سونے کی قیمت میں اضافہ : پاکستان اور عالمی مارکیٹ میں ریٹ بلند
دو دن کے وقفے کے بعد سونے کی قیمت میں زبردست اضافہ: مقامی و عالمی مارکیٹس میں نئے نرخ
پاکستان سمیت دنیا بھر میں سونے کی قیمتوں میں حالیہ دنوں میں اتار چڑھاؤ دیکھا جا رہا ہے۔ دو دن کے وقفے کے بعد ایک بار پھر عالمی اور مقامی مارکیٹ میں سونا مہنگا ہو گیا ہے، جس کے بعد پاکستان میں سونے کی قیمتوں میں خاطر خواہ اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔ معاشی تجزیہ کاروں کا ماننا ہے کہ یہ اضافہ مختلف عالمی اور مقامی عوامل کی بنا پر ہوا ہے، جن میں ڈالر کی قدر، افراطِ زر، بین الاقوامی تناؤ، اور سرمایہ کاری کے رجحانات شامل ہیں۔
پاکستان میں سونے کی قیمتوں میں نمایاں اضافہ
مقامی مارکیٹ میں سونے کی قیمت میں اچانک اور غیر معمولی اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق:
24 کیرٹ خالص سونے کے فی تولہ دام میں 1700 روپے کا اضافہ ہوا ہے، جس کے بعد قیمت 3 لاکھ 90 ہزار 300 روپے تک جا پہنچی ہے۔
اسی طرح 10 گرام سونے کی قیمت 1458 روپے بڑھ کر 3 لاکھ 34 ہزار 619 روپے ہو گئی ہے۔
یہ اضافہ ان خریداروں اور سرمایہ کاروں کے لیے اہم خبر ہے جو زیورات میں دلچسپی رکھتے ہیں یا سونے کو بطور محفوظ سرمایہ کاری سمجھتے ہیں۔ سونے کی یہ قیمتیں ملک کی مختلف جیولری مارکیٹس بشمول کراچی، لاہور، اسلام آباد، پشاور اور کوئٹہ میں یکساں طور پر لاگو کی گئی ہیں۔
چاندی کی قیمتوں میں بھی اضافہ
سونے کی طرح چاندی کی قیمت میں بھی اضافہ دیکھا گیا ہے:
فی تولہ چاندی کی قیمت میں 114 روپے کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے، جس کے بعد اس کی قیمت 4532 روپے ہو گئی ہے۔
چاندی کی دس گرام قیمت بھی متوقع طور پر اسی تناسب سے بڑھی ہے، اگرچہ مکمل تفصیلات تاحال موصول نہیں ہوئیں۔
چاندی کو اگرچہ سونے جتنی مقبولیت حاصل نہیں، مگر زیورات، صنعت، اور الیکٹرانکس میں اس کا استعمال وسیع پیمانے پر ہوتا ہے۔ قیمت میں حالیہ اضافہ صارفین اور مینوفیکچررز دونوں کے لیے ایک اہم خبر ہے۔
عالمی گولڈ مارکیٹ میں کیا صورتحال ہے؟
بین الاقوامی سطح پر بھی سونے کی قیمت میں اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔ عالمی گولڈ مارکیٹ میں:
فی اونس سونا 17 ڈالر مہنگا ہو کر 3685 ڈالر تک پہنچ گیا ہے۔
یہ اضافہ امریکی ڈالر کی قدر میں ممکنہ کمی، افراط زر کے خدشات، اور بین الاقوامی مالیاتی بحرانوں کے نتیجے میں سرمایہ کاروں کی جانب سے محفوظ سرمایہ کاری کی تلاش کے باعث ہوا ہے۔ عالمی مارکیٹ میں سونا ہمیشہ سے ایک محفوظ اثاثہ سمجھا جاتا ہے، خاص طور پر ایسے وقت میں جب مالیاتی نظام میں غیر یقینی صورتحال ہو۔
قیمتوں میں اضافے کی ممکنہ وجوہات
ماہرین کے مطابق، سونے اور چاندی کی قیمتوں میں حالیہ اضافے کی متعدد وجوہات ہو سکتی ہیں:
ڈالر کی قیمت میں کمی یا اتار چڑھاؤ: ڈالر اور سونے کے درمیان منفی تعلق پایا جاتا ہے۔ جب ڈالر کی قدر کم ہوتی ہے تو سونا مہنگا ہو جاتا ہے۔
عالمی معاشی غیر یقینی صورتحال: یوکرین-روس جنگ، مشرق وسطیٰ میں کشیدگی، اور امریکی فیڈرل ریزرو کی پالیسیز نے عالمی منڈیوں میں عدم استحکام پیدا کیا ہے۔
افراط زر کے خدشات: مہنگائی بڑھنے کے ساتھ ساتھ سرمایہ کار اپنی رقم کو محفوظ بنانے کے لیے سونا خریدتے ہیں، جس سے اس کی طلب اور قیمت میں اضافہ ہوتا ہے۔
مقامی مارکیٹ میں ذخیرہ اندوزی اور طلب کا فرق: پاکستان میں شادیوں کے سیزن کے قریب آنے سے بھی سونے کی طلب میں اضافہ دیکھنے میں آتا ہے، جو قیمتوں میں اضافے کا سبب بنتا ہے۔
سیاسی اور معاشی غیر یقینی صورتحال: پاکستان میں سیاسی تبدیلیاں، کرنسی کا عدم استحکام، اور مہنگائی نے عوام کو سونے کی جانب مائل کیا ہے، جس سے اس کی قیمت میں اضافہ ہوا ہے۔
سرمایہ کاروں کے لیے موجودہ صورتحال کا مطلب
سونے کی قیمت میں اضافے کا براہِ راست اثر ان افراد پر پڑتا ہے جو سونے کو بطور سرمایہ کاری رکھتے ہیں۔ ایسے افراد کے لیے یہ ایک مثبت خبر ہے کہ ان کی سرمایہ کاری کی قدر میں اضافہ ہوا ہے۔ تاہم، وہ افراد جو اب سونا خریدنے کا ارادہ رکھتے ہیں، ان کے لیے یہ قیمتیں پریشان کن ہو سکتی ہیں۔
اس وقت مارکیٹ میں "Buy High, Sell Higher” کا رجحان دکھائی دیتا ہے، مگر سرمایہ کاروں کو محتاط فیصلے کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ سونے کی قیمت میں اتار چڑھاؤ کا امکان ہر وقت موجود رہتا ہے۔
عوام پر اس اضافے کے اثرات
سونے کی قیمت میں اضافے سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والا طبقہ وہ ہے جو شادی بیاہ کے موقع پر زیورات کی خریداری کرتا ہے۔ متوسط اور کم آمدنی والے طبقے کے لیے سونا پہلے ہی ایک لگژری آئٹم بن چکا ہے، اور حالیہ اضافے نے ان کے لیے صورتحال مزید مشکل بنا دی ہے۔
دوسری جانب جیولری بنانے والے اور دکاندار بھی اس صورتحال سے متاثر ہو رہے ہیں کیونکہ سونے کی بڑھتی ہوئی قیمتیں ان کی فروخت کو متاثر کرتی ہیں۔
حکومتی اقدامات اور مالی پالیسی
پاکستان میں حکومت کی جانب سے فی الوقت سونے کی قیمتوں کو کنٹرول کرنے کے لیے کوئی براہ راست پالیسی یا سبسڈی موجود نہیں۔ تاہم، درآمدی ڈیوٹیز، ٹیکسز، اور ڈالر کی دستیابی پر کنٹرول کے ذریعے حکومت سونے کی قیمتوں پر اثر انداز ہو سکتی ہے۔
مستقبل کی پیش گوئیاں
ماہرین کا ماننا ہے کہ اگر عالمی مارکیٹ میں عدم استحکام جاری رہا اور مقامی طور پر ڈالر کی قیمت پر قابو نہ پایا گیا، تو سونے کی قیمتیں مزید بڑھ سکتی ہیں۔ کچھ ماہرین کا کہنا ہے کہ آئندہ چند ہفتوں میں سونا 4 لاکھ فی تولہ کی حد عبور کر سکتا ہے، جو کہ ملکی تاریخ کی نئی بلند ترین سطح ہوگی۔
مقامی اور عالمی سونے کی مارکیٹ میں حالیہ اضافہ ایک بار پھر اس بات کا اشارہ ہے کہ سونا اب بھی عالمی سطح پر ایک مضبوط اور مستحکم سرمایہ کاری کا ذریعہ سمجھا جاتا ہے۔ پاکستانی عوام کو موجودہ حالات میں سونے کی خرید و فروخت سے متعلق فیصلے سوچ سمجھ کر کرنے کی ضرورت ہے۔ اگرچہ قیمتوں میں اضافہ سرمایہ کاروں کے لیے خوش آئند ہو سکتا ہے، لیکن عام صارفین کے لیے یہ ایک اضافی مالی بوجھ ہے۔
