برائلر گوشت کی قیمت میں کمی — صارفین کیلئے بڑی خوشخبری
پاکستان میں معاشی مشکلات کے باوجود عوام کے لیے ایک خوش آئند خبر سامنے آئی ہے کیونکہ برائلر گوشت کی قیمت میں کمی کا سلسلہ جاری ہے۔
گزشتہ کئی ہفتوں سے بڑھتی ہوئی مہنگائی کے بوجھ تلے دبے عوام کے لیے یہ کمی کسی ریلیف سے کم نہیں۔
تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق برائلر گوشت کی قیمت میں کمی کے بعد اس کی قیمت 400 روپے فی کلو سے نیچے آگئی ہے جو رواں سال کی سب سے کم سطح ہے۔
برائلر گوشت کی قیمت میں کمی — تازہ نرخ نامہ
پولٹری مارکیٹ سے جاری تفصیلات کے مطابق آج برائلر گوشت کی قیمت میں کمی کے بعد فی کلو قیمت 395 روپے مقرر کی گئی ہے۔
زندہ مرغی کا فارم ریٹ 245 روپے فی کلو، تھوک قیمت 259 روپے جبکہ پرچون قیمت 273 روپے فی کلو تک پہنچ چکی ہے۔
یہ اعداد و شمار اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ برائلر گوشت کی قیمت میں کمی کا رجحان برقرار ہے اور آئندہ دنوں میں مزید کمی کا امکان بھی موجود ہے۔
فارمی انڈوں کی قیمت مستحکم، برائلر گوشت کی قیمت میں کمی جاری
جہاں برائلر گوشت کی قیمت میں کمی عوام کے لیے ریلیف لا رہی ہے، وہیں دوسری جانب فارمی انڈوں کی قیمت 326 روپے فی درجن پر برقرار ہے۔
یہ استحکام ظاہر کرتا ہے کہ پولٹری مارکیٹ میں اس وقت سپلائی اور ڈیمانڈ کا توازن بہتر ہو رہا ہے۔
ماہرین کے مطابق سردیوں کے آغاز کے ساتھ ہی انڈوں کی قیمت میں اضافہ ہوتا ہے، لیکن اس وقت برائلر گوشت کی قیمت میں کمی نے مجموعی پولٹری اشیاء کو متوازن سطح پر رکھا ہوا ہے۔
وجوہات — برائلر گوشت کی قیمت میں کمی کیوں ہوئی؟
ماہرین معیشت کے مطابق برائلر گوشت کی قیمت میں کمی کی بنیادی وجوہات میں پولٹری فیڈ کی قیمتوں میں استحکام، مارکیٹ میں سپلائی میں بہتری، اور حکومتی مانیٹرنگ شامل ہیں۔
فارمز میں پیداوار بڑھنے اور درآمد شدہ فیڈ کی لاگت میں معمولی کمی نے مجموعی لاگت کو کم کیا ہے۔
نتیجتاً برائلر گوشت کی قیمت میں کمی کا رجحان سامنے آیا ہے جو عوام کے لیے ایک بڑا ریلیف ہے۔
صارفین کا ردعمل — برائلر گوشت کی قیمت میں کمی سے خوشی کی لہر
لاہور، کراچی، فیصل آباد اور دیگر شہروں میں شہریوں نے برائلر گوشت کے قیمت میں کمی پر خوشی کا اظہار کیا ہے۔
شہریوں کا کہنا ہے کہ مہنگائی کے اس دور میں 395 روپے فی کلو برائلر گوشت دستیاب ہونا خوش آئند بات ہے۔
کئی ہوٹل اور ریستوران مالکان نے بھی بتایا کہ برائلر گوشت کی قیمت میں کمی سے کھانے کی تیاری کے اخراجات میں واضح فرق آیا ہے۔
پولٹری ایسوسی ایشن کا مؤقف — مزید کمی کا امکان
پولٹری ایسوسی ایشن کے نمائندوں نے کہا ہے کہ اگر موجودہ حالات برقرار رہے تو آئندہ ہفتوں میں برائلر گوشت کی قیمت میں کمی مزید دیکھی جا سکتی ہے۔
ان کے مطابق چونکہ خوراک اور بجلی کے اخراجات میں وقتی استحکام آیا ہے، اس لیے پیداواری لاگت کم ہو رہی ہے۔
پولٹری ایسوسی ایشن نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ اگر بجلی اور فیڈ پر سبسڈی برقرار رکھی گئی تو برائلر گوشت کی قیمت میں کمی طویل مدتی بنیادوں پر ممکن ہے۔
عوامی سطح پر اثرات — گھر کے بجٹ میں بہتری
گھریلو خواتین کے مطابق برائلر گوشت کی قیمت میں کمی نے ان کے ہفتہ وار کھانے کے بجٹ کو آسان بنایا ہے۔
پچھلے مہینے کے مقابلے میں اب 1 کلو برائلر گوشت پر 40 سے 50 روپے کی بچت ہو رہی ہے۔
بہت سے خاندان جو بڑھتی قیمتوں کے باعث گوشت کھانے سے گریز کر رہے تھے، اب دوبارہ اپنی خوراک میں مرغی شامل کر رہے ہیں۔
تجارتی نقطہ نظر — ریستوران انڈسٹری کو فائدہ
ریستوران اور فوڈ چینز کے مالکان کا کہنا ہے کہ برائلر گوشت کے قیمت میں کمی سے ان کے کاروبار میں استحکام آیا ہے۔
مہنگائی کے سبب جو گاہک کم ہو گئے تھے، اب وہ دوبارہ آنا شروع ہو گئے ہیں کیونکہ گوشت پر مبنی کھانوں کی قیمتوں میں نمایاں کمی آئی ہے۔
حکومت کی جانب سے اقدامات
محکمہ خوراک اور مارکیٹ کنٹرول اتھارٹی کے مطابق، برائلر گوشت کی قیمت میں کمی اس بات کا ثبوت ہے کہ مانیٹرنگ نظام مؤثر ثابت ہو رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ روزانہ کی بنیاد پر پولٹری ریٹس چیک کیے جا رہے ہیں تاکہ ناجائز منافع خوری کو روکا جا سکے۔
عوامی شکایات پر فوری کارروائی کے لیے خصوصی ہیلپ لائن بھی متعارف کروائی گئی ہے۔
مستقبل کا امکان — برائلر گوشت کی قیمت میں مزید کمی یا اضافہ؟
ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر فیڈ، بجلی اور ٹرانسپورٹ کے اخراجات میں کوئی بڑا اضافہ نہ ہوا تو برائلر گوشت کے قیمت میں کمی کا رجحان آئندہ مہینے تک برقرار رہ سکتا ہے۔
تاہم اگر عالمی مارکیٹ میں مکئی، سویابین یا دیگر فیڈ اجزاء کی قیمتیں بڑھیں تو اس سے قیمتوں پر دوبارہ دباؤ پڑ سکتا ہے۔
لاہور میں برائلر گوشت کی قیمتیں بڑھ گئیں، شہریوں کے لیے مہنگائی کا نیا بحران
مجموعی طور پر برائلر گوشت کی قیمت کمی ایک خوش آئند پیشرفت ہے۔
یہ نہ صرف عام صارفین کے لیے ریلیف ہے بلکہ پولٹری انڈسٹری کے استحکام کی علامت بھی ہے۔
اگر حکومت اور پولٹری سیکٹر مل کر قیمتوں کو قابو میں رکھنے کے لیے مؤثر اقدامات جاری رکھیں تو آنے والے مہینوں میں عوام کو مزید ریلیف مل سکتا ہے۔