شہر قائد ایک مرتبہ پھر انتظامی مسائل کا شکار نظر آ رہا ہے۔
اس بار معاملہ کراچی میں ای چالان نظام کا ہے جو شہریوں کے لیے آسانی کے بجائے پریشانی کا باعث بنتا جا رہا ہے۔
ایک شہری کو ایک ہی دن میں پانچ ای چالان موصول ہوئے، جن کی مجموعی مالیت پچاس ہزار روپے بتائی جا رہی ہے۔
ایک شہری کے ساتھ ای چالان کا انوکھا واقعہ
کراچی کے رہائشی حکیم اللہ کے مطابق انہیں 30 اکتوبر کو مجموعی طور پر پانچ ای چالان موصول ہوئے۔
یہ تمام چالان سیٹ بیلٹ نہ پہننے کے الزام میں کیے گئے تھے۔
حکیم اللہ کا کہنا تھا کہ پہلے تین ای چالان ماڑی پور کے علاقے میں
دوپہر 12 بج کر 3 منٹ پر درج کیے گئے، جبکہ باقی دو حسن اسکوائر پر 12 بج کر 13 منٹ پر کیے گئے۔
اس حساب سے صرف دس منٹ کے دوران پانچ چالان ہونا نظام کی درستگی پر سوال کھڑا کرتا ہے۔
شہری کی پریشانی اور پولیس سے رابطہ
حکیم اللہ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ
“میں نے تمام چالان کی تصاویر اور تفصیلات دیکھیں، سب پر ایک ہی دن، ایک ہی وقت، اور سیٹ بیلٹ نہ پہننے کی وجہ درج تھی۔
جب مجھے 50 ہزار کے چالان موصول ہوئے تو میں نے سر پکڑ لیا۔”
یہ واقعہ سامنے آنے کے بعد شہری نے کراچی ٹریفک پولیس سے رابطہ کیا،
جس پر اسے بتایا گیا کہ یہ معاملہ سہولت سینٹر کے ذریعے ری ویو کیا جائے گا۔
ٹریفک پولیس کی وضاحت
کراچی ٹریفک پولیس کے ترجمان کے مطابق
شہری سے رابطہ ہو چکا ہے اور اس کے تمام چالان ری ویو کے عمل سے گزریں گے۔
ترجمان نے کہا:

“اگر یہ شہری کا پہلا چالان تھا تو جرمانہ معاف کر دیا جائے گا،
جبکہ باقی چالانوں کی تصدیق اور ریویو کے بعد درستگی کی جائے گی۔”
انہوں نے مزید کہا کہ کراچی میں ای چالان نظام کو بہتر بنانے کے لیے
ڈیجیٹل کیمروں اور سافٹ ویئر اپ ڈیٹ کا عمل جاری ہے تاکہ اس طرح کی غلطیاں دوبارہ نہ ہوں۔
ای چالان نظام کی خرابی — ماہرین کی رائے
ٹیکنالوجی ماہرین کے مطابق،
کراچی میں ای چالان نظام کی خرابی کی بنیادی وجہ ناقص ڈیٹا انٹیگریشن اور غیر تربیت یافتہ عملہ ہے۔
کئی کیمرے ایسے مقامات پر نصب ہیں جہاں گاڑیوں کی شناخت درست طور پر ممکن نہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر فوری اقدامات نہ کیے گئے تو شہریوں کا اس نظام پر اعتماد ختم ہو جائے گا۔
شہریوں کی شکایات میں اضافہ
صرف حکیم اللہ ہی نہیں، بلکہ متعدد شہریوں نے سوشل میڈیا پر شکایات درج کروائی ہیں کہ
انہیں ای چالان غیر منطقی طور پر موصول ہو رہے ہیں۔
بعض افراد کا کہنا ہے کہ وہ چالان والے دن شہر میں موجود ہی نہیں تھے،
جبکہ کچھ کے مطابق ان کی گاڑی فروخت ہو چکی تھی مگر نظام نے انہیں ہی ذمہ دار ٹھہرایا۔
یہ تمام مثالیں ظاہر کرتی ہیں کہ کراچی میں ای چالان نظام
ابھی تک مکمل طور پر مؤثر اور شفاف نہیں ہو سکا ہے۔
ڈیجیٹل ٹریفک مینجمنٹ کی حقیقت
کراچی میں ای چالان سسٹم 2019 میں متعارف کرایا گیا تھا
جس کا مقصد ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی پر فوری کارروائی اور شفافیت کو یقینی بنانا تھا۔
تاہم، اس نظام میں اپ ڈیٹ اور مینٹیننس کے فقدان نے کئی خامیاں پیدا کر دی ہیں۔
شہر کے مختلف مقامات جیسے ماڑی پور، حسن اسکوائر، ایم اے جناح روڈ اور شاہراہ فیصل پر نصب کیمرے اکثر
غلط ریڈنگ دیتے ہیں، جس کی وجہ سے شہریوں کو غیر ضروری چالان موصول ہو رہے ہیں۔
ٹریفک پولیس کی ذمہ داری اور عوامی اعتماد
شہری حلقوں کا کہنا ہے کہ اگر حکومت واقعی ٹریفک قوانین کی پاسداری چاہتی ہے
تو پہلے نظام کی شفافیت کو یقینی بنانا ہوگا۔
کراچی میں ای چالان نظام کا مقصد عوام کی سہولت تھا،
مگر اب یہ شہریوں کے لیے مالی بوجھ اور ذہنی دباؤ کا سبب بن رہا ہے۔
بہتری کے لیے تجاویز
ماہرین تجویز کرتے ہیں کہ:
- تمام کیمروں کی جیوفینسنگ اور GPS ڈیٹا اپڈیٹ کی جائے۔
- شہریوں کے لیے آن لائن چالان ویریفکیشن پورٹل بنایا جائے۔
- چالان کی اپیل کے لیے ڈیجیٹل ریویو سسٹم متعارف کروایا جائے۔
- پہلے بار کے چالان کے لیے وارننگ سسٹم رائج کیا جائے۔
یہ اقدامات نہ صرف غلط چالانوں کی روک تھام میں مدد دیں گے بلکہ عوامی اعتماد بھی بحال کریں گے۔
کراچی ای چالان سسٹم کے تحت ایک ہفتے میں 26 ہزار سے زائد ٹریفک خلاف ورزیاں ریکارڈ
حکیم اللہ کے واقعے نے ایک بار پھر کراچی میں ای چالان نظام کی خامیوں کو نمایاں کر دیا ہے۔
اگرچہ پولیس نے معاملے کو حل کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے،
مگر حقیقت یہ ہے کہ جب تک نظامی اصلاحات نہیں کی جاتیں،
ای چالان شہریوں کے لیے سہولت نہیں بلکہ ایک بوجھ بنے رہیں گے۔









