ایشیائی ترقیاتی بینک کا گلیشیئرز ٹو فارمز پروگرام — خطے کے لیے امید کی کرن
ایشیائی ترقیاتی بینک کا گلیشیئرز ٹو فارمز پروگرام موسمیاتی تبدیلی کے بڑھتے ہوئے خطرات سے نمٹنے اور گلیشیئر پر انحصار کرنے والے خطوں میں پانی و زراعت کے نظام کو مستحکم بنانے کے لیے ایک تاریخی قدم ہے۔
گرین کلائمیٹ فنڈ (GCF) نے اس پروگرام کے لیے 25 کروڑ ڈالر کی منظوری دی ہے، جو پاکستان سمیت نو ایشیائی ممالک میں نافذ کیا جائے گا۔
یہ پروگرام ان علاقوں کے لیے خاص اہمیت رکھتا ہے جہاں برفانی تودے اور گلیشیئرز پانی کے بڑے ذرائع ہیں اور ان کے پگھلنے سے پانی کی فراہمی کے نظام پر براہ راست اثر پڑ رہا ہے۔
پروگرام کا بنیادی مقصد
ایشیائی ترقیاتی بینک کا گلیشیئرز ٹو فارمز پروگرام پانی کے مؤثر استعمال، جدید آبپاشی کے نظام، اور زراعت کے پائیدار فروغ پر مبنی ہے۔
اس منصوبے کے ذریعے گلیشیئرز سے نکلنے والے پانی کے ذخائر کو بہتر طور پر منظم کیا جائے گا تاکہ خشک سالی، سیلاب اور دیگر موسمیاتی خطرات سے بچاؤ ممکن بنایا جا سکے۔
اعلامیے کے مطابق، اس پروگرام کے تحت پانی کی قلت، موسمیاتی شدت، اور زراعت پر اثرات سے متاثرہ کمیونٹیز کو جدید ٹیکنالوجی اور تربیت فراہم کی جائے گی۔
منصوبے میں شامل ممالک اور خطے
یہ پروگرام پاکستان کے علاوہ تاجکستان، کرغزستان، ازبکستان، نیپال، بھوٹان، چین، بھارت، اور افغانستان میں بھی شروع کیا جائے گا۔
پروجیکٹ کے دائرہ کار میں آنے والے اہم دریائی حوض — نارین، پیانج، کُورا اور سوات — گلیشیئرز سے نکلنے والے پانی کے اہم ذرائع ہیں۔
ان خطوں میں زراعت کا انحصار براہِ راست گلیشیئرز سے حاصل ہونے والے پانی پر ہے، اور اسی لیے یہ پروگرام ان علاقوں کے مستقبل کے لیے نہایت اہم ہے۔
موسمیاتی خطرات اور گلیشیئرز کا پگھلاؤ
ماہرین کے مطابق، ایشیا میں گلیشیئرز کا تیزی سے پگھلنا ایک سنگین ماحولیاتی خطرہ بن چکا ہے۔
خشک سالی، سیلاب، اور درجہ حرارت میں اضافے سے لاکھوں لوگوں کی روزی روٹی خطرے میں ہے۔
ایشیائی ترقیاتی بینک کا گلیشیئرز ٹو فارمز پروگرام ان خطرات کو کم کرنے اور لچکدار نظام قائم کرنے کے لیے تشکیل دیا گیا ہے۔
یہ پروگرام جدید وارننگ سسٹم، واٹر شیڈ مینجمنٹ، اور مقامی سطح پر موسمیاتی تجزیاتی نظام کو مضبوط بنائے گا۔
منصوبے کے مالی پہلو اور سرمایہ کاری
اے ڈی بی کے اعلامیے کے مطابق، اگلے دس برسوں میں اس منصوبے پر مجموعی طور پر 3.25 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی جائے گی۔
یہ سرمایہ کاری صرف فنڈنگ نہیں بلکہ ماحولیاتی پائیداری اور تکنیکی ترقی کے ایک نئے دور کی شروعات ہے۔

پانی ذخیرہ کرنے کے نظام، جدید آبپاشی کے منصوبے، اور تحقیقی مراکز کے قیام کے لیے فنڈز فراہم کیے جائیں گے۔
اس کے ساتھ ساتھ، خواتین کی زیرِ قیادت زرعی کاروباروں کو فروغ دینے کے لیے مقامی بینکوں کی صلاحیت بڑھائی جائے گی۔
متاثرہ آبادی اور سماجی اثرات
یہ منصوبہ تقریباً 1.3 کروڑ افراد کو براہِ راست فائدہ پہنچائے گا، جن میں زیادہ تر کسان اور پہاڑی علاقوں کی آبادی شامل ہے۔
پانی کی فراہمی کے بہتر انتظام سے زراعت کے لیے دستیاب وسائل بڑھیں گے، جس سے دیہی معیشت کو تقویت ملے گی۔
اس کے علاوہ، سماجی تحفظ کے پروگرامز کے ذریعے وہ کمیونٹیز جو خشک سالی یا گرمی سے متاثر ہیں، ان کے لیے مالی اور معاشی سہولتیں فراہم کی جائیں گی۔
سائنسی تحقیق اور ڈیٹا پر مبنی فیصلہ سازی
ایشیائی ترقیاتی بینک کا گلیشیئرز ٹو فارمز پروگرام محض انفراسٹرکچر نہیں بلکہ تحقیق پر مبنی ایک جامع منصوبہ ہے۔
2024ء میں ہونے والی سائنسی تحقیقات نے اس پروگرام کی بنیاد فراہم کی، جس کے مطابق گلیشیئرز کا تیزی سے پگھلاؤ مستقبل میں پانی کے سنگین بحران کا سبب بن سکتا ہے۔
یہ پروگرام قومی ترقیاتی منصوبہ بندی میں گلیشیئرز سے متعلق سائنسی تحقیق کو شامل کرے گا، تاکہ پالیسی سازی میں سائنسی ڈیٹا کا استعمال بڑھایا جا سکے۔
گرین کلائمیٹ فنڈ کا کردار
گرین کلائمیٹ فنڈ (GCF) دنیا کا سب سے بڑا ماحولیاتی فنڈ ہے، جو موسمیاتی تبدیلی کے اثرات سے نمٹنے کے لیے ترقی پذیر ممالک کو مالی معاونت فراہم کرتا ہے۔
GCF کے 43ویں بورڈ اجلاس میں اس منصوبے کی منظوری دی گئی، جس سے خطے میں ماحولیاتی تعاون کا ایک نیا دور شروع ہونے جا رہا ہے۔
پاکستان کے لیے اس منصوبے کی اہمیت
پاکستان ان ممالک میں شامل ہے جو گلیشیئرز سے نکلنے والے دریاؤں پر انحصار کرتے ہیں۔
سوات، گلگت بلتستان، اور چترال کے علاقے اس پروگرام کے ابتدائی مراکز ہوں گے۔
ایشیائی ترقیاتی بینک کا گلیشیئرز ٹو فارمز پروگرام پاکستان میں نہ صرف پانی کے مؤثر استعمال کو فروغ دے گا بلکہ زرعی پیداوار بڑھانے میں بھی مددگار ثابت ہوگا۔
یہ منصوبہ مقامی سطح پر روزگار کے مواقع بھی پیدا کرے گا، خاص طور پر خواتین کے لیے زرعی کاروبار کے فروغ میں۔
ماہرین کی آراء
ماحولیاتی تجزیہ کاروں کے مطابق، یہ پروگرام ایشیائی خطے کے لیے ایک "گیم چینجر” ثابت ہو سکتا ہے۔
یہ نہ صرف گلیشیئرز کے تحفظ کے لیے اہم قدم ہے بلکہ زراعت اور پانی کے شعبے میں پائیدار ترقی کی راہیں کھولے گا۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر حکومتیں اس پروگرام کے تحت بنائے گئے فریم ورک پر مؤثر عملدرآمد یقینی بنائیں، تو یہ منصوبہ آئندہ دہائیوں تک پانی کے بحران سے نمٹنے میں مدد دے گا۔
اے ڈی بی رپورٹ: پاکستانی معیشت مثبت سمت میں، مگر مہنگائی بڑھے گی
ایشیائی ترقیاتی بینک کا گلیشیئرز ٹو فارمز پروگرام ماحولیاتی پائیداری، پانی کے تحفظ اور زراعت کے استحکام کے لیے ایک سنگ میل کی حیثیت رکھتا ہے۔
یہ منصوبہ موسمیاتی خطرات سے دوچار خطوں کے لیے نہ صرف عملی حل فراہم کرے گا بلکہ خطے میں پائیدار ترقی کے نئے امکانات بھی پیدا کرے گا۔
اگر منصوبے کے مقاصد مؤثر طریقے سے حاصل کیے گئے تو یہ پروگرام آئندہ نسلوں کے لیے بہتر ماحول، محفوظ پانی کے ذخائر، اور مضبوط زرعی معیشت کی بنیاد رکھے گا۔









