پاکستان اور آئی ایم ایف میں اسٹاف لیول معاہدہ، معیشت کے استحکام کی طرف اہم پیش رفت
پاکستان نے عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کے ساتھ طویل مذاکرات کے بعد بالآخر 1.2 ارب ڈالر کے قرض پروگرام پر پاکستان اور آئی ایم ایف میں اسٹاف لیول معاہدہ طے کر لیا ہے۔
یہ معاہدہ پاکستان کے معاشی استحکام کی جانب ایک بڑی کامیابی سمجھا جا رہا ہے، جو توسیعی فنڈ سہولت (EFF) کے تحت طے پایا۔

آئی ایم ایف کے اعلامیے میں پاکستان کی کارکردگی کا اعتراف
آئی ایم ایف کی جانب سے جاری کردہ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ پاکستان نے مالی سال 2025 میں توقعات سے بہتر کارکردگی دکھائی ہے۔
ادارے کے مطابق ملک کی معیشت بتدریج بہتری کی طرف گامزن ہے، مارکیٹ کا اعتماد بحال ہو چکا ہے، جبکہ 14 سال بعد کرنٹ اکاؤنٹ پہلی مرتبہ سرپلس ہوا ہے۔
اعلامیے میں کہا گیا کہ پاکستان نے مالی نظم و ضبط، توانائی کے شعبے میں اصلاحات، اور زرمبادلہ کے ذخائر کے استحکام کے لیے اہم اقدامات کیے ہیں۔
آئی ایم ایف نے کہا کہ پاکستان اور آئی ایم ایف میں اسٹاف لیول معاہدہ اس بات کی علامت ہے کہ ملک اپنی اقتصادی سمت درست کرنے میں کامیاب ہو رہا ہے۔
وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کا مؤقف
وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب نے کہا کہ یہ معاہدہ پاکستان کے لیے اعتماد اور معاشی بحالی کی علامت ہے۔
ان کے مطابق، آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات تعمیری اور نتیجہ خیز رہے، جس کے نتیجے میں پاکستان نے نہ صرف موجودہ پروگرام پر پیش رفت کی بلکہ آئندہ توسیعی اقدامات پر بھی اعتماد حاصل کیا۔

انہوں نے مزید بتایا کہ پاکستان آئندہ مالی سال کے دوران پاکستان اور آئی ایم ایف میں اسٹاف لیول معاہدہ کے تحت 7 ارب ڈالر کے توسیعی فنڈ پروگرام (EFF) اور 1.4 ارب ڈالر کے ریزیلینس اینڈ سسٹین ایبیلٹی ٹرسٹ (RST) پر بھی بات چیت جاری رکھے گا۔
کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس اور مالیاتی نظم و ضبط
آئی ایم ایف کے مطابق پاکستان کا کرنٹ اکاؤنٹ 14 سال بعد سرپلس ہوا ہے، جو ایک غیرمعمولی پیش رفت ہے۔
یہ بہتری زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافے، برآمدات کے استحکام اور درآمدات میں اعتدال کی پالیسیوں کے باعث ممکن ہوئی۔
حکومت نے توانائی کے شعبے میں نقصانات کم کرنے، گردشی قرضوں میں کمی، اور مالیاتی نظم و ضبط پر عمل درآمد کے لیے جامع اصلاحاتی پروگرام شروع کیے ہیں۔
یہی اصلاحات پاکستان اور آئی ایم ایف میں اسٹاف لیول معاہدہ کے لیے بنیادی شرط تھیں۔
ماحولیاتی چیلنجز اور اصلاحاتی ایجنڈا
آئی ایم ایف نے اپنے اعلامیے میں اس بات پر زور دیا کہ پاکستان کو ماحولیاتی خطرات سے نمٹنے کے لیے پالیسیوں پر تسلسل سے عمل درآمد جاری رکھنا چاہیے۔
ادارے نے حالیہ سیلابوں کے نقصانات کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ لاکھوں افراد متاثر ہوئے، اور پاکستان کو مستقبل میں موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات سے نمٹنے کے لیے زیادہ مربوط اقدامات کرنے ہوں گے۔
وزیر خزانہ نے اس موقع پر بتایا کہ حکومت ماحولیاتی فنانسنگ کے لیے گرین بانڈز کے اجراء پر کام کر رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان رواں سال کے اختتام سے قبل پہلا "گرین پانڈا بانڈ” جاری کرے گا، جو غیرملکی سرمایہ کاروں کے اعتماد کا مظہر ہوگا۔
نجکاری پروگرام اور بیرونی سرمایہ کاری
محمد اورنگزیب کے مطابق، حکومت نجکاری پروگرام کو تیز رفتاری سے آگے بڑھا رہی ہے۔
پی آئی اے، بجلی تقسیم کار کمپنیوں اور دیگر سرکاری اداروں کی نجکاری پر نمایاں پیش رفت ہو چکی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ یورپ اور برطانیہ کے لیے پروازوں کی بحالی کے بعد پانچ بین الاقوامی گروپس نے پی آئی اے میں سرمایہ کاری میں دلچسپی ظاہر کی ہے۔
اسی طرح، توانائی کے شعبے میں بھی غیرملکی سرمایہ کاروں کی دلچسپی بڑھ رہی ہے، جو پاکستان اور آئی ایم ایف میں اسٹاف لیول معاہدہ کے نتیجے میں ممکن ہوا ہے۔
عالمی ماہرین کی رائے
بین الاقوامی مالیاتی ماہرین کے مطابق، پاکستان اور آئی ایم ایف میں اسٹاف لیول معاہدہ ملک کے لیے مالیاتی استحکام اور عالمی ساکھ کی بحالی میں اہم کردار ادا کرے گا۔
عالمی ریٹنگ ایجنسیز نے بھی اس پیش رفت کو مثبت قرار دیتے ہوئے کہا کہ اگر پاکستان پالیسیوں میں تسلسل برقرار رکھے تو 2026 تک معیشت ترقی کی راہ پر گامزن ہو سکتی ہے۔
1.2 ارب ڈالر قسط کی راہ ہموار، پاکستان اور آئی ایم ایف معاہدہ اس ہفتے متوقع، وزیر خزانہ
پاکستان نے اپنی اقتصادی پالیسیوں کو درست سمت میں موڑ کر ایک اہم سنگِ میل عبور کیا ہے۔
پاکستان اور آئی ایم ایف میں اسٹاف لیول معاہدہ نہ صرف قرض کی فراہمی کا ایک مرحلہ ہے بلکہ عالمی اعتماد کی بحالی اور سرمایہ کاری کے نئے دور کا آغاز بھی ہے۔
اگر اصلاحات کا تسلسل برقرار رہا تو آنے والے برسوں میں پاکستان معاشی خودکفالت کے راستے پر گامزن ہو سکتا ہے۔









