آزاد کشمیر میں تحریک عدم اعتماد — پی ٹی آئی فارورڈ بلاک کے 10 ارکان پیپلز پارٹی میں شامل، حکومت سازی کی راہ ہموار
اسلام آباد (رئیس الاخبار) — آزاد جموں و کشمیر کی سیاست میں ایک بڑی پیش رفت سامنے آئی ہے، جہاں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے فارورڈ بلاک کے 10 ارکانِ اسمبلی نے پاکستان پیپلز پارٹی میں شمولیت کا اعلان کر دیا ہے۔ اس اقدام کے بعد پیپلز پارٹی کو حکومت آزاد کشمیر میں تحریک عدم اعتماد کے لیے درکار اکثریت حاصل ہو گئی ہے۔
ابتدا میں آزاد کشمیر حکومت کے پانچ وزرا نے اسلام آباد کے زرداری ہاؤس میں پیپلز پارٹی خواتین ونگ کی صدر فریال تالپور سے ملاقات کی، جس میں انہوں نے پارٹی قیادت پر اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے باضابطہ طور پر پیپلز پارٹی میں شمولیت اختیار کی۔
53 رکنی آزاد کشمیر اسمبلی میں اب پیپلز پارٹی کو 27 اراکین کی حمایت حاصل ہو چکی ہے، جس کے بعد مسلم لیگ (ن) کے پاس 9، تحریک انصاف کے پاس 5 اور دیگر علاقائی جماعتوں کے ایک ایک رکن باقی ہیں۔
نتیجتاً، وزیراعظم چوہدری انوارالحق کی قیادت میں پی ٹی آئی کے منحرف گروپ کی تعداد کم ہو کر صرف 10 ارکان رہ گئی ہے۔
پیپلز پارٹی کے رکن اسمبلی چوہدری قاسم مجید نے تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ:
"اب ہم ایک پراعتماد پوزیشن میں ہیں کہ موجودہ وزیر اعظم چوہدری انوارالحق کو ہٹا کر اپنے اراکین میں سے ایوان کا نیا قائد منتخب کر سکیں۔”
ذرائع کے مطابق، اتوار کی شام تک پی ٹی آئی کے 10 ارکان نے اسلام آباد میں زرداری ہاؤس میں فریال تالپور سے علیحدہ ملاقاتوں کے دوران پیپلز پارٹی میں شمولیت اختیار کی۔
ان میں صدر آزاد کشمیر بیرسٹر سلطان محمود کے گروپ سے تعلق رکھنے والے 5 ارکان شامل ہیں، جن میں
یاسر سلطان (صدر کے صاحبزادے)،
چوہدری ارشد (برادر نسبتی)،
چوہدری اخلاق (میرپور)،
چوہدری محمد رشید (مظفرآباد)،
سردار محمد حسین (پونچھ) شامل ہیں۔
پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما اظہر اقبال برالوی کے مطابق، صدر کے گروپ کی خاتون رکن صبیحہ صدیق نے فی الحال شمولیت مؤخر کر دی ہے کیونکہ انہیں ممکنہ نئے وزیر اعظم کے نام پر کچھ تحفظات ہیں۔
بعد ازاں ظفر اقبال ملک (کوٹلی)، عبدالمجید خان، چوہدری اکبر ابراہیم، عاصم شریف بٹ اور سردار فہیم ربانی نے بھی پیپلز پارٹی میں شامل ہونے کا اعلان کیا۔
یہ تمام 10 ارکان موجودہ کابینہ کا حصہ ہیں، اگرچہ تین مہاجر وزرا نے اپنے استعفے پہلے ہی دے دیے تھے، تاہم ان کے استعفوں کی باضابطہ توثیق تاحال سامنے نہیں آئی۔
فریال تالپور نے نئے شامل ہونے والے رہنماؤں کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا:
“پیپلز پارٹی ہمیشہ آزاد کشمیر کے عوام کی نمائندہ جماعت رہی ہے، ہم عوامی خدمت، استحکام اور جمہوری اقدار کے لیے یکجا ہیں۔”
دوسری جانب، پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے گزشتہ روز آزاد کشمیر میں تحریک عدم اعتماد اور ان ہاؤس تبدیلی کی منظوری دی تھی۔
اطلاعات کے مطابق، حکومت سازی کے لیے پیپلز پارٹی کو 27 ارکان کی ضرورت تھی — جو اب فارورڈ بلاک کی شمولیت کے بعد پوری ہو گئی ہے۔
پارٹی کے اپنے 17 ارکان کے ساتھ 6 مزید ارکان کی شمولیت کے بعد پیپلز پارٹی کا ایوان میں کل عددی قوت 23 سے بڑھ کر 27 ہو گئی ہے۔
دوسری طرف، مسلم لیگ (ن) کے 9 ارکان اسمبلی نے اپوزیشن بینچوں پر بیٹھنے کا فیصلہ برقرار رکھا ہے۔
وفاقی سطح پر بھی سرگرمیاں تیز ہو گئی ہیں۔ صدر آصف زرداری نے اس حوالے سے وزیراعظم شہباز شریف سے رابطہ کیا اور انہیں آزاد کشمیر کی سیاسی صورتحال سے آگاہ کیا۔
وزیراعظم نے وفاقی وزرا پر مشتمل ایک خصوصی کمیٹی تشکیل دے دی ہے جس میں احسن اقبال، رانا ثناءاللہ اور امیر مقام شامل ہیں۔
یہ کمیٹی(no confidence vote ajk assembly) آزاد کشمیر میں تحریک عدم اعتماد اور سیاسی معاملات پر قریبی نگرانی کرے گی اور اس بات کا جائزہ لے گی کہ آیا پیپلز پارٹی کے پاس حکومت بنانے کے لیے مطلوبہ اکثریت موجود ہے یا نہیں۔
سیاسی مبصرین کے مطابق، آزاد کشمیر کی حالیہ پیش رفت پاکستان کی مجموعی سیاست میں بھی اثرات مرتب کرے گی، خاص طور پر ایسے وقت میں جب ملک کے دیگر صوبوں میں بھی سیاسی اتحادوں کی نئی صف بندی ہو رہی ہے۔
تحریک انصاف آزاد کشمیر کے 10 منحرف ارکان پیپلز پارٹی میں شامل ،
پیپلز پارٹی کے چودھری انوار الحق کے خلاف تحریک عدم اعتماد کے بعد اپنا وزیراعظم بنانے کیلئے مطلوبہ 27 ارکان کی حمایت حاصل کر لی pic.twitter.com/42EXeskV4Z
— Imdad Ali Soomro (@imdad_soomro) October 26, 2025











Comments 1