اسلام آباد :— وزیراعظم محمد شہباز شریف سے چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے اسلام آباد میں اہم ملاقات کی، جس میں ملکی سیاسی صورتحال کے ساتھ ساتھ وزیراعظم کے کزن میاں شاہد شفیع کے انتقال پر تعزیت بھی کی گئی۔
وزیراعظم شہباز شریف سے بلاول بھٹو کی ملاقات کے موقع پر سینیٹر شیری رحمان اور رکن قومی اسمبلی آصفہ بھٹو زرداری بھی بلاول بھٹو کے ہمراہ موجود تھیں۔
تعزیتی کلمات اور دعائیں
ملاقات کے آغاز میں بلاول بھٹو نے وزیراعظم شہباز شریف سے ان کے کزن کے انتقال پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا۔ انہوں نے مرحوم میاں شاہد شفیع کے لیے بلندی درجات اور اہل خانہ کے لیے صبر جمیل کی دعا کی۔ بلاول بھٹو زرداری نے اس موقع پر کہا کہ دکھ کی اس گھڑی میں پاکستان پیپلز پارٹی کی قیادت اور کارکنان وزیراعظم اور ان کے خاندان کے ساتھ ہیں۔
اسی سلسلے میں بلاول بھٹو نے مرحوم کے بڑے بھائی جاوید شفیع سے ٹیلی فون پر بھی رابطہ کیا اور ان سے براہِ راست تعزیت کی۔ انہوں نے مرحوم کی شخصیت کو خاندانی، سیاسی اور سماجی حوالوں سے یاد کرتے ہوئے کہا کہ وہ نرم دل اور لوگوں کی مدد کرنے والے انسان تھے۔
ملاقات میں شریک اہم شخصیات
وزیراعظم شہباز شریف سے بلاول بھٹو کی ملاقات میں وفاقی کابینہ اور اہم حکومتی عہدیداران بھی شریک تھے۔ نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار، وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطاء اللہ تارڑ، وفاقی وزیر پبلک افیئرز یونٹ رانا مبشر اقبال، وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثناء اللہ، وزیر مملکت برائے غذائی تحفظ و تحقیق ملک رشید احمد صدیقی، وزیر مملکت برائے پاور ڈویژن عبدالرحمان کانجو، رکن قومی اسمبلی سائرہ افضل تارڑ، اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک احمد خان اور وزیراعظم کے معاون خصوصی طلحہ برکی اس ملاقات میں موجود تھے۔
شرکاء نے وزیراعظم شہباز شریف سے بلاول بھٹو کی ملاقات کے دوران مرحوم میاں شاہد شفیع کے انتقال پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا اور ان کی زندگی کو مثالی قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہ ایک باوقار اور خدمت گزار شخصیت تھے۔
ملاقات کا ماحول اور باہمی تعلقات
ذرائع کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف سے بلاول بھٹو کی ملاقات نہایت دوستانہ ماحول میں ہوئی۔ وزیراعظم اور بلاول بھٹو زرداری نے ایک دوسرے سے خاندانی تعلقات کے تناظر میں بھی بات چیت کی۔ بلاول بھٹو نے کہا کہ سیاسی اختلافات اپنی جگہ، لیکن دکھ اور غم کی گھڑیاں سب کو ایک دوسرے کے قریب لے آتی ہیں۔
وزیراعظم شہباز شریف نے بلاول بھٹو زرداری اور ان کے وفد کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ مشکل وقت میں دوستوں اور ساتھیوں کا ساتھ ہی سب سے بڑی طاقت ہوتا ہے۔ انہوں نے بلاول بھٹو کے تعزیتی پیغام کو قدر کی نگاہ سے دیکھا اور کہا کہ سیاسی قیادت کا اس طرح کا طرزِ عمل ملک میں مثبت سیاسی کلچر کے فروغ کا باعث بنتا ہے۔
یومِ آزادی پر ریلیاں اور عمران خان کی رہائی کے لیے آواز بلند کریں گے، بیرسٹر گوہر14 اگست
سیاسی پس منظر
وزیراعظم شہباز شریف سے بلاول بھٹو کی ملاقات ایک ایسے وقت میں ہوئی جب ملکی سیاست میں حکومتی اتحاد اور اپوزیشن کے تعلقات میں اتار چڑھاؤ جاری ہے۔ بلاول بھٹو زرداری ماضی میں بھی ایسے مواقع پر مخالف سیاسی رہنماؤں کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتے رہے ہیں۔ سیاسی مبصرین کے مطابق اس ملاقات کو خاندانی تعزیت کے ساتھ ساتھ سیاسی تعلقات میں نرمی لانے کا ایک مثبت اشارہ بھی قرار دیا جا سکتا ہے۔
سوشل میڈیا پروزیراعظم شہباز شریف سے بلاول بھٹوزرداری کی ملاقات کی تصاویر اور تفصیلات سامنے آنے کے بعد متعدد صارفین نے اس بات کو سراہا کہ ملک کے بڑے سیاسی رہنما ذاتی غم میں ایک دوسرے کے ساتھ کھڑے ہیں۔ کئی افراد نے کہا کہ یہ طرزِ عمل سیاسی کشیدگی کم کرنے میں مددگار ہو سکتا ہے۔

وزیراعظم شہباز شریف سے بلاول بھٹوزرداری کی ملاقات تقریباً ایک گھنٹے تک جاری رہی، جس میں شرکاء نے مرحوم میاں شاہد شفیع کی شخصیت کو یاد کیا اور ان کے لیے مغفرت کی دعا کی۔ بلاول بھٹو زرداری اور ان کا وفد تعزیت کے بعد وزیراعظم سے اجازت لے کر روانہ ہو گیا۔
وزیرِاعظم محمد شہباز شریف سے چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کی ملاقات
سینیٹر شیری رحمان اور رکنِ قومی اسمبلی آصفہ بھٹو زرداری بھی بلاول بھٹو زرداری کے ہمراہ تھے۔
بلاول بھٹو زرداری کی وزیرِاعظم سے ان کے کزن میاں شاہد شفیع کے انتقال پر اظہارِ تعزیت، مرحوم کی بلندیِ… pic.twitter.com/FPp5kzGE8X
— PMLN (@pmln_org) August 8, 2025
READ MORE FAQs”
بلاول بھٹو اور وزیراعظم شہباز شریف کی ملاقات کا مقصد کیا تھا؟
ملاقات کا بنیادی مقصد میاں شاہد شفیع کے انتقال پر تعزیت کرنا تھا، تاہم اس دوران سیاسی صورتحال پر بھی گفتگو کی گئی۔
ملاقات میں اور کون کون شریک تھا؟
اس ملاقات میں شیری رحمان، آصفہ بھٹو، اسحاق ڈار، عطاء تارڑ، رانا ثناء اللہ، سائرہ افضل تارڑ، اور دیگر حکومتی شخصیات شریک تھیں۔
بلاول بھٹو نے مرحوم میاں شاہد شفیع کے اہل خانہ سے کیسے رابطہ کیا؟
بلاول بھٹو نے مرحوم کے بڑے بھائی جاوید شفیع سے ٹیلی فون پر رابطہ کر کے تعزیت کی۔
کیا اس ملاقات کا سیاسی پہلو بھی تھا؟
جی ہاں، اگرچہ ملاقات کا بنیادی مقصد تعزیت تھا، تاہم سیاسی مبصرین اسے سیاسی نرمی کی علامت بھی قرار دے رہے ہیں۔
سوشل میڈیا پر اس ملاقات پر کیا ردعمل آیا؟
صارفین نے سیاسی اختلافات سے بالاتر ہو کر اس تعزیتی ملاقات کو سراہا اور مثبت سیاسی روایت قرار دیا۔