راولپنڈی میں ڈینگی کے کیسز بدلتا موسم، بڑھتا خطرہ
راولپنڈی میں بدلتے ہوئے موسم کے باوجود ڈینگی حملوں کا سلسلہ جاری ہے۔
محکمہ صحت کے مطابق پچھلے 24 گھنٹوں کے دوران راولپنڈی میں ڈینگی کے کیسز میں 19 نئے مریض رپورٹ ہوئے ہیں، جس کے بعد مجموعی تعداد میں مسلسل اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے۔
ڈسٹرکٹ ہیلتھ اتھارٹی کے اعداد و شمار کے مطابق شہر کے مختلف اسپتالوں میں اس وقت 28 مریض زیرِ علاج ہیں، تاہم خوش آئند بات یہ ہے کہ اب تک کسی ہلاکت کی اطلاع نہیں ملی۔
2025 میں اب تک 1561 ڈینگی کیسز رپورٹ
رپورٹ کے مطابق سال 2025 کے آغاز سے اب تک راولپنڈی میں ڈینگی کے کیسز کی مجموعی تعداد 1561 تک پہنچ چکی ہے۔
اب تک 20 ہزار 798 افراد کے ڈینگی ٹیسٹ کیے گئے، جن میں مثبت کیسز کی شرح بڑھ رہی ہے۔
ماہرین صحت کے مطابق، اگرچہ درجہ حرارت میں کمی واقع ہو رہی ہے، مگر ڈینگی وائرس کے پھیلاؤ میں کمی نہیں آ رہی۔
یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ ڈینگی مچھر اب صرف گرمیوں تک محدود نہیں رہا بلکہ بدلتے موسم میں بھی خطرہ برقرار ہے۔
لاروا کی موجودگی — اعداد و شمار تشویشناک
ہیلتھ اتھارٹی کے مطابق، جنوری سے اب تک 61 لاکھ 96 ہزار 497 گھروں کی چیکنگ کی گئی۔
اس دوران 2 لاکھ 936 گھروں میں ڈینگی لاروا کی موجودگی پائی گئی۔
مزید برآں، 17 لاکھ 81 ہزار 469 عوامی مقامات کی جانچ کی گئی، جن میں سے 27 ہزار 858 پر لاروا برآمد ہوا۔
اب تک 2 لاکھ 28 ہزار 794 لاروا تلف کیے جا چکے ہیں، جو کہ ایک بڑی کامیابی ہے مگر اب بھی احتیاط کی ضرورت باقی ہے۔
خلاف ورزیاں اور انتظامی اقدامات
ضلعی انتظامیہ کے مطابق ڈینگی ایس او پیز کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائیاں کی جا رہی ہیں۔
4736 ایف آئی آرز درج
1909 مقامات سیل
3664 چالان جاری
یہ اعداد و شمار ظاہر کرتے ہیں کہ راولپنڈی میں ڈینگی کے کیسز کو روکنے کے لیے مقامی حکومت سنجیدہ ہے، مگر عوامی تعاون کے بغیر یہ جنگ جیتی نہیں جا سکتی۔
بدلتا موسم اور ڈینگی کا خطرہ
ماہرین موسمیات کے مطابق، اگرچہ درجہ حرارت میں معمولی کمی آئی ہے، مگر ہوا میں نمی برقرار رہنے کی وجہ سے ڈینگی مچھر کی افزائش کے لیے حالات اب بھی سازگار ہیں۔
نومبر کے آغاز تک راولپنڈی میں ڈینگی کے کیسز میں کمی کا امکان کم ہے کیونکہ بارش کے بعد کھڑے پانی کے ذخائر مچھر کی افزائش کو بڑھا دیتے ہیں۔
ماہرین صحت کی ہدایات
ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ شہریوں کو چاہیے کہ وہ گھروں، چھتوں، اور گلیوں میں پانی جمع نہ ہونے دیں۔
پانی کے ٹب، گملے، کولر، اور کھلے برتن ڈینگی مچھر کی افزائش کے بڑے ذرائع ہیں۔
عوام کو چاہیے کہ وہ روزانہ اپنے گھر کے کونوں کی صفائی کریں اور مچھر مار اسپرے کا باقاعدہ استعمال کریں۔
ماہرین کے مطابق راولپنڈی میں ڈینگی کے کیسز کی روک تھام صرف حکومت کی ذمہ داری نہیں بلکہ یہ ایک اجتماعی جدوجہد ہے۔
حکومت کی کوششیں اور مستقبل کا لائحہ عمل
ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر کے مطابق، حکومتِ پنجاب نے ڈینگی کنٹرول کے لیے خصوصی ٹیمیں تشکیل دی ہیں۔
یہ ٹیمیں روزانہ بنیادوں پر انسپیکشن کر رہی ہیں، لاروا کو تلف کر رہی ہیں اور آگاہی مہمات چلا رہی ہیں۔
مزید بتایا گیا کہ ڈینگی سرویلنس سسٹم کو اپ ڈیٹ کیا جا رہا ہے تاکہ راولپنڈی میں ڈینگی کے کیسز کی بروقت نشاندہی ہو سکے۔
ڈینگی سے بچاؤ ممکن ہے اگر شہری احتیاطی تدابیر اپنائیں۔
بدلتا موسم خطرناک ثابت ہو سکتا ہے، اس لیے گھروں کے اندر اور باہر صفائی رکھنا، پانی جمع نہ ہونے دینا، اور مکمل بازوؤں والے کپڑے پہننا ضروری ہے۔
جب تک عوام اپنی ذمہ داری نہیں نبھائیں گے، راولپنڈی میں ڈینگی کے کیسز کم نہیں ہوں گے۔










Comments 1