افغان طالبان کا اسپن بولدک حملہ ناکام، پاک فوج کا مؤثر ردِعمل
بلوچستان کے سرحدی علاقے اسپن بولدک میں پاک فوج نے ایک بڑا عسکری حملہ ناکام بنا دیا۔ افغان طالبان کا اسپن بولدک حملہ بدھ کی صبح 15 اکتوبر کو ہوا، جب طالبان اور فتنۃ الخوارج نے بیک وقت 4 مختلف مقامات سے پاکستانی حدود پر بزدلانہ کارروائی کی۔
آئی ایس پی آر کے مطابق، حملہ انتہائی منظم انداز میں اس وقت کیا گیا جب سرحدی علاقوں میں معمول کی تجارتی نقل و حرکت جاری تھی۔ تاہم پاک فوج کی بروقت اور مؤثر کارروائی نے دشمن کے تمام عزائم خاک میں ملا دیے۔
پاک فوج کی فوری کارروائی اور دہشت گردوں کی ہلاکتیں
آئی ایس پی آر نے بتایا کہ افغان طالبان کا اسپن بولدک حملہ نہ صرف پسپا کیا گیا بلکہ جوابی کارروائی میں دشمن کو بھاری جانی نقصان پہنچا۔
سرکاری اعداد و شمار کے مطابق، 15 سے 20 افغان طالبان فوری طور پر ہلاک ہوئے جبکہ زخمیوں کی تعداد 30 کے قریب بتائی جاتی ہے۔

ذرائع کے مطابق، فتنۃ الخوارج کے کئی اہم کمانڈرز بھی مارے گئے، جن میں وہ عناصر شامل تھے جو ماضی میں سرحد پار حملوں کی منصوبہ بندی کرتے رہے ہیں۔
پاک افغان دوستی گیٹ پر حملہ اور طالبان کا رویہ
آئی ایس پی آر کے مطابق، حملہ آوروں نے اپنی جانب سے پاک افغان فرینڈشپ گیٹ کو بھی نقصان پہنچانے کی کوشش کی۔
یہ قدم اس بات کا مظہر ہے کہ افغان طالبان کی قیادت سرحدی تعلقات میں بگاڑ پیدا کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔
فوجی ترجمان کے مطابق، دوستی گیٹ کی تباہی اس امر کا ثبوت ہے کہ طالبان نہ صرف تجارتی مفادات بلکہ قبائلی برادریوں کے درمیان رابطوں کو بھی سبوتاژ کرنا چاہتے ہیں۔
کرم سیکٹر میں بھی افغان طالبان کی ناکامی
یہ حملہ کوئی الگ واقعہ نہیں تھا۔ 14 اور 15 اکتوبر کی درمیانی شب کرم سیکٹر میں بھی افغان طالبان اور فتنۃ الخوارج نے پاک افغان سرحد پر ایک بڑا حملہ کیا۔
تاہم پاک فوج کے جوانوں نے وہ کوشش بھی ناکام بنا دی۔

آئی ایس پی آر کے مطابق، جوابی کارروائی میں 8 پوسٹس اور 6 ٹینک تباہ کیے گئے، جبکہ 25 تا 30 جنگجو مارے گئے۔
یہ کارروائیاں اس بات کا واضح پیغام ہیں کہ افغان طالبان کا اسپن بولدک حملہ یا کسی اور مقام پر جارحیت پاکستان کے عزم کو متزلزل نہیں کر سکتی۔
پاکستان کا مؤقف اور عالمی ردِعمل
پاکستان نے افغان حکومت کو واضح پیغام دیا ہے کہ وہ اپنی سرزمین کو دہشت گرد سرگرمیوں کے لیے استعمال نہ ہونے دے۔
ترجمان نے کہا کہ افغان طالبان کو یہ سمجھ لینا چاہیے کہ پاکستان کسی بھی جارحانہ اقدام کا مؤثر اور بھرپور جواب دینے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
عالمی مبصرین کے مطابق، افغان طالبان کا اسپن بولدک حملہ دراصل پاکستان اور افغانستان کے درمیان جاری تناؤ کا نتیجہ ہے، تاہم پاکستان نے ہمیشہ مذاکرات اور سفارتکاری پر زور دیا ہے۔
پاک فوج کا عزم اور عوامی حمایت
پاکستانی عوام اور سیاسی قیادت نے فوج کے مؤقف کی بھرپور حمایت کی ہے۔
سوشل میڈیا پر #StandWithPakArmy اور #SpinBoldakDefense جیسے ہیش ٹیگز ٹرینڈ کر رہے ہیں۔
آئی ایس پی آر نے ایک بار پھر واضح کیا کہ پاک فوج ملکی خودمختاری، سرحدی سلامتی اور عوام کے تحفظ کے لیے ہر قیمت پر تیار ہے۔
یہی وہ عزم ہے جس نے دشمن کی تمام کوششیں ناکام بنا دیں اور افغان طالبان کا اسپن بولدک حملہ ایک عبرتناک شکست میں تبدیل ہوگیا۔
پاک افغان سرحد پر شدید جھڑپ؛ کرم سیکٹر میں افغان طالبان کی پوسٹیں تباہ، طالبان کی پھر بلااشتعال فائرنگ
پاکستان اور افغانستان کے تعلقات میں کشیدگی کے باوجود، پاکستان نے ہمیشہ خطے میں امن، تعاون اور ترقی کی پالیسی اپنائی ہے۔
مگر افغان طالبان کے اس حالیہ اقدام نے ثابت کیا ہے کہ بعض عناصر اب بھی دہشت گردی کے ذریعے بدامنی پھیلانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
افغان طالبان کا اسپن بولدک حملہ پاکستان کے دفاعی نظام کی مضبوطی کا ایک اور ثبوت ہے۔ پاک فوج نے جس پیشہ ورانہ مہارت اور قربانی کا مظاہرہ کیا، وہ ملک کے لیے باعثِ فخر ہے۔
Comments 1