سونے کی قیمت بلند ترین سطح پر، عوامی قوت خرید متاثر
پاکستان سمیت دنیا بھر میں سونا ایک محفوظ سرمایہ کاری سمجھا جاتا ہے۔ وقت کے ساتھ ساتھ معاشی حالات، عالمی منڈی کے اتار چڑھاؤ اور مقامی کرنسی کی قدر میں کمی کے باعث سونے کی قیمت میں مسلسل اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق جمعرات کو بھی سونے کی قیمت بلند ترین سطح پر برقرار رہی جس نے سرمایہ کاروں کے ساتھ ساتھ عام شہریوں کو بھی حیران کر دیا ہے۔
عالمی مارکیٹ میں سونے کی قیمت
بین الاقوامی بلین مارکیٹ میں فی اونس سونے کی قیمت بغیر کسی تبدیلی کے 3 ہزار 540 ڈالر ریکارڈ کی گئی۔ یہ قیمت گزشتہ کئی دہائیوں کی بلند ترین سطح سمجھی جا رہی ہے۔ ماہرین کے مطابق عالمی سطح پر ڈالر کی قدر میں اتار چڑھاؤ، جغرافیائی تناؤ، مشرق وسطیٰ اور یورپ میں جاری کشیدگی، اور امریکا و چین کے تجارتی تعلقات میں تناؤ کی وجہ سے سرمایہ کار سونے کی خریداری کو ترجیح دے رہے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ سونے کی قیمت بلند ترین سطح پر پہنچ چکی ہے اور اس میں کسی بڑی کمی کا امکان فی الحال نظر نہیں آتا۔
مقامی مارکیٹ کی صورتحال
پاکستانی صرافہ مارکیٹوں میں بھی یہی رجحان دیکھنے کو ملا۔ مقامی مارکیٹ میں 24 قیراط کے فی تولہ سونے کی قیمت بغیر کسی تبدیلی کے 3 لاکھ 76 ہزار 700 روپے رہی۔ اسی طرح فی دس گرام سونے کی قیمت بھی مستحکم رہتے ہوئے 3 لاکھ 22 ہزار 959 روپے ریکارڈ کی گئی۔ یہ ملکی تاریخ کی سب سے زیادہ قیمت ہے جس نے صارفین کی قوتِ خرید پر براہِ راست اثر ڈالا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ جب تک ڈالر کی قدر اور عالمی مارکیٹ میں رجحان مستحکم نہیں ہوتا، تب تک پاکستان میں بھی سونے کی قیمت بلند ترین سطح پر برقرار رہنے کا امکان ہے۔
چاندی کی قیمتیں بھی مستحکم
صرف سونا ہی نہیں بلکہ چاندی کی قیمتیں بھی بغیر کسی تبدیلی کے اپنی بلند سطح پر قائم ہیں۔ فی تولہ چاندی کی قیمت 4 ہزار 315 روپے جبکہ دس گرام چاندی کی قیمت 3 ہزار 699 روپے ریکارڈ کی گئی۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ قیمتی دھاتوں کی مارکیٹ میں مجموعی طور پر استحکام ہے۔
زیورات عام آدمی کی پہنچ سے باہر
جیولرز کے مطابق سونے کی قیمت بلند ترین سطح پر برقرار رہنے کے باعث سونے کے زیورات اب متوسط طبقے کی پہنچ سے مکمل طور پر باہر ہو گئے ہیں۔ ماضی میں شادی بیاہ کے مواقع پر سونے کے زیورات لازمی سمجھے جاتے تھے لیکن اب لوگ متبادل کے طور پر چاندی کے زیورات کو ترجیح دینے لگے ہیں۔ اس رحجان نے نہ صرف چاندی کی مانگ بڑھا دی ہے بلکہ اس کی قیمت میں بھی بتدریج اضافہ دیکھنے کو ملا ہے۔
عوامی مشکلات اور مہنگائی
پاکستان میں پہلے ہی مہنگائی نے عام شہریوں کی زندگی اجیرن بنا دی ہے۔ اشیائے خوردونوش، پیٹرول، گیس اور دیگر ضروریات کی قیمتوں میں اضافے کے بعد اب سونے کی قیمت بلند ترین سطح پر پہنچنے سے وہ طبقہ سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے جو اپنی بیٹیوں کی شادیوں کے لیے برسوں سے سونا جمع کرتا رہا۔ کئی لوگ اپنے زیورات فروخت کرنے پر مجبور ہیں جبکہ کچھ اپنی جمع پونجی کو مزید بڑھتے ہوئے نرخوں کی وجہ سے استعمال کرنے سے ہچکچا رہے ہیں۔
سرمایہ کاروں کا رجحان
ماہرین کے مطابق موجودہ حالات میں سرمایہ کار اپنے سرمائے کو بچانے کے لیے سونے میں سرمایہ کاری کر رہے ہیں۔ روپے کی قدر میں کمی اور بین الاقوامی سطح پر غیر یقینی صورتحال نے لوگوں کو مجبور کیا ہے کہ وہ اپنی رقم کو محفوظ بنانے کے لیے سونے کی خریداری کریں۔ یہی وجہ ہے کہ سونے کی قیمت بلند ترین سطح پر ہے اور لوگ اسے مستقبل کے لیے بہترین سرمایہ کاری سمجھ رہے ہیں۔
مستقبل کی پیش گوئیاں
معاشی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اگر حکومت ملکی معیشت کو مستحکم کرنے میں ناکام رہی تو مقامی مارکیٹ میں سونے کی قیمت میں مزید اضافہ ہو سکتا ہے۔ ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں مسلسل کمی اور درآمدی اخراجات بڑھنے کے باعث مقامی سطح پر سونے کے نرخ کم ہونے کا کوئی امکان نہیں۔ کچھ ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ آئندہ چند ماہ میں سونے کی قیمت بلند ترین سطح پر برقرار رہے گی اور شاید مزید اوپر بھی جا سکتی ہے۔
سونے کی قیمت نئی بلند ترین سطح پر: عالمی اور مقامی مارکیٹ میں ریکارڈ اضافہ
مجموعی طور پر یہ کہا جا سکتا ہے کہ موجودہ حالات میں سونے کی قیمت بلند ترین سطح پر برقرار رہنے سے عوام کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ زیورات عام آدمی کی پہنچ سے باہر ہو گئے ہیں جبکہ سرمایہ کار اس صورتحال سے فائدہ اٹھا رہے ہیں۔ اگر حکومت معیشت کو مستحکم کرنے کے لیے فوری اور مؤثر اقدامات نہ کرے تو آنے والے دنوں میں سونا مزید مہنگا ہو سکتا ہے جس سے نہ صرف عام شہری بلکہ ملکی معیشت بھی دباؤ کا شکار ہوگی۔
