این اے 18 ہری پور ضمنی الیکشن: پولنگ 24 نومبر کو ہوگی
عمر ایوب کی خالی نشست پر ضمنی انتخاب کا اعلان: این اے-18 ہری پور میں پولنگ 24 نومبر کو ہوگی
پاکستان کی انتخابی سیاست میں ایک اہم پیش رفت سامنے آئی ہے، جہاں الیکشن کمیشن آف پاکستان (ECP) نے قومی اسمبلی کی حلقہ این اے-18 ہری پور پر ضمنی انتخابات کی تاریخ کا باضابطہ اعلان کر دیا ہے۔ یہ نشست اس وقت خالی ہوئی جب سابق اپوزیشن لیڈر عمر ایوب خان نے قومی اسمبلی کی رکنیت سے استعفیٰ دے دیا تھا۔
الیکشن کمیشن کے جاری کردہ شیڈول کے مطابق:
- کاغذاتِ نامزدگی جمع کروانے کی تاریخیں: 15 سے 17 اکتوبر 2025
- کاغذات کی جانچ پڑتال (اسکروٹنی): 22 اکتوبر 2025
- اعتراضات پر فیصلے: 2 نومبر 2025
- پولنگ کا دن: 24 نومبر 2025
یہ فیصلہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب ملک میں عام انتخابات کی فضا بن رہی ہے، اور سیاسی سرگرمیاں تیزی سے بڑھ رہی ہیں۔ ایسے میں ہری پور کا یہ ضمنی انتخاب نہ صرف مقامی بلکہ قومی سیاست پر بھی گہرا اثر ڈال سکتا ہے۔
این اے-18 ہری پور کی سیاسی حیثیت اور پس منظر
ہری پور کا حلقہ ہمیشہ سے خیبرپختونخوا کی سیاست میں کلیدی حیثیت رکھتا ہے۔ اس حلقے سے ماضی میں کئی نمایاں سیاسی شخصیات کامیاب ہوتی رہی ہیں۔ عمر ایوب خان کا تعلق ایک سیاسی خانوادے سے ہے۔ وہ فیلڈ مارشل ایوب خان کے پوتے اور معروف سیاسی شخصیت غلام سرور خان کے بیٹے ہیں۔
2024 کے عام انتخابات میں عمر ایوب نے اسی حلقے سے کامیابی حاصل کی تھی اور بعد ازاں قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر منتخب ہوئے۔ تاہم، حالیہ سیاسی کشیدگی، پارٹی پالیسیوں اور دیگر عوامل کے باعث انہوں نے اپنی نشست سے استعفیٰ دے دیا، جس کے بعد یہ حلقہ خالی ہو گیا۔
سیاسی جماعتوں کے لیے ایک بڑا امتحان
یہ ضمنی انتخاب سیاسی جماعتوں کے لیے صرف ایک سیٹ جیتنے کا معاملہ نہیں بلکہ ایک سیاسی علامت بن چکا ہے۔ چونکہ عام انتخابات قریب ہیں، اس لیے تمام بڑی جماعتیں اس نشست کو ایک سیاسی میدان جنگ سمجھ رہی ہیں جہاں سے عوامی رجحانات کو جانچنے کا موقع ملے گا۔
- پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی)
عمر ایوب خان ماضی میں پی ٹی آئی سے وابستہ رہے، تاہم حالیہ عرصے میں ان کی پارٹی وابستگی متنازع رہی ہے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ پی ٹی آئی اس حلقے میں کس امیدوار کو میدان میں اتارتی ہے۔ پی ٹی آئی کی کوشش ہوگی کہ وہ اپنا سیاسی اثر قائم رکھے، خاص طور پر ایسے وقت میں جب پارٹی کو ملک بھر میں چیلنجز کا سامنا ہے۔
- پاکستان مسلم لیگ (ن)
ن لیگ کے لیے یہ حلقہ ایک چیلنج ہونے کے ساتھ ایک موقع بھی ہے۔ پارٹی کی قیادت اس نشست کو جیت کر خیبرپختونخوا میں اپنی موجودگی ثابت کرنا چاہے گی، جہاں ماضی میں اس کی جڑیں کمزور رہی ہیں۔
- پاکستان پیپلز پارٹی (PPP)
پیپلز پارٹی اگرچہ خیبرپختونخوا میں کمزور ہے، مگر وہ ہر حلقے میں اپنا وجود برقرار رکھنے کے لیے کوشاں ہے۔ اس نشست پر امیدوار کھڑا کر کے وہ عام انتخابات سے قبل عوامی رائے کا اندازہ لگانا چاہے گی۔
- آزاد امیدوار اور مقامی اثر و رسوخ
ہری پور جیسے حلقوں میں برادری، ذات پات، اور ذاتی اثر و رسوخ بھی انتخابی نتائج پر بڑا اثر ڈالتے ہیں۔ ایسے میں آزاد امیدواروں یا چھوٹے سیاسی اتحادوں کی موجودگی بھی نظرانداز نہیں کی جا سکتی۔
انتخابی عمل کی شفافیت اور الیکشن کمیشن کی ذمہ داری
الیکشن کمیشن کے لیے یہ ایک موقع ہے کہ وہ آئندہ عام انتخابات سے قبل اپنے ادارے پر اعتماد بحال کرے۔ ضمنی انتخاب کا منصفانہ، شفاف اور بروقت انعقاد، الیکشن کمیشن کی ساکھ کے لیے اہم ہے۔
حالیہ برسوں میں ملک میں انتخابی عمل پر کئی اعتراضات اور سوالات اٹھائے گئے ہیں۔ این اے-18 میں صاف اور غیرجانبدار انتخابی عمل، الیکشن کمیشن کو یہ موقع دے گا کہ وہ ان اعتراضات کا موثر جواب دے سکے۔
ووٹر رجسٹریشن اور عوامی شمولیت کی اہمیت
این اے-18 ہری پور کے عوام ایک بار پھر یہ موقع پائیں گے کہ وہ اپنی نئی نمائندگی کا فیصلہ کریں۔ یہ فیصلہ صرف مقامی سطح پر نہیں بلکہ قومی سیاست پر بھی اثر ڈالے گا۔
الیکشن کمیشن کو چاہیے کہ وہ اس حلقے میں ووٹر رجسٹریشن، آگاہی مہم، خواتین کی شمولیت، اور معذور افراد کی سہولت کے لیے موثر اقدامات کرے تاکہ زیادہ سے زیادہ عوام اپنا حقِ رائے دہی استعمال کریں۔
سیاسی تجزیہ: کیوں اہم ہے یہ ضمنی انتخاب؟
سیاسی تجزیہ کار اس انتخاب کو صرف ایک خالی نشست پر مقابلہ نہیں بلکہ ایک سیاسی درجہ حرارت جانچنے کا ذریعہ قرار دے رہے ہیں۔ عام انتخابات سے چند ماہ قبل ہونے والا یہ ضمنی انتخاب واضح کرے گا کہ عوامی رائے کا رجحان کس جانب ہے، کونسی جماعت عوامی حمایت کھو رہی ہے، اور کس کے امکانات روشن ہیں۔
یہ نشست ان جماعتوں کے لیے بھی ایک "پری ریفرنڈم” کی حیثیت رکھتی ہے جو آئندہ انتخابات میں کامیابی کے دعوے کر رہی ہیں۔
ماہرین کی آراء
معروف تجزیہ کار ڈاکٹر فرحان احمد کے مطابق:
"این اے-18 کا ضمنی انتخاب ایک اہم امتحان ہے، خاص طور پر ان سیاسی جماعتوں کے لیے جو اقتدار کی دوڑ میں ہیں۔ اگر کوئی جماعت اس حلقے سے بھاری اکثریت سے کامیاب ہوتی ہے تو یہ اس کے لیے انتخابی مہم میں بڑا حوصلہ ثابت ہو گا۔”
ایک نشست، کئی سوالات
این اے-18 ہری پور میں ہونے والا ضمنی انتخاب کئی حوالوں سے اہم ہے:
- کیا پی ٹی آئی اپنی پوزیشن برقرار رکھ سکے گی؟
- کیا مسلم لیگ ن یا پیپلز پارٹی کوئی بڑا سرپرائز دیں گے؟
- کیا آزاد امیدوار بازی مار لے گا؟
- کیا الیکشن کمیشن اپنی ساکھ بحال کر پائے گا؟
یہ سوالات 24 نومبر کو ہونے والے انتخابی نتائج کے بعد ہی واضح ہوں گے۔ تاہم، اس بات میں کوئی شک نہیں کہ اس ایک نشست پر ہونے والے انتخاب کے اثرات ملک کی مجموعی سیاست پر محسوس کیے جائیں گے۔
پاکستان کی سیاست میں ہر نشست کی اپنی کہانی ہوتی ہے، لیکن این اے-18 ہری پور کا ضمنی انتخاب، اپنے وقت، مقام اور پس منظر کے لحاظ سے خاص حیثیت رکھتا ہے۔ اس کا نتیجہ محض ایک ایم این اے کے انتخاب تک محدود نہیں رہے گا، بلکہ یہ ایک سیاسی اشارہ ہو گا، ایک عوامی رائے کا اظہار، اور ایک جمہوری عمل کا امتحان۔











