ٹرمپ کا غزہ امن سربراہی اجلاس سے خطاب،امن معاہدے پر شہباز شریف اور پسندیدہ فیلڈ مارشل کا شکریہ، شہبازشریف کو خطاب کی دعوت —، السیسی، اردوان، امیر قطر اور شہباز شریف کی تاریخی شرکت، مشرقِ وسطیٰ میں نئے دور کا آغاز
شرم الشیخ (رئیس الاخبار) :- مصر کے ساحلی شہر شرم الشیخ میں منعقدہ تاریخی غزہ امن سربراہی اجلاس میں ایک نئے دور کا آغاز ہوا، جہاں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ، مصری صدر عبدالفتاح السیسی، ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوان، امیرِ قطر شیخ تمیم بن حمد الثانی اور پاکستان کے وزیرِ اعظم شہباز شریف سمیت متعدد عالمی رہنماؤں نے شرکت کی۔
اس موقع پر اسرائیل اور حماس کے درمیان غزہ امن معاہدے پر تاریخی دستخط کیے گئے، جس کے نتیجے میں برسوں سے جاری خونریز جنگ کا خاتمہ اور مشرقِ وسطیٰ میں امن و استحکام کی نئی امید پیدا ہوئی۔
ٹرمپ کا غزہ امن سربراہی اجلاس سے خطاب میں تاریخی اعلان: "آج غزہ کے عوام کے لیے امن کی صبح طلوع ہوئی”
معاہدے پر دستخط کے بعد امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا غزہ امن سربراہی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ “آج غزہ کے عوام کے لیے ایک نیا باب کھل گیا ہے، یہ امن کا دن ہے، اور میں دنیا کے ان تمام رہنماؤں کا شکر گزار ہوں جنہوں نے اس معاہدے کو ممکن بنایا۔”
انہوں نے کہا کہ مصر نے ثالثی کے عمل میں کلیدی کردار ادا کیا اور ترکیہ و قطر نے اپنے اثر و رسوخ کے ذریعے ایک نازک مرحلے پر اعتماد سازی کی راہ ہموار کی۔
ٹرمپ کا غزہ امن سربراہی اجلاس سے خطاب میں مزید کہنا تھا کہ وہ امن کے فروغ کو اپنی صدارت کا سب سے بڑا کارنامہ سمجھتے ہیں۔ “لوگوں نے کہا تھا کہ تیسری عالمی جنگ مشرقِ وسطیٰ سے شروع ہوگی، مگر ہم نے اسے امن کا مرکز بنا دیا۔”
انہوں نے ہنستے ہوئے کہا کہ “ہم نے پہلے بھی بڑے معاہدے کیے ہیں، لیکن اس بار تو بات راکٹ کی طرح اڑ گئی ہے۔”

ٹرمپ کا غزہ امن سربراہی اجلاس سے خطاب میں شہباز شریف کو خصوصی خطاب کی دعوت "
ٹرمپ کا غزہ امن سربراہی اجلاس سے خطاب کے موقع پر وزیرِاعظم پاکستان محمد شہباز شریف کو خصوصی طور پر خطاب کی دعوت دی۔
وزیرِ اعظم نے اپنی تقریر میں صدر ٹرمپ، مصری صدر السیسی، امیرِ قطر اور ترک صدر اردوان کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ “آج کا دن امتِ مسلمہ اور پوری انسانیت کے لیے امید کا دن ہے۔”
وزیرِاعظم پاکستان محمد شہباز شریف نے کہا کہ “صدر ٹرمپ نے نہ صرف جنوبی ایشیا میں امن قائم کیا بلکہ مشرقِ وسطیٰ میں لاکھوں زندگیاں بچا کر تاریخ رقم کی ہے۔ میں ان کے لیے نوبیل امن انعام کی سفارش دوبارہ دہراتا ہوں کیونکہ وہ اس کے حقیقی مستحق ہیں۔”
انہوں نے کہا کہ پاکستان ہمیشہ فلسطینی عوام کے ساتھ کھڑا رہا ہے اور آئندہ بھی فلسطین کی سیاسی، اخلاقی اور سفارتی حمایت جاری رکھے گا۔
براہِ راست: وزیراعظم کی شرم الشیخ، مصر میں منعقدہ امن سربراہی اجلاس میں شرکت https://t.co/2HInBLfXt4
— Government of Pakistan (@GovtofPakistan) October 13, 2025
پاکستان اور فلسطین — برادرانہ تعلقات کی نئی جہت
وزیرِاعظم پاکستان محمد شہباز شریف نے اجلاس کے موقع پر فلسطینی صدر محمود عباس سے خصوصی ملاقات بھی کی، جس میں دونوں رہنماؤں نے غزہ میں جنگ بندی اور انسانی امداد کی فراہمی پر اطمینان کا اظہار کیا۔
دونوں رہنماؤں نے کہا کہ فلسطین اور پاکستان کے تعلقات برادرانہ، تاریخی اور غیر متزلزل ہیں، اور یہ معاہدہ اس رشتے کو مزید مضبوط کرے گا۔
اعلامیے کے مطابق فلسطینی صدر نے پاکستان کے دیرینہ تعاون، اخلاقی حمایت اور سفارتی پالیسیوں کو سراہتے ہوئے وزیرِ اعظم شہباز شریف کا شکریہ ادا کیا۔
دونوں رہنماؤں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ غزہ میں امن کے بعد تعمیرِ نو، تعلیم، صحت اور روزگار کے شعبوں میں عملی اشتراک عمل کو فروغ دیا جائے گا۔
وزیرِ اعظم کی عالمی رہنماؤں سے اہم ملاقاتیں
شرم الشیخ میں قیام کے دوران وزیرِاعظم پاکستان محمد شہباز شریف نے متعدد عالمی شخصیات سے ملاقاتیں کیں، جن میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ، آذربائیجان کے صدر الہام علیوف، اردن کے بادشاہ عبداللہ دوئم، بحرین کے فرمانروا شاہ حمد بن عیسی الخلیفہ، اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس، انڈونیشیا کے صدر پربوو صوبیانتو، جرمنی کے چانسلر فریڈرک مرز، اسپین کے وزیرِ اعظم پیڈرو سانچیز، اٹلی کی وزیرِ اعظم جیورجیا میلونی اور سعودی وزیرِ خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان شامل تھے۔
ان ملاقاتوں میں مشرقِ وسطیٰ میں امن، انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امداد کی فراہمی، اور غزہ میں بحالی کے عمل میں پاکستان کے کردار پر تفصیلی گفتگو ہوئی۔
ٹرمپ، السیسی، اردوان، اور امیر قطر کے غزہ امن معاہدہ پر دستخط، مشرقِ وسطیٰ میں نئے دور کا آغاز
شرم الشیخ کا منظر — امن کے خواب کی تعبیر
شرم الشیخ کانفرنس سینٹر میں معاہدے کی تقریب ایک پرجوش اور تاریخی لمحہ ثابت ہوئی۔
دنیا بھر سے صحافی، سفارتکار اور اقوامِ متحدہ کے مبصرین اس تاریخی لمحے کے گواہ بنے۔
ہال میں موجود ہر شخص نے اس موقع کو “نئے مشرقِ وسطیٰ کے آغاز” سے تعبیر کیا۔
اسٹیج پر پانچ سربراہانِ مملکت کے دستخط کے بعد ہال تالیوں سے گونج اٹھا، جبکہ غزہ کے شہر میں جنگ بندی کے اعلان کے بعد جشن منانے کے مناظر براہِ راست نشر کیے گئے۔
مصر کے صدر عبدالفتاح السیسی نے کہا کہ “یہ وہ دن ہے جب ہم نے نفرت کی سرحدوں کو مٹا کر امن کی دیوار اٹھائی ہے۔”
عالمی رہنماؤں کے تاثرات(shehbaz sharif gaza peace summit)
ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوان نے کہا کہ “غزہ کے عوام نے عظیم قربانیاں دی ہیں، اب وقت ہے کہ انہیں عزت، خوشحالی اور سلامتی کا حق دیا جائے۔”
امیرِ قطر شیخ تمیم بن حمد الثانی نے کہا کہ “غزہ میں امن صرف ایک سیاسی کامیابی نہیں، یہ انسانیت کی فتح ہے۔”
انتونیو گوتریس نے اسے “اقوامِ متحدہ کے قیام کے بعد سب سے بڑا امن اقدام” قرار دیا۔
شہباز شریف اور صدر ٹرمپ کا فیلڈ مارشل عاصم منیر کو خراجِ تحسین
امریکی صدرٹرمپ کا غزہ امن سربراہی اجلاس سے خطاب میں پاک فوج کے سربراہ فیلڈ مارشل عاصم منیر کو “اپنا پسندیدہ جنرل” قرار دیتے ہوئے کہا کہ “فیلڈ مارشل عاصم منیر نے علاقائی سلامتی کے قیام میں مرکزی کردار ادا کیا، ان کی قیادت اور پیشہ ورانہ صلاحیتوں نے پاکستان کو ایک قابلِ اعتماد امن شراکت دار بنایا ہے۔”
وزیرِاعظم پاکستان محمد شہباز شریف نے بھی اس موقع پر فیلڈ مارشل عاصم منیر کی خدمات کو خراجِ تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ “پاکستان کی مسلح افواج نے امن کے قیام میں ہمیشہ دنیا کے ساتھ مثبت کردار ادا کیا ہے۔”
پاکستانی وفد کی مصروفیات
وزیرِ اعظم کے ہمراہ آنے والے وفد میں نائب وزیرِ اعظم و وزیرِ خارجہ اسحاق ڈار، وزیرِ اطلاعات عطااللہ تارڑ، اور دیگر اعلیٰ حکومتی و عسکری حکام شامل تھے۔
وفد نے غزہ امن معاہدے سے متعلق مختلف سیشنز میں شرکت کی اور مصر، قطر، ترکیہ، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کے نمائندوں کے ساتھ بات چیت کی۔
غزہ میں جنگ بندی کے اثرات
غزہ امن معاہدے کے بعد علاقے میں فوری جنگ بندی عمل میں آئی۔ اقوامِ متحدہ کے مطابق ابتدائی 24 گھنٹوں میں امدادی سامان کی پہلی کھیپ رفح بارڈر کے راستے غزہ پہنچی۔
مصر اور قطر نے مشترکہ طور پر “غزہ بحالی فنڈ” کے قیام کا اعلان کیا، جس میں ابتدائی طور پر 5 ارب ڈالر جمع کرنے کا ہدف رکھا گیا ہے۔
پاکستان نے بھی اپنی جانب سے 100 ملین ڈالر کی انسانی امداد دینے کا اعلان کیا ہے۔ وزیرِ اعظم شہباز شریف نے کہا کہ “یہ امداد غزہ کے اسکولوں، اسپتالوں اور پانی کی فراہمی کے منصوبوں پر خرچ کی جائے گی۔”
عالمی سطح پر پذیرائی
امریکا، چین، روس، یورپی یونین اور عرب لیگ نے غزہ امن معاہدے کو “دنیا کے سب سے بڑے سفارتی کارناموں میں سے ایک” قرار دیا۔
چین کے صدر نے کہا کہ “یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ جنگ نہیں، مذاکرات سب سے مؤثر راستہ ہیں۔”
روس کے صدر نے کہا کہ “امریکا اور مسلم دنیا کا یہ اشتراک عالمی سیاست کا نیا توازن پیدا کرے گا۔”
ایک نئے دور کی شروعات
غزہ امن معاہدہ صرف ایک جنگ بندی نہیں بلکہ مشرقِ وسطیٰ کی نئی سیاسی حقیقت ہے۔
پاکستان کے وزیرِ اعظم شہباز شریف کی شرکت، صدر ٹرمپ کی مصالحت، مصر و قطر کی ثالثی، اور ترکیہ کی حمایت نے اس معاہدے کو تاریخ میں ایک سنگِ میل بنا دیا ہے۔
یہ دن، 13 اکتوبر 2025، تاریخ میں اس طور پر یاد رکھا جائے گا کہ جب دنیا نے غزہ میں امن کا سورج طلوع ہوتے دیکھا۔