چینی صدر کا یوم فتح پر فوجی اہلکاروں کو خراج تحسین
چینی صدر کا یومِ فتح پریڈ میں شریک فوجی دستوں کو خراجِ تحسین — قومی وقار اور عسکری شان کا مظہر
بیجنگ (شِنہوا) — چین کے صدر اور مرکزی فوجی کمیشن کے چیئرمین شی جن پھنگ نے حالیہ یومِ فتح پریڈ میں شریک فوجی دستوں کو زبردست خراجِ تحسین پیش کیا۔ یہ پریڈ جاپانی جارحیت کے خلاف چینی عوام کی مزاحمت اور فسطائیت مخالف عالمی جنگ میں فتح کی 80 ویں سالگرہ کے موقع پر منعقد کی گئی۔ صدر شی جن پھنگ نے ایک باقاعدہ حکم نامے پر دستخط کیے جس میں اُن تمام فوجی اہلکاروں کو سراہا گیا جنہوں نے اس شاندار اور تاریخی پریڈ میں حصہ لیا۔
یہ خراجِ تحسین نہ صرف ان سپاہیوں کے حوصلے اور پیشہ ورانہ صلاحیتوں کا اعتراف تھا، بلکہ یہ پوری قوم کی عسکری طاقت، اتحاد، تاریخ سے وابستگی اور امن کی خواہش کا بھی مظہر تھا۔ اس پریڈ نے چین کی جدید عسکری قوت، ٹیکنالوجی اور جنگی تیاری کو عالمی سطح پر اجاگر کیا، اور ساتھ ہی یہ پیغام دیا کہ چین اپنی خودمختاری، قومی سلامتی اور امن عالم کے لیے ہمیشہ مستعد ہے۔
تاریخ سے جُڑی ایک یادگار تقریب
یومِ فتح پریڈ چین کی تاریخ کا ایک اہم باب ہے، جو دوسری جنگِ عظیم میں جاپانی جارحیت کے خلاف چینی عوام کی جدوجہد اور قربانیوں کی یاد تازہ کرتا ہے۔ 1945 میں فتح حاصل کرنے کے بعد، چین نے ہر دہائی میں اس یاد کو زندہ رکھا ہے، تاکہ نئی نسلوں کو اپنی تاریخ، قربانیوں اور قومی حمیت کا شعور دیا جا سکے۔
80 ویں سالگرہ کے موقع پر منعقدہ پریڈ کو خاص اہمیت حاصل تھی کیونکہ یہ نہ صرف ایک تاریخی سنگِ میل تھا بلکہ موجودہ عالمی سیاسی حالات کے تناظر میں بھی اس کی گونج دور دور تک سنائی دی۔ صدر شی جن پھنگ کی قیادت میں چین نے اس پریڈ کو غیر معمولی انداز میں منایا، جس میں ملک بھر سے چُنے گئے بہترین فوجی دستے، عسکری ساز و سامان، اور جدید ٹیکنالوجی کی نمائش شامل تھی۔
سپاہیوں کی پیشہ ورانہ مہارت اور حب الوطنی کا اعتراف
صدر شی جن پھنگ کی جانب سے جاری کردہ حکم نامے میں اُن فوجی دستوں کی بے مثال کارکردگی، نظم و ضبط، اور حب الوطنی کو سراہا گیا جنہوں نے پریڈ میں شرکت کی۔ ان سپاہیوں نے نہ صرف عسکری مہارت کا مظاہرہ کیا بلکہ چینی عوام کو یہ یقین بھی دلایا کہ ان کی فوج ہر لمحہ چوکنا اور مستعد ہے۔
حکم نامے میں اس بات پر زور دیا گیا کہ پریڈ میں شریک اہلکاروں نے فوج کے اعلیٰ تربیتی معیار، قومی اتحاد، اور عوامی حمایت کی علامت بن کر اپنا فرض ادا کیا۔ ان کی شرکت نہ صرف انفرادی فخر کا باعث ہے بلکہ پورے ملک کے لیے باعثِ عزت ہے۔
جدید ٹیکنالوجی اور عسکری قوت کا اظہار
اس پریڈ میں چین کی پیپلز لبریشن آرمی (PLA) نے جدید ٹینکوں، میزائل سسٹمز، ڈرونز، اور فضائیہ کے بہترین طیاروں کا مظاہرہ کیا۔ اس سے نہ صرف چین کی دفاعی صلاحیتوں کا اظہار ہوا بلکہ دنیا کو یہ پیغام بھی گیا کہ چین ایک پرامن قوم ہے، لیکن اگر اُس کی خودمختاری کو چیلنج کیا گیا تو وہ ہر سطح پر اپنی حفاظت کرنا جانتی ہے۔
صدر شی جن پھنگ نے اپنی تقریر میں اس بات پر زور دیا کہ جنگ کبھی بھی پہلا انتخاب نہیں ہونا چاہیے، مگر جب قوم پر وقت آئے تو فوج کے پاس صلاحیت اور طاقت ہونی چاہیے کہ وہ اپنی سرزمین، عوام، اور نظریاتی سرحدوں کا دفاع کر سکے۔
قومی اتحاد اور عوامی حمایت کا مظہر
پریڈ میں شریک عوام، سول سوسائٹی، نوجوان رضاکاروں، اور سابق فوجیوں نے اس تقریب کو ایک عوامی جشن میں تبدیل کر دیا۔ پورے بیجنگ میں قومی پرچموں کی بہار تھی، سڑکوں پر عوام کا جوش و خروش دیدنی تھا، اور ذرائع ابلاغ نے اس لمحے کو دنیا کے ہر کونے تک پہنچایا۔
صدر شی جن پھنگ کی قیادت میں چین کی حکومت نے یہ ظاہر کیا کہ قوم، فوج، اور قیادت ایک پیج پر ہیں۔ یہ اتحاد ہی ہے جو کسی بھی ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن رکھتا ہے، اور چین اس وقت دنیا کی اُن طاقتوں میں شامل ہو چکا ہے جو نہ صرف اقتصادی میدان میں آگے ہیں بلکہ دفاعی اعتبار سے بھی ایک ناقابلِ تسخیر قوت بنتے جا رہے ہیں۔
عالمی سطح پر مثبت پیغام
چینی صدر کے اس اقدام کو عالمی سطح پر بھی سراہا گیا۔ دنیا بھر میں مبصرین نے اس پریڈ کو ایک "پرامن طاقت” کی نمائندگی قرار دیا۔ صدر شی جن پھنگ نے اپنی تقریر میں عالمی امن، کثیر الجہتی تعاون، اور اقوامِ متحدہ کے چارٹر پر مبنی بین الاقوامی نظام کی حمایت کا اعادہ کیا۔
یہ خراجِ تحسین ان لاکھوں شہداء کی قربانیوں کا اعتراف بھی تھا جنہوں نے دوسری جنگِ عظیم میں اپنی جانیں دے کر فسطائیت کو شکست دی۔ چین نے یہ واضح کر دیا کہ وہ نہ صرف اپنی تاریخ کو یاد رکھتا ہے بلکہ مستقبل کو بھی پرامن، مضبوط اور محفوظ دیکھنا چاہتا ہے۔
ایک مضبوط، متحد اور پرامن چین کا پیغام
چینی صدر شی جن پھنگ کا فوجی پریڈ میں شریک دستوں کو خراجِ تحسین پیش کرنا ایک علامتی مگر انتہائی مؤثر اقدام تھا۔ اس نے یہ واضح کیا کہ چین اپنے سپاہیوں کی قربانیوں، خدمات، اور حب الوطنی کا بھرپور اعتراف کرتا ہے۔ یہ پیغام نہ صرف اندرونِ ملک یکجہتی کو مضبوط کرتا ہے بلکہ عالمی برادری کو بھی چین کے سنجیدہ اور پُرامن عزائم کا احساس دلاتا ہے۔
یہ پریڈ، یہ خراجِ تحسین، اور یہ قومی جذبہ ایک مرتبہ پھر اس بات کا ثبوت ہے کہ چین اپنی تاریخ کو یاد رکھ کر مستقبل کی طرف بڑھ رہا ہے — ایک ایسا مستقبل جہاں امن، ترقی، اور قومی خودمختاری کو ہمیشہ مقدم رکھا جائے گا۔

