امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک بار پھر جنوبی ایشیائی خطے میں امن کے قیام کی بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ پاک افغان مسئلہ جلد حل کرنے کے لیے تیار ہیں۔ ان کے مطابق، پاکستان اور افغانستان کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی دنیا کے امن کے لیے خطرہ ہے، اور اب وقت آگیا ہے کہ دونوں ممالک ایک مشترکہ حکمتِ عملی کے تحت آگے بڑھیں۔
ٹرمپ کی تقریر کا پس منظر
کوالالمپور میں جاری آسیان سمٹ کے دوران ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے خطاب میں کہا کہ امریکا نے دنیا کے مختلف خطوں میں کئی تنازعات کے خاتمے میں کردار ادا کیا ہے۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ:
“میں نے آٹھ ماہ کے دوران آٹھ جنگیں رکوا دی ہیں۔ اب صرف ایک بڑی جنگ باقی ہے، اور میں اسے بھی ختم کروا کر دم لوں گا۔”
اسی گفتگو کے دوران ٹرمپ نے پاکستان اور افغانستان کے تعلقات پر بات کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے سنا ہے دونوں ممالک کے درمیان ایک بار پھر مسائل پیدا ہو رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ ان دونوں ممالک کے لیڈروں کو ذاتی طور پر جانتے ہیں اور انہیں یقین ہے کہ پاک افغان مسئلہ جلد پرامن طریقے سے حل کیا جا سکتا ہے۔
پاکستان اور افغانستان کے تعلقات: ایک تاریخی نظر
پاکستان اور افغانستان کے درمیان تعلقات ہمیشہ اتار چڑھاؤ کا شکار رہے ہیں۔
سرحدی تنازعات، دہشت گردی، اور سیاسی مفادات نے ان کے درمیان فاصلہ بڑھایا۔
تاہم، دونوں ممالک کے عوام میں بھائی چارے، ثقافت، اور مذہبی رشتے کی مضبوط جڑیں ہمیشہ موجود رہی ہیں۔

ٹرمپ کے مطابق،
“دونوں ممالک کے لیڈر اچھے لوگ ہیں، اور ان میں امن کے لیے خلوص ہے۔ اگر صحیح سمت میں رہنمائی کی جائے تو یہ مسئلہ جلد ختم ہو سکتا ہے۔”
یہ پہلا موقع نہیں ہے کہ امریکا نے پاک افغان مسئلہ میں ثالثی کی بات کی ہو، مگر ٹرمپ کا انداز ہمیشہ مختلف اور براہِ راست رہا ہے۔
ٹرمپ کی خارجہ پالیسی اور خطے پر اثرات
ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی صدارت کے دوران "امریکہ فرسٹ” پالیسی کو ترجیح دی، مگر ساتھ ہی انہوں نے دنیا بھر میں طاقت کے توازن پر بھی گہری نظر رکھی۔
ان کے نزدیک، افغانستان اور پاکستان کا امن نہ صرف جنوبی ایشیا بلکہ عالمی امن کے لیے ضروری ہے۔
انہوں نے کہا:
“مجھے دونوں ممالک کے وزیراعظم اور فیلڈ مارشل پر اعتماد ہے۔ ہم ایک اچھے نتیجے تک ضرور پہنچیں گے۔”
یہ بیان اس بات کی طرف اشارہ کرتا ہے کہ امریکا اب بھی خطے میں سفارتی کردار ادا کرنے میں دلچسپی رکھتا ہے۔
کیا ٹرمپ واقعی پاک افغان مسئلہ حل کر سکتے ہیں؟
تجزیہ کاروں کے مطابق، ٹرمپ کا بیان سفارتی اعتبار سے اہم ضرور ہے مگر اس کے عملی پہلو پر کئی سوالات ہیں۔
کیا امریکا اب بھی افغانستان میں اثر و رسوخ رکھتا ہے؟
کیا پاکستان اس ثالثی کو خوش آمدید کہے گا؟
کئی ماہرین کا ماننا ہے کہ اگر امریکا مخلصی سے کام کرے، اور دونوں ممالک باہمی اعتماد بڑھائیں، تو پاک افغان مسئلہ کے حل کی راہ ہموار ہو سکتی ہے۔
علاقائی استحکام اور مستقبل کا راستہ
جنوبی ایشیا میں امن و استحکام کا دار و مدار پاکستان اور افغانستان کے تعلقات پر ہے۔
اگر دونوں ممالک اپنی سرحدوں کو محفوظ، تجارت کو فروغ، اور دہشت گردی کے خلاف مشترکہ اقدامات کریں تو خطے کی ترقی ممکن ہے۔
ٹرمپ کا بیان بظاہر سیاسی ہو سکتا ہے، مگر اس نے ایک بار پھر دنیا کی توجہ پاک افغان مسئلہ کی طرف مبذول کروا دی ہے۔
اسرائیل کا مقبوضہ مغربی کنارے کے انضمام پر امریکا کی حمایت ختم ہو جائے گی،ڈونلڈ ٹرمپ
ڈونلڈ ٹرمپ کے اس بیان نے ایک نئی بحث کو جنم دیا ہے۔
کیا واقعی امریکا دوبارہ اس مسئلے میں مؤثر کردار ادا کرے گا؟
یا یہ صرف سیاسی بیان بازی ہے؟
وقت ہی فیصلہ کرے گا، مگر اس میں کوئی شک نہیں کہ پاک افغان مسئلہ کا پرامن حل دونوں ممالک اور پوری دنیا کے لیے فائدہ مند ثابت ہوگا۔










Comments 2