مرغی اور انڈے کی قیمتیں عوام کی جیب پر ایک اور بوجھ
پاکستان میں مہنگائی نے ایک بار پھر عام آدمی کی کمر توڑ دی ہے۔
مارکیٹوں میں مرغی اور انڈے کی قیمتیں ایک بار پھر تیزی سے بڑھنے لگی ہیں، جس سے شہریوں کے گھریلو بجٹ پر دباؤ مزید بڑھ گیا ہے۔
برائلر گوشت کی قیمت میں نیا اضافہ
لاہور، کراچی اور دیگر شہروں کی مارکیٹوں میں برائلر گوشت کی قیمت میں اچانک اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔
صرف چند دنوں کے اندر مرغی اور انڈے کی قیمتیں مسلسل بڑھتی جا رہی ہیں۔
برائلر گوشت 26 روپے فی کلو مہنگا ہو کر 504 روپے فی کلو تک پہنچ گیا ہے۔
زندہ برائلر فارم ریٹ 320 روپے فی کلو، تھوک ریٹ 334 روپے، جبکہ پرچون سطح پر 348 روپے فی کلو فروخت ہو رہا ہے۔
انڈوں کی قیمتیں بھی آسمان پر
دوسری جانب انڈوں کی قیمتوں میں بھی غیر معمولی اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے۔
فارمی انڈے 344 روپے فی درجن جبکہ پیٹی 10 ہزار 200 روپے تک پہنچ چکی ہے۔
سرد موسم کے آغاز کے ساتھ ہی انڈوں کی طلب میں اضافہ ہوا ہے، جس سے مرغی اور انڈے کی قیمتیں مزید بڑھنے کا خدشہ ہے۔
رحیم یار خان میں چکن ریٹ میں ریکارڈ اضافہ
رحیم یار خان میں صرف چار دنوں کے دوران چکن 80 روپے فی کلو تک مہنگا ہو گیا۔
چار دن قبل جو چکن 410 روپے فی کلو میں فروخت ہو رہا تھا، اب وہی گوشت 490 روپے فی کلو تک پہنچ گیا ہے۔
مقامی صارفین کا کہنا ہے کہ مرغی اور انڈے کی قیمتیں ان کی برداشت سے باہر ہو چکی ہیں۔
عوامی ردِعمل — "کھانے کی چیزیں خواب بن گئیں”
عوام کا کہنا ہے کہ اب ناشتہ بھی مہنگا ہو گیا ہے۔
ایک شہری نے کہا:
“پہلے تو گوشت مہنگا تھا، اب تو انڈے بھی سونا بن گئے ہیں۔ بچوں کے ناشتہ میں انڈہ دینا مشکل ہوتا جا رہا ہے۔”
ایک اور خاتون خریدار نے بتایا کہ وہ ہفتے میں دو بار مرغی خریدتی تھیں، لیکن اب مہنگائی کے باعث مہینے میں ایک بار خریدنے پر مجبور ہیں۔
مہنگائی کی نئی لہر — وجوہات کیا ہیں؟
ماہرین کے مطابق مرغی اور انڈے کی قیمتیں بڑھنے کی بنیادی وجوہات میں فیڈ کی قیمتوں میں اضافہ، ایندھن کے نرخوں میں بڑھوتری اور ٹرانسپورٹ اخراجات شامل ہیں۔
پولٹری ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ فیڈ کی قیمت میں 20 فیصد اضافہ ہوا ہے، جس سے پیداوار پر براہ راست اثر پڑا ہے۔
دوسری جانب بجلی کے بلوں اور کرایوں میں اضافہ بھی قیمتوں کو بڑھانے کا سبب بن رہا ہے۔
مرغی اور انڈے کی قیمتیں — شہری زندگی پر اثر
یہ اضافہ صرف کھانے کے شوقین افراد کو نہیں بلکہ پوری عوام کو متاثر کر رہا ہے۔
ریسٹورینٹس، بیکریوں، اور چھوٹے ہوٹلوں پر بھی مرغی اور انڈے کی قیمتیں بڑھنے کے باعث کھانے کی اشیاء مہنگی ہو رہی ہیں۔
ایک ہوٹل مالک نے بتایا:
"پہلے انڈے والا پراٹھا 80 روپے میں بیچتے تھے، اب قیمت 120 روپے کرنی پڑی ہے۔”
حکومت کی خاموشی پر عوام برہم
عوام کا کہنا ہے کہ حکومت کی جانب سے کوئی کنٹرول میکانزم نظر نہیں آ رہا۔
مارکیٹ کمیٹیاں غیر فعال ہیں اور مرغی اور انڈے کی قیمتیں روزانہ بڑھ رہی ہیں۔
بغیر چیک اینڈ بیلنس کے یہ صورتحال آنے والے دنوں میں مزید بگڑ سکتی ہے۔
ماہرین کی تجاویز
ماہرین کا کہنا ہے کہ حکومت کو فوری طور پر فیڈ کی قیمتوں میں کمی کے لیے اقدامات کرنے چاہئیں۔
عوامی ریلیف پیکیج کے تحت انڈے اور چکن پر سبسڈی دینے سے مرغی اور انڈے کی قیمتیں متوازن رکھی جا سکتی ہیں۔
گھریلو سطح پر حل
ماہرین غذائیت کے مطابق شہری اگر ہفتے میں دو سے تین بار انڈے یا چکن کھانے کا معمول بنائیں تو یہ کافی ہے۔
گھر پر کم تیل میں چکن بنانے یا ابال کر استعمال کرنے سے خرچ اور صحت دونوں بہتر رہ سکتے ہیں۔
راولپنڈی اور اسلام آباد میں روٹی، نان اور پراٹھے کی قیمتیں بڑھ گئیں
پاکستان میں مرغی اور انڈے کی قیمتیں عام آدمی کے لیے ایک بڑا مسئلہ بن چکی ہیں۔
یہ صرف ایک معاشی مسئلہ نہیں بلکہ روزمرہ زندگی پر اثر انداز ہونے والا بحران ہے۔
اگر حکومت نے جلد اقدامات نہ کیے تو عوام کے لیے پروٹین حاصل کرنا بھی مشکل ہو جائے گا۔










Comments 1