آرمی چیف عاصم منیر کا پیغام: فتنہ انگیزی برداشت نہیں کی جائے گی — بھارتی اسپانسرڈ پراکسیز ختم کرنے کیلئے تمام ضروری اقدامات کیے جائیں گے، عوامی سلامتی اور سرحدی خطرات پر جامع بریفنگ
راولپنڈی، (رئیس الاخبار) — پاک فوج کے سربراہ فیلڈ مارشل سید عاصم منیر نے 17 ویں نیشنل ورکشاپ بلوچستان کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے ملک کی سیکورٹی، بلوچستان میں ترقیاتی امکانات اور سرحدی چیلنجز پر واضح مؤقف اختیار کیا۔ آئی ایس پی آر کے جاری کردہ بیان کے مطابق آرمی چیف نے کہا کہ بلوچستان پاکستان کا فخر ہے اور یہاں کے عوام محبِ وطن، باصلاحیت اور پُرعزم ہیں۔ انہوں نے زور دیا کہ صوبے کے عوام اپنی معاشی صلاحیتوں سے بھرپور فائدہ اٹھا سکتے ہیں اور نوجوان اس ترقیاتی عمل میں کلیدی کردار ادا کریں۔
آرمی چیف نے اپنے خطاب میں بھارتی اسپانسرڈ پراکسیز عناصر خصوصاً ’فتنۃ الہندوستان‘ اور ’فتنۃ الخوارج‘ کا تذکرہ کرتے ہوئے خبردار کیا کہ یہ عناصر عوام مخالف پروپیگنڈا کر کے ملک میں تشدد اور بدامنی کو ہوا دے رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ دہشت گرد پراکسی نیٹ ورکس کے خاتمے کے لیے ضروری اور مؤثر اقدامات کیے جائیں گے تاکہ عوام کے جان و مال کا تحفظ یقینی بنایا جا سکے۔
بلوچستان: ترقی کا پیغام اور عوامی شراکت داری
فیلڈ مارشل عاصم منیر نے نیشنل ورکشاپ بلوچستان میں وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے ترقیاتی اقدامات پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ بلوچستان کے بے پناہ اقتصادی وسائل ہیں جنہیں بروئے کار لاتے ہوئے خطے میں روزگار اور خوشحالی لائی جا سکتی ہے۔ انہوں نے اپیل کی کہ مقامی نوجوان اپنے تعلیمی و فنی وسائل کو بروئے کار لاتے ہوئے خطے کی معیشت میں شراکت دیں۔ آرمی چیف نے واضح کیا کہ امن اور ترقی کے لیے فوج، سول انتظامیہ اور مقامی نوجوانوں کے درمیان مضبوط ہم آہنگی ضروری ہے۔
انہوں نے کہا: ‘‘بلوچستان ہمارے ملک کا قیمتی اثاثہ ہے — یہاں کے وسائل، نوجوان اور ثقافت ہمارے لیے محض وسائل نہیں بلکہ قومی تعمیرِ نو کا سنگِ بنیاد ہیں۔’’ اس بیان میں وفاقی و صوبائی حکومتوں کی شراکت اور عوامی شمولیت کی اہمیت کو اجاگر کیا گیا۔

سرحدی صورتِ حال اوربھارتی اسپانسرڈ پراکسیز
آئی ایس پی آر کے مطابق آرمی چیف نے خاص طور پر بھارتی مداخلت اور ’بھارتی اسپانسرڈ پراکسیز نیٹ ورکس‘ کے فروغ پر تشویش کا اظہار کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ’’بھارتی اسپانسرڈ پراکسیز فتنۃ الہندوستان اور فتنۃ الخوارج عوام مخالف پروپیگنڈا کر رہے ہیں اور یہ تشدد کو ہوا دے رہے ہیں۔‘‘
عاصم منیر نے واضح کیا کہ پاک فوج ملک کی علاقائی خودمختاری اور داخلی سلامتی کے تحفظ کے لیے ہر وقتی تیار ہے اور ضرورت پڑنے پر موثر کارروائیاں عمل میں لائی جائیں گی تاکہ دہشت گردی کے پروکسیز کو جڑ سے اکھاڑا جا سکے۔ اُن کا اشارہ غیر ملکی مداخلت، سرحد پار کی حمایت یافتہ نیٹ ورکس اور اندرونی فرقہ وارانہ یا سیاسی کشیدگی کو ہوا دینے والے عناصر کی طرف تھا۔
جوہری منظرنامے میں نوٹس: پیغام بھارت کو بھیجا گیا
فیلڈ مارشل عاصم منیر نے تین روز قبل پی ایم اے کاکول میں پاسنگ آؤٹ پریڈ کے موقع پر بھی ایک سخت پیغام دیا تھا جس کا اعادہ ورکشاپ میں بھی ہوا: ‘‘میں بھارت کی عسکری قیادت کو نصیحت اور واضح طور پر خبردار کرتا ہوں کہ جوہری ماحول میں جنگ کے لیے کوئی جگہ نہیں۔’’ آرمی چیف نے کہا کہ اگر تعلقات میں کشیدگی بڑھی تو نتیجہ خطے کے لیے تباہ کن ہوگا اور اس کا بوجھ مکمل طور پر اس فریق کے سر ہوگا جو اشتعال انگیزی میں ملوث ہو۔
یہ بیان اس عمومی ماحول میں آیا ہے جہاں دونوں ہمسایہ ممالک کے درمیان سیکیورٹی حساسیتیں بڑھ چکی ہیں۔ عاصم منیر نے واضح کیا کہ پاکستان عالمی اصولوں اور بین الاقوامی ضوابط کے تحت اپنے دفاع اور خودمختاری کا محافظ ہے، مگر اس کے ساتھ ساتھ وہ اس بات سے بھی خبردار رہے کہ کسی بھی اشتعال انگیزی کا منہ توڑ جواب دینے سے گریز نہیں کیا جائے گا۔
داخلہ سیکیورٹی، پروپیگنڈا اور انٹیلی جنس کا کردار
آرمی چیف کے خطاب میں پروپیگنڈا کے اثرات پر بھی تفصیلی تبصرہ موجود تھا۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ جدید دور میں مذہبی، لسانی یا سیاسی پروپیگنڈا تشدد کو بھڑکا سکتا ہے اور ایسے حملوں کے پیچھے بیرونی اور اندرونی دونوں نوعیت کے عوامل ہوتے ہیں۔ اس حوالے سے انہوں نے عوامی شعور بیدار کرنے، سائبر خفیہ مہمات کو بے نقاب کرنے اور مقامی سطح پر ہمارا ادارہ جاتی ردِ عمل مضبوط کرنے پر زور دیا۔
عاصم منیر نے کہا: ‘‘ہمیں نہ صرف عسکری بلکہ فکری سطح پر بھی دشمن کے پیغامات کا مقابلہ کرنا ہوگا۔ ان پر ایک مربوط اور ٹیکنالوجی سے لیس حکمتِ عملی کے تحت قابو پایا جائے گا۔’’ انہوں نے intelligence-sharing اور مقامی نیٹ ورکس کے ذریعے بروقت کارروائی کی ضرورت پر بھی زور دیا۔

فوج اور سول قیادت میں ہم آہنگی: پالیسی اور عملدرآمد کی ضرورت
آرمی چیف نے وفاقی اور صوبائی قیادت کے ساتھ مل کر طویل المدتی پالیسی سازی پر زور دیا۔ اُن کے بقول امن کا قیام صرف عسکری کارروائیوں سے ممکن نہیں بلکہ معاشی اقدار، تعلیمی پروگرام، نوکری کے مواقع اور مقامی نمائندگوں کی شمولیت بھی لازمی شرط ہے۔ انہوں نے مختلف ترقیاتی منصوبوں کی تیزی سے تکمیل، گڈ گورننس، اور بنیادی ڈھانچے کی بہتری پر زور دیا تاکہ عام آدمی کو ریاستی تحفظ اور سہولیات میسر ہوں۔
عوامی پیغام اور بلوچ نوجوانوں کے لیے موقع
آرمی چیف نے بلوچ نوجوانوں کو پیغام دیا کہ وہ تعلیم اور ہنر کے ذریعے اپنا مستقبل سنواریں اور صوبے کی ترقی میں کلیدی کردار ادا کریں۔ انہوں نے کہا کہ امن کی صورت میں بلوچستان حقیقی معنوں میں روشن مستقبل حاصل کر سکتا ہے اور اس میں ہر سطح پر شراکت ضروری ہے۔
سوال و جواب سیشن: نوجوانوں کے سوال، آرمی چیف کے جوابات (national workshop balochistan 2025)
نیشنل ورکشاپ بلوچستان کے آخر میں فیلڈ مارشل عاصم منیر نے شرکاء کے ساتھ ایک کھلا اور بے تکلف سوال و جواب سیشن میں حصہ لیا۔
شرکاء نے صوبے کے ترقیاتی منصوبوں، امن و امان، نوجوانوں کے کردار اور بیرونی خطرات سے متعلق سوالات کیے۔
آرمی چیف نے تفصیلی جوابات دیتے ہوئے کہا کہ فوج، حکومت اور عوام ایک ساتھ مل کر بلوچستان کو پرامن، خوشحال اور مضبوط بنانے کے لیے پرعزم ہیں۔
ممکنہ نتائج اور پیش بندی کے نکات
تحلیل کار اس خطاب کو دو رخا سمجھتے ہیں: ایک طرف فوجی قیادت نے واضح طور پر سرحدی اور اندرونی خطرات کو اجاگر کیا اور جواب دینے کا عندیہ دیا؛ دوسری طرف اسے ایک پیغام کے طور پر بھی دیکھا جا سکتا ہے کہ حکومت اور سول قیادت مل کر ترقیاتی راستے اپنائیں تاکہ عوامی شمولیت سے بنیاد مضبوط ہو۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر مؤثر اور شفاف طریقے سے مقامی سطح پر روزگار، تعلیم و صحت کی سہولیات فراہم کی گئیں تو انتہاپسند عناصر کی جڑ کمزور ہو سکتی ہے۔
آرمی چیف فیلڈ مارشل عاصم منیر کا خطاب ایک واضح حکمتِ عملی اور انتباہ کا مجموعہ تھا جس میں بلوچستان کے لیے ترقیاتی امید، عوامی شمولیت کی اپیل، اور سرحدی خطرات کے خلاف مؤثر اقدام دونوں شامل ہیں۔ اُنہوں نے نہ صرف بھارتی مداخلت اوربھارتی اسپانسرڈ پراکسیز نیٹ ورکس کے خلاف سخت مؤقف اپنایا بلکہ یہ بھی کہا کہ ملک کی ترقی امن کے بغیر ممکن نہیں۔ اس پیغام میں عسکری مضبوطی کے ساتھ ساتھ سول-اسٹریٹیجک تعامل کی ضرورت کو بھی اجاگر کیا گیا ہے، تاکہ بلوچستان سمیت پورے خطے میں دیرپا استحکام اور خوشحالی ممکن بنائی جا سکے۔
#ISPR
Rawalpindi, 21 October, 2025:
Field Marshal Syed Asim Munir, NI (M), HJ, Chief of Army Staff (COAS), #Pakistan Army, interacted with participants of the 17th National Workshop #Balochistan at General Headquarters (GHQ) today.
The #COAS, during his interaction with the… pic.twitter.com/xDVCaIUNvy
— Pakistan Armed Forces News 🇵🇰 (@PakistanFauj) October 21, 2025
Comments 1