اسلام آباد میں فضائی آلودگی پر قابو وہیکلز ایمیشن کنٹرول ایکشن پلان متعارف
اسلام آباد: پاکستان ماحولیاتی ادارہ برائے تحفظ ماحولیات (پاک-ای پی اے) نے وفاقی دارالحکومت میں فضائی آلودگی اور سموگ پر قابو پانے کے لیے ایک جامع وہیکلز ایمیشن کنٹرول ایکشن پلان متعارف کرایا ہے۔
یہ منصوبہ نہ صرف گاڑیوں کے اخراج کو کم کرنے بلکہ شہریوں کے لیے صاف اور صحت مند فضا یقینی بنانے کے لیے ایک دیرپا حکمتِ عملی فراہم کرتا ہے۔
پس منظر
گزشتہ چند برسوں سے اسلام آباد سمیت ملک کے بڑے شہروں میں فضائی آلودگی ایک سنگین مسئلہ بن چکی ہے۔
گاڑیوں سے خارج ہونے والا دھواں، ناقص ایندھن، اور کچرا جلانے جیسی سرگرمیاں ہوا کے معیار کو بری طرح متاثر کر رہی ہیں۔
محکمہ ماحولیات کے مطابق، اسلام آباد میں ایئر کوالٹی انڈیکس (AQI) بعض اوقات خطرناک حد سے تجاوز کر جاتا ہے،
جو سانس، دل اور آنکھوں کی بیماریوں کا باعث بنتا ہے۔
جامع وہیکلز ایمیشن کنٹرول ایکشن پلان کی تفصیلات
وزارت موسمیاتی تبدیلی و ماحولیاتی رابطہ کے ترجمان محمد سلیم شیخ کے مطابق،
یہ وہیکلز ایمیشن کنٹرول ایکشن پلان مختصر المدتی (Short-term) اور طویل المدتی (Long-term) اقدامات پر مشتمل ہے۔
اس منصوبے کا مقصد:
گاڑیوں سے خارج ہونے والے دھوئیں میں کمی،
صاف ایندھن (Clean Fuel) کا فروغ،
برقی گاڑیوں (Electric Vehicles) کی حوصلہ افزائی،
عوامی آگاہی، اور
سخت قانون نافذ کرنا ہے۔
قلیل المدتی اقدامات (0 تا 18 ماہ)
قلیل المدتی مرحلے میں پاک-ای پی اے، اسلام آباد ٹریفک پولیس اور ضلعی انتظامیہ کے تعاون سے
گاڑیوں کی اخراج چیکنگ مہم جاری رکھی جائے گی۔
محمد سلیم شیخ کے مطابق:
“اب وقتی مہمات نہیں، بلکہ ایک مستقل اور مربوط نظام نافذ کیا جا رہا ہے۔
ہم چاہتے ہیں کہ ہر گاڑی قومی ماحولیاتی معیار (NEQS) کے مطابق ہو۔”
اہم اقدامات:
تمام سرکاری گاڑیوں کے لیے 100٪ NEQS مطابقت لازمی قرار دی گئی ہے۔
نجی و تجارتی گاڑیوں کے لیے تھرڈ پارٹی ایمیشن ٹیسٹنگ کا نظام متعارف کرایا جائے گا۔
آٹھ مقامات پر چیکنگ مہم کے دوران اب تک 215 گاڑیوں کو جرمانہ اور 32 گاڑیاں قبضے میں لی جا چکی ہیں۔
ڈیزل گاڑیاں، ٹرک اور واٹر ٹینکرز زیرِ نگرانی
ترجمان نے بتایا کہ سب سے زیادہ آلودگی ڈیزل پر چلنے والی گاڑیوں، ٹرکوں اور واٹر ٹینکروں سے خارج ہوتی ہے،
اس لیے ان پر خصوصی توجہ دی جا رہی ہے۔
ساتھ ہی پٹرول گاڑیوں میں کیٹالٹک کنورٹرز (Catalytic Converters) کا استعمال لازمی قرار دیا گیا ہے تاکہ
زہریلے دھوئیں کے اخراج میں واضح کمی لائی جا سکے۔
کچرا جلانے اور آلودگی پھیلانے والوں کے خلاف کارروائی
اسلام آباد میں کھلے عام کچرا جلانے کے واقعات کے خلاف بھی سخت کارروائی کی جائے گی۔
پاک-ای پی اے نے خبردار کیا ہے کہ ایسے افراد پر بھاری جرمانے عائد کیے جائیں گے۔
یہ اقدام وہیکلز ایمیشن کنٹرول ایکشن پلان کا حصہ ہے تاکہ شہری علاقوں میں
ہر قسم کے فضائی آلودگی کے ذرائع پر قابو پایا جا سکے۔
عوامی تعاون کی ضرورت
محمد سلیم شیخ نے کہا کہ حکومت کے اقدامات اسی وقت کامیاب ہوں گے
جب عوام بھی اپنا کردار ادا کریں گے۔
ان کے مطابق:
“صاف فضا عوامی تعاون کے بغیر ممکن نہیں۔
ہر شہری اپنی گاڑی کی باقاعدہ دیکھ بھال کرے، غیر ضروری سفر سے گریز کرے
اور ماحول دوست رویہ اپنائے۔”
انہوں نے کہا کہ اسلام آباد کو ایک صاف اور جدید ماحولیاتی شہر بنانے کے لیے
عوامی شمولیت انتہائی اہم ہے۔
طویل المدتی منصوبہ (18 تا 60 ماہ)
منصوبے کے طویل المدتی مرحلے میں کئی اہم پالیسی اقدامات شامل ہیں، جن میں:
برقی گاڑیوں (Electric Vehicles) کے فروغ کے لیے مراعات،
یورو-5 ایندھن کا استعمال 2027 تک،
یورو-6 ایندھن کی متعارف 2030 تک،
پرانی، ناکارہ اور زیادہ دھواں چھوڑنے والی گاڑیوں کا مرحلہ وار خاتمہ۔
ان اقدامات کا مقصد نہ صرف آلودگی میں کمی لانا ہے
بلکہ پاکستان کو عالمی ماحولیاتی معیار کے مطابق ڈھالنا بھی ہے۔
شراکت دار ادارے
اس منصوبے پر عمل درآمد کئی اداروں کے اشتراک سے کیا جا رہا ہے، جن میں شامل ہیں:
پاک-ای پی اے
اسلام آباد کیپیٹل ٹیریٹری (ICT) انتظامیہ
سی ڈی اے (Capital Development Authority)
اوگرا (OGRA)
اسلام آباد ٹریفک پولیس
یہ ادارے مشترکہ طور پر نگرانی، نفاذ، رپورٹنگ، اور عوامی آگاہی مہمات چلائیں گے۔
متوقع نتائج
ماحولیاتی ماہرین کے مطابق، اگر وہیکلز ایمیشن کنٹرول ایکشن پلان پر مؤثر عمل درآمد کیا گیا
تو اگلے پانچ برسوں میں اسلام آباد کا ایئر کوالٹی انڈیکس (AQI) 35٪ تک بہتر ہو سکتا ہے۔
برقی گاڑیوں کے فروغ سے کاربن ڈائی آکسائیڈ، نائٹروجن آکسائیڈ اور دیگر
زہریلی گیسوں کے اخراج میں نمایاں کمی واقع ہوگی۔
اس کے علاوہ، شہریوں کو صحت مند فضا، بہتر نقل و حمل کا نظام
اور عالمی معیار کی پالیسیوں سے ہم آہنگ شہر ملے گا۔
کراچی میں موسم کب ٹھنڈا ہوگا؟ محکمہ موسمیات کی اہم پیشگوئی
اسلام آباد میں شروع ہونے والا وہیکلز ایمیشن کنٹرول ایکشن پلان
پاکستان میں فضائی آلودگی پر قابو پانے کے لیے ایک اہم سنگِ میل ثابت ہو سکتا ہے۔
یہ منصوبہ اس بات کا ثبوت ہے کہ حکومت اب وقتی اقدامات سے ہٹ کر
ایک جامع، پائیدار اور سائنسی بنیادوں پر مبنی نظام لا رہی ہے۔
Comments 2