صدر آصف علی زرداری سے چینی وزیر خارجہ کی ملاقات — پاکستان اور چین کی "آہنی دوستی” پر بھرپور اعتماد
اسلام آباد : — صدر مملکت آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ پاکستان اور چین "آئرن برادرز” ہیں اور یہ تعلق وقت کی ہر آزمائش پر پورا اترا ہے۔ دونوں ممالک نہ صرف اسٹریٹجک شراکت دار ہیں بلکہ ایک دوسرے کے لیے ناقابلِ متزلزل اعتماد اور تعاون کی علامت بھی ہیں۔ صدر مملکت نے کہا کہ چین کے ساتھ دوستی پاکستان کی خارجہ پالیسی کا بنیادی ستون ہے جسے عوام، سیاسی قیادت اور اداروں کی مکمل حمایت حاصل ہے۔
یہ بات انہوں نے ایوانِ صدر میں چین کے وزیر خارجہ اور کمیونسٹ پارٹی آف چائنا (CPC) کے سیاسی بیورو کے رکن وانگ ژی سے ملاقات کے دوران کہی۔ اس اہم ملاقات میں چین کے نائب وزیر خارجہ سن ویڈونگ، پاکستان میں چین کے سفیر جیانگ زیڈونگ اور اعلیٰ حکومتی شخصیات بھی شریک ہوئیں۔
چین کی مستقل حمایت پر اظہارِ تشکر
صدر زرداری نے چین کی جانب سے پاکستان کی خودمختاری، علاقائی سالمیت، قومی ترقی اور مسئلہ جموں و کشمیر پر مستقل اور اصولی حمایت پر گہری قدردانی کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ چین نے ہمیشہ مشکل وقت میں پاکستان کا ساتھ دیا ہے، خواہ بات معاشی بحرانوں کی ہو یا بین الاقوامی فورمز پر پاکستان کے مؤقف کی تائید کی۔
صدر مملکت نے بیجنگ اور گانسو صوبے میں حالیہ سیلاب کے باعث انسانی جانوں کے ضیاع پر چینی عوام اور قیادت سے دلی تعزیت اور ہمدردی کا بھی اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان دکھ کی اس گھڑی میں چین کے ساتھ کھڑا ہے۔
دورۂ چین اور سی پیک کی بنیاد
صدر آصف علی زرداری نے اپنے رواں سال کے دورہ چین کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس موقع پر ان کی چینی صدر شی جن پنگ اور اعلیٰ قیادت سے ملاقاتیں نہایت کامیاب رہیں۔ یہ ملاقاتیں دونوں ممالک کے درمیان آہنی دوستی کے عزم کی مزید تقویت کا مظہر ہیں۔
انہوں نے یاد دلایا کہ اپنے گزشتہ دورِ صدارت کے دوران انہوں نے 14 مرتبہ چین کا دورہ کیا تاکہ اس کے ترقیاتی ماڈل کو سمجھ سکیں۔ انہی کوششوں نے آگے چل کر چین-پاکستان اقتصادی راہداری (CPEC) کی بنیاد رکھی جو آج خطے میں معاشی تعاون اور ترقی کا محور ہے۔
تعلقات کی 75ویں سالگرہ کی تیاری
صدر زرداری نے کہا کہ 2026 میں پاکستان اور چین کے سفارتی تعلقات کے قیام کی 75ویں سالگرہ منائی جائے گی۔ یہ ایک تاریخی موقع ہوگا جسے پاکستان شایانِ شان طریقے سے منانے کا ارادہ رکھتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ موقع دونوں ممالک کو اپنی روایات، قربانیوں اور کامیابیوں کو نئی نسل تک منتقل کرنے کا سنہری موقع فراہم کرے گا۔
بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو اور سی پیک
صدر مملکت نے کہا کہ سی پیک صدر شی جن پنگ کے "بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو” کا نہایت اہم حصہ ہے۔ یہ منصوبہ نہ صرف پاکستان اور چین کے درمیان اسٹریٹجک تعاون کو مزید گہرا کرتا ہے بلکہ خطے میں رابطوں کے فروغ، اقتصادی انضمام اور پرامن ہمسائیگی کو بھی حقیقت میں بدلتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ سی پیک کے تحت جاری منصوبے پاکستان کے معاشی ڈھانچے کو مضبوط بنانے اور روزگار کے نئے مواقع پیدا کرنے میں کلیدی کردار ادا کر رہے ہیں۔ اس منصوبے سے خطے میں امن، ترقی اور خوشحالی کو فروغ ملے گا۔
چینی وزیر خارجہ وانگ ژی اسلام آباد پہنچ گئے، تین روزہ اہم دورہ شروع
آصف علی زرداری سے چینی وزیر خارجہ کی ملاقات میں چین کے وزیر خارجہ کا مؤقف
آصف علی زرداری سے چینی وزیر خارجہ کی ملاقات میں چینی وزیر خارجہ وانگ ژی نے کہا کہ چین اور پاکستان کی دوستی نسل در نسل قائم ہے۔ یہ تعلق خلوص، اعتبار اور اسٹریٹجک شراکت داری پر مبنی ہے جو وقت کے ساتھ مزید مستحکم ہوتی جا رہی ہے۔
انہوں نے صدر شی جن پنگ کے اس وژن کا حوالہ دیا کہ چین اور پاکستان کا مستقبل مشترک ہے اور دونوں ممالک کو اپنی اقوام کو مزید قریب لانے کے لیے مل کر کام کرنا چاہیے۔ وانگ ژی نے کہا کہ چین پاکستان کی جانب سے اہم مواقع پر کی جانے والی حمایت کو قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے۔
دوطرفہ تعاون اور علاقائی سلامتی کے معاملات
ملاقات میں پاکستان اور چین کے درمیان دوطرفہ تعاون، خطے کی سلامتی، اقتصادی ترقی اور عالمی حالات پر تفصیلی گفتگو کی گئی۔ فریقین نے اس بات پر اتفاق کیا کہ دونوں ممالک کے درمیان تعاون کو مزید گہرا کیا جائے گا تاکہ مشترکہ چیلنجز سے مؤثر انداز میں نمٹا جا سکے۔
اس موقع پر نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار، وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال، وزیر داخلہ محسن رضا نقوی، چیئرمین پی پی پی بلاول بھٹو زرداری، سابق وزیر خارجہ حنا ربانی کھر، ترجمان صدر مملکت مرتضیٰ سولنگی اور دیگر اعلیٰ حکام بھی موجود تھے۔

پاکستان-چین تعلقات: ایک تاریخی پس منظر
پاکستان اور چین کے تعلقات کی تاریخ سات دہائیوں پر محیط ہے۔ 1951 میں قائم ہونے والے یہ تعلقات وقت کے ساتھ ساتھ "آئرن برادرز” کی حیثیت اختیار کر گئے۔ دفاعی تعاون، تجارتی شراکت داری، ثقافتی تبادلے اور علاقائی ہم آہنگی نے اس رشتے کو مزید مستحکم کیا ہے۔
سی پیک کی شکل میں یہ دوستی ایک معاشی انقلاب میں ڈھل چکی ہے، جو نہ صرف دونوں ممالک بلکہ پورے خطے کی ترقی کا ضامن ہے۔ تجزیہ کاروں کے مطابق چین اور پاکستان کا یہ تعاون خطے کے دیگر ممالک کے لیے بھی ایک ماڈل کی حیثیت رکھتا ہے۔
آصف علی زرداری سے چینی وزیر خارجہ کی ملاقات اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ پاکستان اور چین کی دوستی نہ صرف الفاظ تک محدود ہے بلکہ عملی اقدامات اور دیرینہ تعاون پر مبنی ہے۔ "آہنی دوستی” کے اس رشتے نے وقت کی ہر آزمائش کو برداشت کیا ہے اور آنے والے برسوں میں مزید مضبوط ہوگا۔
پاکستانی عوام کی توقعات ہیں کہ آصف علی زرداری سے چینی وزیر خارجہ کی ملاقات معاشی خوشحالی، خطے میں امن اور عالمی سطح پر پاکستان کے مؤقف کو مزید تقویت دینے کا ذریعہ بنیں گے۔
READ MORE FAQs”
صدر آصف علی زرداری نے چین کے ساتھ تعلقات کو کس طرح بیان کیا؟
انہوں نے پاکستان اور چین کو "آہنی بھائی” قرار دیا اور کہا کہ یہ تعلق ہر آزمائش پر پورا اترا ہے۔
ملاقات میں کن موضوعات پر بات ہوئی؟
ملاقات میں سی پیک، دوطرفہ تعاون، علاقائی سلامتی اور عالمی حالات پر گفتگو کی گئی۔
چین کے وزیر خارجہ نے پاکستان کے بارے میں کیا کہا؟
انہوں نے کہا کہ پاکستان اور چین کی دوستی نسل در نسل قائم ہے اور وقت کے ساتھ مزید مضبوط ہو رہی ہے۔
پاکستان اور چین کے تعلقات کی اہم بنیاد کیا ہے؟
دونوں ممالک کی اسٹریٹجک شراکت داری، سی پیک منصوبہ اور دیرینہ اعتماد ان تعلقات کی بنیاد ہیں۔