عالمی مارکیٹ میں 58 ڈالر اضافے کے بعد سونا ریکارڈ سطح پر، پاکستان میں فی تولہ قیمت 4 لاکھ 40 ہزار سے تجاوز
پاکستان سمیت دنیا بھر میں سونے کی قیمتوں میں اضافے کا رجحان رکنے کا نام نہیں لے رہا۔ بدھ کے روز عالمی اور مقامی مارکیٹوں میں سونے کی قیمت میں ایک بار پھر نمایاں اضافہ دیکھنے میں آیا، جس کے نتیجے میں قیمت تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ چکی ہے۔ یہ صورتحال سرمایہ کاروں، صرافہ تاجروں اور عام صارفین کے لیے شدید حیرت اور فکر مندی کا باعث بن رہی ہے۔
عالمی مارکیٹ میں زبردست چھلانگ: فی اونس قیمت 4198 ڈالر
بین الاقوامی بلین مارکیٹ میں آج بدھ کے روز سونے کی قیمت میں 58 ڈالر فی اونس کا بڑا اضافہ ریکارڈ کیا گیا، جس کے بعد فی اونس سونے کی نئی قیمت 4198 امریکی ڈالر ہو گئی۔ یہ اضافہ صرف ایک دن میں ہوا ہے اور یہ سونے کی عالمی تاریخ کی بلند ترین قیمت تصور کی جا رہی ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ عالمی سطح پر معاشی غیر یقینی صورتحال، تیل کی قیمتوں میں اتار چڑھاؤ، عالمی افراطِ زر، اور جغرافیائی کشیدگی (خاص طور پر مشرقِ وسطیٰ اور یورپ میں) سونے کی قیمتوں میں اضافے کی بڑی وجوہات ہیں۔
مقامی مارکیٹ بھی متاثر: فی تولہ سونا 4 لاکھ 40 ہزار 900 روپے
عالمی مارکیٹ میں ہونے والے اضافے کا براہ راست اثر پاکستان کی مقامی صرافہ مارکیٹوں پر بھی دیکھنے کو ملا، جہاں آج فی تولہ (24 قیراط) سونے کی قیمت میں 5800 روپے کا نمایاں اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔
یہ اضافہ قیمت کو 4 لاکھ 40 ہزار 900 روپے فی تولہ کی نئی تاریخی بلند ترین سطح پر لے آیا ہے، جو کہ ماضی میں کبھی ریکارڈ نہیں ہوئی۔
فی 10 گرام سونے کی قیمت بھی نئی بلندی پر
اسی طرح فی 10 گرام سونے کی قیمت میں بھی 4972 روپے کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا، جس کے بعد نئی قیمت 3 لاکھ 78 ہزار روپے ہو گئی ہے۔ یہ قیمت بھی ملکی تاریخ کی بلند ترین سطح ہے۔
یہاں یہ بات قابلِ ذکر ہے کہ فی 10 گرام قیمت کا تعین اکثر صنعتی و تجارتی استعمال کے لیے کیا جاتا ہے، اور اس میں اتنی بڑی چھلانگ چھوٹے تاجروں اور جیولرز کے لیے فوری نقصان یا دوبارہ قیمتیں ترتیب دینے کی وجہ بن سکتی ہے۔
سونے کی قیمتوں میں مسلسل اضافہ: کیا وجوہات ہیں؟
- عالمی معیشت میں غیر یقینی صورتِ حال
دنیا بھر میں معاشی بحران، بینکنگ سیکٹر میں اتار چڑھاؤ، اور مرکزی بینکوں کی پالیسیوں میں تبدیلیوں نے سرمایہ کاروں کو محفوظ سرمایہ کاری کی تلاش پر مجبور کر دیا ہے۔ سونا ہمیشہ سے محفوظ سرمایہ کاری سمجھا جاتا رہا ہے، اس لیے اس کی طلب میں اضافہ ہو رہا ہے۔
- جغرافیائی سیاسی تناؤ
یوکرین جنگ، اسرائیل-فلسطین تنازعہ، اور دیگر عالمی کشیدگیاں سرمایہ کاروں کو سونے کی طرف راغب کر رہی ہیں۔ جب بھی کسی جنگ یا جیو پولیٹیکل تناؤ کی صورتِ حال پیدا ہوتی ہے، تو سونے کی قیمت بڑھ جاتی ہے کیونکہ سرمایہ کار اسے خطرے کے وقت ایک "سیف ہیون” کے طور پر دیکھتے ہیں۔
- ڈالر کی قدر میں اتار چڑھاؤ
امریکی ڈالر کی قدر میں حالیہ مہینوں کے دوران اتار چڑھاؤ دیکھا گیا ہے، جو سونے کی قیمتوں پر براہ راست اثر انداز ہوتا ہے۔ جب ڈالر کمزور ہوتا ہے تو سونے کی قیمت میں اضافہ ہوتا ہے۔
- مہنگائی اور سود کی شرح
دنیا بھر میں مہنگائی کی بلند شرح نے لوگوں کو اپنی بچت کو محفوظ رکھنے کے لیے سونے کی خریداری کی طرف راغب کیا ہے۔ سود کی شرح میں اضافے یا کمی کی خبروں کے ساتھ ہی سرمایہ کاروں کا رجحان سونے کی طرف منتقل ہوتا ہے۔
پاکستان میں سونے کی قیمتوں کا اثر
پاکستان جیسے ترقی پذیر ملک میں سونے کی قیمتوں میں اس قدر تیزی سے اضافہ نہ صرف عام صارفین بلکہ جیولری انڈسٹری، شادیوں کی تیاری کرنے والے خاندانوں اور سرمایہ کاروں کے لیے بھی تشویش کا باعث بن رہا ہے۔
- شادیوں کا سیزن اور پریشانی
اکتوبر سے دسمبر تک پاکستان میں شادیوں کا سیزن عروج پر ہوتا ہے۔ ایسے میں سونے کی قیمتوں کا بڑھ جانا، خصوصاً متوسط اور نچلے طبقے کے لیے، ایک بہت بڑا معاشی دباؤ ہے۔
- جیولرز اور چھوٹے کاروباری حضرات
سونے کی مسلسل بڑھتی قیمت نے جیولرز کو بھی مشکل میں ڈال دیا ہے، کیونکہ خریداروں کی قوتِ خرید متاثر ہوئی ہے۔ بیشتر دکانداروں کا کہنا ہے کہ:
"لوگ صرف قیمتیں معلوم کرتے ہیں، خریداری نہیں کرتے۔”
- سرمایہ کاری کا نیا رجحان
دوسری طرف، کچھ لوگوں کے لیے سونا ایک منافع بخش سرمایہ کاری کا ذریعہ بن گیا ہے۔ شہری سونا خرید کر اپنی بچت کو مہنگائی کے اثرات سے محفوظ بنانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
ماہرین کا تجزیہ: کیا قیمتیں مزید بڑھ سکتی ہیں؟
اقتصادی ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر عالمی سیاسی و اقتصادی غیر یقینی صورتحال برقرار رہی تو سونے کی قیمتیں مزید بڑھ سکتی ہیں۔ بین الاقوامی مارکیٹ میں اگر قیمت 4300 ڈالر فی اونس تک جاتی ہے، تو پاکستان میں فی تولہ سونا 4 لاکھ 60 ہزار روپے سے تجاوز کر سکتا ہے۔
معروف ماہر معاشیات ڈاکٹر اشفاق حسن کے مطابق:
"یہ اضافہ وقتی نہیں بلکہ عالمی مالیاتی نظام میں بڑی تبدیلیوں کا پیش خیمہ ہو سکتا ہے۔ جب تک دنیا میں معاشی اعتماد بحال نہیں ہوتا، سونا بڑھتا رہے گا۔”
عوام کی رائے اور اضطراب
سوشل میڈیا اور عوامی حلقوں میں اس اضافہ پر شدید تشویش پائی جا رہی ہے۔ شہریوں کی اکثریت کا کہنا ہے:
"سونا اب خواب بن چکا ہے، خاص طور پر متوسط طبقے کے لیے۔”
ایک خریدار کا کہنا تھا:
"ہم نے بیٹی کی شادی کے لیے سونا جمع کرنا تھا، لیکن اب لگتا ہے صرف چند تولے ہی خرید پائیں گے۔”
حکومت کا کردار اور ممکنہ اقدامات
حکومت پاکستان کی جانب سے فی الحال کوئی واضح ردعمل سامنے نہیں آیا، تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ حکومت کو چاہیے کہ وہ جیولری انڈسٹری کے لیے کوئی ریلیف پیکیج یا سبسڈی پالیسی متعارف کروائے، تاکہ مقامی سطح پر قیمتوں کا دباؤ کچھ حد تک کم ہو۔
سونا اب سرمایہ ہے یا خواب؟
سونے کی قیمتوں میں مسلسل اور غیر معمولی اضافہ نہ صرف معیشت بلکہ معاشرتی سطح پر بھی اثر انداز ہو رہا ہے۔ شادیوں، سرمایہ کاری، صنعت، اور عوامی توقعات سب اس وقت سونے کی قیمت سے جُڑے ہوئے ہیں۔ جب تک عالمی سطح پر استحکام نہیں آتا، یہ قیمتیں مزید بڑھنے کا امکان رکھتی ہیں۔
اب سوال یہ ہے:
کیا سونا اب محض ایک زیور ہے یا مستقبل کی سرمایہ کاری کا سب سے محفوظ ذریعہ؟


Comments 1