Pakistan Stock Exchange: 100 انڈیکس میں 291 پوائنٹس کا اضافہ، سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال
پاکستان اسٹاک ایکسچینج (PSX) میں کاروباری ہفتے کے تیسرے روز مثبت رجحان دیکھنے کو ملا، جس سے سرمایہ کاروں کے اعتماد میں اضافہ ہوا ہے۔ مارکیٹ میں ہونے والی سرگرمیوں نے ظاہر کیا کہ ملکی اور عالمی سطح پر غیر یقینی معاشی حالات کے باوجود سرمایہ کار پاکستان کی اسٹاک مارکیٹ میں سرگرم اور پُرامید نظر آ رہے ہیں۔
100 انڈیکس 291 پوائنٹس اضافے کے ساتھ 158,236 پر بند
کاروبار کے اختتام پر بینچ مارک KSE-100 انڈیکس میں 291 پوائنٹس کا نمایاں اضافہ ریکارڈ کیا گیا، جس کے بعد انڈیکس 158,236 پوائنٹس پر بند ہوا۔ دن کے دوران انڈیکس نے 159,046 پوائنٹس کی بلند ترین سطح کو بھی چھوا، جو مارکیٹ میں سرگرم سرمایہ کاروں کی دلچسپی اور اعتماد کا واضح ثبوت ہے۔ یہ اضافہ نہ صرف سرمایہ کاروں کے لیے حوصلہ افزا ہے بلکہ ملکی معیشت کے استحکام کی بھی علامت سمجھا جا رہا ہے۔
یاد رہے کہ گزشتہ روز کاروبار کا اختتام 157,945 پوائنٹس پر ہوا تھا، جس کے بعد آج کی پیش رفت ایک مثبت اشارہ قرار دی جا رہی ہے۔
سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال، تجارتی حجم میں اضافہ
آج کے روز مارکیٹ میں تجارتی سرگرمیوں میں نمایاں بہتری دیکھنے کو ملی۔ مختلف سیکٹرز میں سرمایہ کاری کے رجحان نے مارکیٹ کو سہارا دیا، خاص طور پر بینکنگ، سیمنٹ، توانائی، اور آئل اینڈ گیس کے شعبوں میں مثبت سرگرمیاں ریکارڈ کی گئیں۔ سرمایہ کاروں کا ماننا ہے کہ حکومت کی جانب سے معاشی اصلاحات، آئی ایم ایف سے متوقع مالی تعاون، اور روپے کی قدر میں وقتی استحکام نے اسٹاک مارکیٹ کو سہارا دینے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔
ماہرین کی رائے: اصلاحاتی پالیسیوں کا اثر
معاشی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ مارکیٹ میں تیزی کا رجحان حکومت کی حالیہ معاشی پالیسیوں اور آئی ایم ایف پروگرام کے تحت مالیاتی ڈسپلن کی بحالی کی کوششوں کا نتیجہ ہے۔ بین الاقوامی سطح پر تیل کی قیمتوں میں استحکام، کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں کمی، اور ترسیلات زر میں بہتری نے سرمایہ کاروں کے اعتماد کو بڑھایا ہے۔
ایک معروف مالیاتی تجزیہ کار کے مطابق:
"پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں حالیہ تیزی اس بات کی نشاندہی ہے کہ سرمایہ کاروں کو معیشت میں بہتری کی توقع ہے۔ خاص طور پر طویل مدتی سرمایہ کار اسٹاک مارکیٹ میں نئی پوزیشنز لینے میں دلچسپی لے رہے ہیں۔”
مستقبل کے امکانات: محتاط امید
اگرچہ مارکیٹ میں تیزی ایک خوش آئند اشارہ ہے، تاہم ماہرین نے سرمایہ کاروں کو محتاط رویہ اختیار کرنے کی ہدایت کی ہے۔ موجودہ سیاسی صورتحال، مہنگائی کی بلند شرح، اور اندرونی معاشی چیلنجز اب بھی مکمل طور پر ختم نہیں ہوئے۔ ان کا کہنا ہے کہ سرمایہ کاری کرتے وقت بنیادی معاشی اشاریوں اور کمپنیوں کی کارکردگی کو مدنظر رکھنا ضروری ہے۔
سرمایہ کاروں کا ردعمل: "اعتماد بحال ہو رہا ہے”
اسٹاک مارکیٹ میں سرگرم چھوٹے اور درمیانے درجے کے سرمایہ کاروں کا کہنا ہے کہ حالیہ تیزی نے انہیں نئی امید دی ہے۔ ایک سرمایہ کار کا کہنا تھا:
"پچھلے کئی ماہ سے مارکیٹ غیر یقینی صورتحال کا شکار تھی، لیکن اب لگتا ہے کہ چیزیں سنبھل رہی ہیں۔ ہم محتاط انداز میں دوبارہ سرمایہ کاری کر رہے ہیں۔”
عالمی منظرنامہ کا اثر
عالمی مالیاتی مارکیٹس میں استحکام اور امریکی فیڈرل ریزرو کی جانب سے شرح سود میں تبدیلی نہ کرنے کا عندیہ بھی پاکستان کی مارکیٹ پر مثبت اثر ڈال رہا ہے۔ سرمایہ کار یہ سمجھتے ہیں کہ بین الاقوامی سرمایہ کاری کا رخ ایک بار پھر ترقی پذیر ممالک کی جانب ہو سکتا ہے، جس کا پاکستان کو فائدہ پہنچ سکتا ہے۔
مثبت رجحان، لیکن محتاط رویہ ضروری
پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں آج کی تیزی بلاشبہ سرمایہ کاروں کے لیے ایک خوش آئند پیش رفت ہے۔ یہ رجحان اس بات کی علامت ہے کہ اگر معاشی اصلاحات کا عمل تسلسل سے جاری رکھا جائے، سیاسی استحکام کو فروغ دیا جائے، اور سرمایہ کاروں کے لیے سازگار ماحول فراہم کیا جائے تو اسٹاک مارکیٹ مزید ترقی کر سکتی ہے۔
تاہم، مستقبل میں مارکیٹ کی سمت کا دارومدار اندرونی معاشی استحکام، پالیسیوں کے تسلسل، اور عالمی مالیاتی ماحول پر ہوگا۔ سرمایہ کاروں کو چاہیے کہ وہ تجزیاتی بنیادوں پر فیصلے کریں اور قلیل مدتی اتار چڑھاؤ کے بجائے طویل مدتی اہداف کو مدنظر رکھیں۔
