات کا شکار ہو گئے ہیں۔
چاندی کی قیمت میں استحکام اور طلب میں اضافہ
زیورات کے خریداروں کی توجہ سونے سے ہٹ کر چاندی کی طرف منتقل ہو رہی ہے، کیونکہ سونے کی قیمت میں ریکارڈ اضافے نے سونے کے زیورات کو عام صارفین کی پہنچ سے دور کر دیا ہے۔
مقامی مارکیٹ میں تازہ ترین ریٹس کے مطابق:
فی تولہ چاندی کی قیمت: 4 ہزار 303 روپے
فی 10 گرام چاندی کی قیمت: 3 ہزار 689 روپے
جیولرز کا کہنا ہے کہ حالیہ دنوں میں چاندی کی طلب میں نمایاں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے، خاص طور پر شادی بیاہ کے لیے خریدار اب سونے کے بجائے چاندی کے زیورات کو ترجیح دے رہے ہیں، جس سے چاندی کی قیمتوں میں بھی اضافہ متوقع ہے۔
سونے کی قیمت میں استحکام کی وجوہات
ماہرین کے مطابق سونے کی قیمت کے اس قدر بلند سطح پر مستحکم رہنے کی متعدد وجوہات ہیں:
عالمی معاشی غیر یقینی صورتحال – بڑے ممالک میں مہنگائی اور معاشی سست روی سرمایہ کاروں کو محفوظ سرمایہ کاری کے لیے سونے کی طرف راغب کر رہی ہے۔
ڈالر کی قدر میں اتار چڑھاؤ – ڈالر کی غیر مستحکم قیمت براہ راست سونے کی قیمت کو متاثر کرتی ہے، کیونکہ سونے کا کاروبار زیادہ تر ڈالر میں ہوتا ہے۔
عالمی سیاسی حالات – مختلف خطوں میں جاری کشیدگی نے بھی سرمایہ کاروں کو سونے کی خریداری پر مجبور کیا ہے۔
مقامی طلب اور رسد کا فرق – پاکستان میں زیورات کی صنعت اور سرمایہ کاری دونوں ہی کے لیے سونے کی طلب مسلسل بڑھ رہی ہے، لیکن درآمدی لاگت میں اضافے نے سپلائی کو محدود کر دیا ہے۔
سونے کے زیورات کی فروخت میں کمی
جیولرز کے مطابق، سونے کی قیمت میں غیر معمولی اضافہ ہونے سے عام خریدار سونے کے زیورات خریدنے سے قاصر ہیں، جس کا براہ راست اثر زیورات کی صنعت پر پڑ رہا ہے۔
شادی بیاہ کے موقع پر اب زیادہ تر لوگ ہلکے وزن کے زیورات یا چاندی کے سیٹ خریدنے پر مجبور ہیں۔
جیولری مارکیٹوں میں گاہکوں کی آمد میں نمایاں کمی دیکھی جا رہی ہے۔
کئی کاریگر اور ہنر مند افراد کو کام کی کمی کا سامنا ہے۔
سرمایہ کاری کے رجحانات میں تبدیلی
اگرچہ عام خریداروں کے لیے سونے کی قیم ت ایک بڑی رکاوٹ بن چکی ہے، لیکن سرمایہ کاروں کی دلچسپی بدستور برقرار ہے۔
سرمایہ کار اسے مہنگائی اور مالی بحران سے بچاؤ کا ذریعہ سمجھتے ہیں۔
لوگ بینکوں اور جیولری مارکیٹوں کے ذریعے سونے میں سرمایہ کاری کر رہے ہیں تاکہ اپنی جمع پونجی کو محفوظ بنا سکیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر موجودہ حالات برقرار رہے تو سونے کی قیمت ( gold price )میں مزید اضافہ ممکن ہے۔
جیولرز کی رائے اور خدشات
جیولرز ایسوسی ایشن کے رہنماؤں نے کہا ہے کہ موجودہ حالات میں سونے کی قیمت نے زیورات کی مارکیٹ کو متاثر کیا ہے اور اس کا براہ راست نقصان چھوٹے جیولرز اور کاریگروں کو ہو رہا ہے۔
انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ درآمدی ڈیوٹی اور ٹیکسز میں کمی کی جائے تاکہ سونے کی قیمت کو کسی حد تک مستحکم کیا جا سکے اور زیورات کی صنعت کو سہارا مل سکے۔
عوامی ردعمل
عام خریداروں نے شکایت کی ہے کہ سونے کی قیمت نے ان کے خواب توڑ دیے ہیں، خاص طور پر شادی بیاہ جیسے مواقع پر وہ سونے کے زیورات خریدنے سے قاصر ہیں۔
ایک خریدار کا کہنا تھا:
"پہلے ہم بچت کر کے بیٹی کے جہیز کے لیے سونے کے زیورات خرید لیتے تھے، مگر اب سونے کی قیم ت اس حد تک پہنچ گئی ہے کہ یہ ممکن ہی نہیں رہا۔”
مستقبل کے امکانات
ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر عالمی سطح پر سیاسی اور معاشی غیر یقینی صورتحال برقرار رہی تو سونے کی قیمت میں مزید اضافہ ہو سکتا ہے۔
اگر ڈالر کی قیمت میں کمی آتی ہے تو کچھ حد تک ریلیف مل سکتا ہے۔
تاہم، قلیل مدت میں سونے کی قیمت میں بڑی کمی کے امکانات نہ ہونے کے برابر ہیں۔
سرمایہ کاروں کے لیے یہ وقت محتاط سرمایہ کاری کا ہے، جبکہ عام صارفین کے لیے حالات بدستور مشکل رہیں گے۔
سونے کی قیمت میں تاریخی اضافہ – فی تولہ 3 لاکھ 70 ہزار روپے کی بلند ترین سطح پر
مقامی اور عالمی سطح پر سونے کی قیمت کا بلند ترین سطح پر مستحکم رہنا نہ صرف معیشت بلکہ عوام کی روزمرہ زندگی پر بھی گہرے اثرات ڈال رہا ہے۔ عام خریدار سونے کے زیورات خریدنے سے محروم ہو چکے ہیں، جبکہ سرمایہ کار اس صورتحال کو اپنے لیے محفوظ موقع سمجھ رہے ہیں۔ اگر معاشی اور سیاسی حالات میں بہتری نہ آئی تو امکان ہے کہ مستقبل میں بھی سونے کی قیم ت بلند سطح پر برقرار رہے گی اور چاندی کی طلب میں مزید اضافہ ہوگا۔